حکومتی صدارتی آر ڈیننس کے خلاف درخواست ،وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس پاس کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرایا

پارلیمنٹ کی بالادستی کی دعویدار مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنے حکومتوں میں صدارتی آرڈیننس کا سہارا لیا ہے، وفاقی حکومت کے جواب کا متن

منگل 21 جنوری 2020 13:15

حکومتی صدارتی آر ڈیننس کے خلاف درخواست ،وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 جنوری2020ء) مسلم لیگ (ن )کا حکومتی صدارتی آرڈیننس کیخلاف درخواست کا معاملہ،وفاقی حکومت نے صدارتی آرڈیننس پاس کرنے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں جواب جمع کرایا۔ منگل کو سیکرٹری وزارت قانون و انصاف نے صدارتی آرڈیننسز پر عدالت کو جواب جمع کرایا۔ وزار ت قانون و انصاف نے جواب میں کہا کہ صدر پاکستان کو آئین میں آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کا اختیار حاصل ہے، آئین میں صدر کے کو آئین میں آرڈیننس پاس کرنے پر کوئی قدغن نہیں۔

جواب میں کہاگیاکہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی دعویدار مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنے حکومتوں میں صدارتی آرڈیننس کا سہارا لیا ہے، گزشتہ دو ادوار میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے کثرت سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کی۔

(جاری ہے)

جواب میں کہاگیاکہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن دس سالوں 170 صدارتی آرڈیننس پاس کئے، 2008 سے 2018 تک پاس کئے گئی170 صدارتی آرڈیننسز کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کرا دی گئے۔

درخواست گزار نے عدالت کو آرٹیکل 89 کی تشریح تک حکومت کو آرڈیننسز کے غلط استعمال کو روکنے کی استدعا کی تھی، درخواست گزار نے موقف اختیار کیاکہ قانون سازی بند کمروں کی بجائے پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کیس کی سماعت کی۔ دور ان سماعت پی پی پی رہنما سینیٹر رضا ربانی ربانی عدالت کے سامنے پیش ہوئے ۔

رضا ربانی نے عدالت سے استدعا کی کہ تجاویز تیار کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے۔ دور ان سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر عدالت کے سامنے پیش ہوئے ،اٹارنی جنرل کو عدالت نے معاونت کے لیے طلب کیا لیکن وہ پیش نہ ہوئے ۔ عدالت نے سینئروکلا مخدوم علی خان،رضا ربانی،ڈاکٹر بابر اعوان اورعابد حسن منٹو کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے، عدالت نے ڈاکٹر بابر اعوان کو آئندہ سماعت پر دلائل دینے کی ہدایت کی ۔عدالت نے سینیٹر رضا ربانی کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت اٹھارہ فروری تک ملتوی کردی۔