دیہی نوجوان شترمرغ‘ دیسی پولٹری‘ فینسی برڈز ‘ خرگوش اور فینسی فش فارمنگ کے ذریعے باعزت روزگار کے مواقعوں سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، ماہرین جامعہ زرعیہ

پیر 20 جنوری 2020 13:57

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 جنوری2020ء) دیہی نوجوانوں کو چھوٹے کاروبار سے متعلق معمولی ہنر سے آراستہ کرکے خودروزگار کے قابل بنایا جائے تو دیہی معاشیات میں انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ماہرین ایگری و ریسورس اکنامکس نے پیر کے روز اے پی پی کو بتایاکہ ملک میں چھوٹے اور درمیانے درجے کے 42 لاکھ کاروبا ر ی ادارے ملکی معیشت میں 38فیصدسے زائد حصہ ڈال رہے ہیں جن میں اضافہ کرکے دیہی غربت کو کم کرنے میں مدد لی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ منفرد آئیڈیاز اور محنت کے ساتھ شروع کیا جانیوالا کاروبار ضرور ترقی کرتا ہے لہٰذا ضروری ہے کہ دیہی نوجوان خود کو شترمرغ‘ دیسی پولٹری‘ فینسی برڈز ‘ خرگوش اور فینسی فش فارمنگ میں مصروف رکھتے ہوئے باعزت روزگار کے مواقعوں سے فائدہ اٹھائیں جس سے ان کا معیار زندگی نمایاں طور پر بلند ہوگا۔

(جاری ہے)

پٹھانوں کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ نخرہ کرنے کے بجائے ہر قسم کا کام کرلیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ان میں بے روزگاری اور غربت کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

انہوں نے بتایاکہ ترکی اور تھائی لینڈ میں خواتین نے خود کو گھریلو سطح پر چھوٹے کاروباری مصروفیات کا حصہ بنارکھا ہے جس سے ان کی آمدنی میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے لہٰذاپاکستان میں بھی خواتین کوگھرکی سطح پر مختلف کاروباری سرگرمیوں میں شامل ہونے کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کی معیشت میں چھوٹے کاروبار انتہائی اہم کردار اد اکر رہے ہیں اور دیہات کی سطح پر تقریباً ہر گھر میں کوئی نہ کوئی معاشی سرگرمی جاری رہتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ترکی میں حکومت کی طرف سے مختلف سرگرمیوں کیلئے دیہاتوں کو مختص کرتے ہوئے متعلقہ ضروری سہولیات فراہم کی جاتی ہے جو کاروباری فروغ میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ترک ماڈل کو ترقی پذیر ممالک میں رول ماڈل کے طو رپر دیکھا جاتا ہے جسے پاکستان میں بھی دہرانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی نوجوان اگر خود کو مقامی سطح پر ہی دودھ کی ویلیو ایڈیشن ‘ شہد کی مکھیاں پالنے اور دوسری معاشی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں تو ان کیلئے باعزت روزگار کے ساتھ ساتھ معیار زندگی بڑھانے میں بھی مدد ملے گی۔

انہوں نے بتایا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تناظر میں پاکستان میں بیروں کی کاشت کو فروغ دے کر ڈیڑھ ارب سے زائد چینی آبادی کیلئے مہمانوں کی تواضع کیلئے فخرکے ساتھ پیش کئے جانیوالے بیروں سے آمدنی بڑھائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 72فیصد پسماندہ اور ترقی پذیر ممالک کی فی کس روزانہ آمدنی 2ڈالر سے بھی کم ہے جبکہ 42فیصد آبادی بے روزگار ہے جنہیں ہنرسے آراستہ کرکے گھریلو سطح پر روزگار کے مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔