سعودی خواتین سمندروں میں بھی غوطے لگانے لگیں

صرف دمام شہر میں 40 سعودی خواتین کے گروپ نے غوطہ خوری میں کمال حاصل کر لیا

Muhammad Irfan محمد عرفان منگل 21 جنوری 2020 15:37

سعودی خواتین سمندروں میں بھی غوطے لگانے لگیں
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 21جنوری 2020ء) سعودی خواتین زندگی کے ہر شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس وقت مملکت کے تقریباً ہر شعبے میں ان کی شمولیت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور وہ پُورے اعتماد کے ساتھ اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔ حتیٰ کہ ایسے پیشے جو پہلے مردوں کے لیے مخصوص تھے ان میں بھی خواتین نے ایسی دبنگ انٹری دی ہے کہ اپنی محنت اور صلاحیت سے مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔

کھیلوں میں بھی سعودی خواتین پیش پیش ہیں۔ ایسا ہی ایک شعبہ غوطہ خوری کا ہے۔ آج سے چند سال قبل کوئی سعودی خاتون سوچ بھی نہیں سکتی تھی کہ کبھی وہ سمندر میں غوطہ خوری کے کمالات دکھا سکے گی۔ تاہم اب یہ خواب سینکڑوں سعودی خواتین کے لیے حقیقت بن کر سامنے آ گیا ہے۔ سعودی خواتین میں غوطہ خوری کا شوق کس قدر مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔

(جاری ہے)

اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف ساحلی شہر دمام میں 40 سعودی خواتین نے غوطہ خوری کی تربیت حاصل کر کے اس سے متعلقہ امتحان میں بھی کامیابی حاصل کر لی ہے اور اب سمندر کی تہہ میں اُتر کر اپنے کمال دکھا رہی ہے۔

سعودی ویب اخبار 24 کے مطابق ان خواتین نے گزشتہ سال ستمبر میں داخلہ لیا تھا۔ اور اب انہیں غوطہ خوری کے کلب کی جانب سے اسناد بھی جاری کر دی گئی ہیں۔ ایک خاتون نے بتایا کہ غوطہ خوری ایک تفریح نہیں بلکہ ایک خطرناک مہم ہے، کئی خواتین صرف اس لیے غوطہ خوری کی تربیت حاصل کرتی ہیں تاکہ سمندر کی تہہ میں اُتر کر اپنی تصویریں لے سکیں یا دوسروں سے کھنچوا سکیں۔ تاہم بعض اوقات یہ بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ جدہ میں بھی خواتین کے لیے متعدد غوطہ خوری کے کلب کھُل چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :