جج کی زیادتی کا نشانہ بننے والی نئی نویلی دلہن کے ویڈیو بیان میں انکشافات

جج نے کہا کہ تمہارے پاس شوہر کے ساتھ جانے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ جو میں تمہارے ساتھ کروں وہ کسی کو نہ بتانا۔ پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کا بیان

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 20 جنوری 2020 11:26

جج کی زیادتی کا نشانہ بننے والی نئی نویلی دلہن کے ویڈیو بیان میں انکشافات
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔20 جنوری 2020ء) سہون میں جوڈیشل مجسٹریٹ امتیاز حسین بھٹو کے ہاتھوں مبینہ طور پر زیادتی کا نشانہ بننے والی 18 سالہ سلمیٰ بروہی نے اپنا ویڈیو بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔سلمیٰ بروہی کا کہنا ہے کہ جج نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔کہا کہ شوہر کے پاس جانے کا یہی راستہ ہے۔شوہر اور وکیل کے ساتھ عدالت گئی تو جج نے دونوں کو کمرے سے نکال دیا۔

لڑکی نے مزید کہا کہ جج نے اپنے کمرے میں پوچھا کہ والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہو یا شوہر کے ساتھ۔جج کو بتایا کہ شوہر کے ساتھ رہنا چاہتی ہوں اس پر جج نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا اور کہا کہ شوہر کے پاس جانے کا یہی راستہ ہے۔خاتون نے کہا کہ جج نے مجھے دھمکی دی اور کہا کہ اگر تم نے شوہر کو بتایا تو اس کے ساتھ برا ہو گا۔

(جاری ہے)

اور میں تمہیں شوہر کے ساتھ جانے کے بجائے والد کے ساتھ بھیجوں گا۔

اگر تو اپنے شوہر کے ساتھ جانا چاہتی ہو تو جو میں کر رہاں ہوں اس میں میرا ساتھ دو۔کیونکہ شوہر کے پاس جانے کا صرف یہی طریقہ ہے۔خیال رہے کہ جوڈیشل آفیسر نے خاتون کو عدالتی چیمبر میں زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا تھا۔ جام شورو ضلع سہون کے ایک جوڈیشل آفیسر کے خلاف خاتون سے زیادتی کرنے کے الزام میں کاروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔خاتون ایک کیس کے حوالے سے عدالت میں پیش ہوئی تھی۔

مصدقہ اطلاعات کے مطابق جامشورو پولیس نے 13جنوری کو سلمی بروہی اور نثار بروہی کو ایک گیسٹ ہاؤس سے گرفتار کیا تھا، جوڑے نے پسند کی شادی کی تھی۔ مرضی کی شادی کرنے کے بعد دونوں نے اپنے گھر چھوڑ دئیے تھے۔دونوں کو جوڈیشل آفیسر کے سامنے پیش کیا گیا۔سلمی بروہی نامی خاتون نے جامشور پولیس کو شکایت درج کروا دی ۔ جس میں موقف اپنایا کہ جوڈیشل آفیسر مجھ سے الگ سے بیان لینا چاہ رہے تھے۔

جوڈیشل آفیسر نے اپنے عملے،پولیس عہدیداروں اور دیگر کو آفس سے چلے جانے کے لیے کہا۔اس کے بعد لڑکی کو اپنے چیمبر میں بلایا جہاں مجرمانہ عمل کیا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق اس معاملے کے حوالے سے کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔پولیس لڑکی کو میڈیکل ٹیسٹ کے لیے سہون کے عبداللہ شاہ میڈیکل انسٹیٹیوٹ لائی۔ مقامی ذرائع کے مطابق واقعے کے بعد سینئیر جوڈیشل آفیسر نے مذکورہ آفیسر کے خلاف عصمت دری کے الزام کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔

مذکورہ جوڈیشل آفیسر کے خلاف یہ پہلی شکایت نہیں،ماضی میں بھی وہ اس طرح کی کاروائیوں میں ملوث پایا گیا ہے۔ ڈائریکٹر سید عبداللہ شاہ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر قاضی معین کا کہنا ہے وہ ملزم سے بے خبر تھے۔ تاہم پولیس کی جانب سے طبی معائنے کے لئے ایک خاتون کو اسپتال لایا تھا۔جب کہ چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے سہیون میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی سے عدالتی چیمبر میں زیادتی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جوڈیشل سہیون امتیاز حسین بھٹو کو معطل کر دیا تھا۔