مودی حکومت کا ایک کروڑ مسلمانوں کو بھارت سے نکالنے کا اعلان

حکومت پورے بھارت میں رجسٹریشن پالیسی پر عمل درآمد کرے گی،ایک کروڑ غیر قانونی مسلمانوں کو ملک سے نکالا جائے گا۔ بی جے پی رہنما

پیر 20 جنوری 2020 23:24

مودی حکومت کا ایک کروڑ مسلمانوں کو بھارت سے نکالنے کا اعلان
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2020ء) انتہا پسند جماعت بی جے پی نے بھارت سے ایک کروڑ مسلمانوں کو نکالنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔تفصیلات کے مطابق بی جے پی مغربی بنگال کے سربراہ دلیپ گھوش نے کہا ہے کہ ان کی حکومت پورے بھارت میں رجسٹریشن پالیسی پر عمل درآمد کرے گی جس کے بعد ایک کروڑ مسلمانوں کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔گذشتہ روز ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمان بھارت میں غیر قانونی طور پر رہ رہے ہیں۔

دلیپ گھوش نے کہا کہ جو بھارت کے متنازع شہریت کے بل کی مخالفت کر رہے ہیں وہ بھارت کے خلاف ہیں۔غیر قانونی طور پر مقیم افراد حکومت کی جانب سے دو روپے کلو چاول کی اسکیم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔لیکن ہم جلد انہیں واپس بھیج دیں گے۔انہوں نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ بنگلہ دیشی مسلمان مغربی بنگال میں جرائم میں بھی ملوث ہیں۔

(جاری ہے)

جب کہ دوسری جانب بھارت میں ریاست کیرالہ کے بعد پنجاب نے بھی مودی سرکار کے متنازع شہریت ترمیمی قانون کیخلاف قرارداد منظور کرکے متنازع قانون کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق ریاست پنجاب کی اسمبلی میں ہونے والے اجلاس میں عام آدمی پارٹی اور لوک انصاف پارٹی کے اراکین کی جانب سے پیش کردہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے کیخلاف قرارداد کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا ہے صرف بھارتیہ جنتا پارٹی کے اراکین نے قراراداد کی مخالفت کی۔ مودی کی جماعت بھارتی جنتا پارٹی کی اتحادی جماعت ’شیرومانی اکالی دل‘ نے قرارداد کی مخالفت کی لیکن شہریت ترمیمی ایکٹ میں تبدیلی کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کے پارلیمانی لیڈر نے شہریت ترمیمی ایکٹ میں دیگر مذہبی اکائیوں کی طرح مسلمانوں کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔

قراداد میں کہا گیا ہے کہ شہریت ترمیمی قانون 2019 متنازع اور غیر آئینی قانون ہے جو بھارت کے سیکولر ازم کے دعوے پر بدنما داغ بن کے ابھرے گا اور اس قانون سے جمہوریت اور جمہوری رویے کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔