شہباز شریف خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس حتمی مراحل میں داخل

چیئرمین نیب کی منظوری پر ضمنی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا جائے گا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 21 جنوری 2020 16:22

شہباز شریف خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ ریفرنس حتمی مراحل میں داخل
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری۔2020ء) سابق وزیراعلی پنجاب اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے خاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کا ریفرنس حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے ، چیئرمین نیب کی منظوری پر ضمنی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا جائے گا.شہباز شریف کے خاندان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جارہا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازخاندان کیخلاف منی لانڈرنگ کا ریفرنس حتمی مراحل میں داخل ہوگیا ہے، چیئرمین نیب نے ہائی پروفائل کیسز جلدمنطقی انجام تک پہنچانے کی ہدایت کی ہے.

(جاری ہے)

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ریفرنس میں شہباز شریف ، حمزہ شہباز، سلمان شہباز سمیت 9ملزمان نامزد ہے ، ضمنی ریفرنس میں بے نامی، گڈنیچر، یونی ٹاس، وقار ٹریڈنگ کو بھی حصہ بنایا گیا ذرائع کے مطابق شریف فیملی کی بے نامی کمپنیوں سے 4 ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن ہوئیں، اس دوران تفتیش شریف فیملی3ارب سے زائد اثاثوں پرمطمئن نہیں کرسکی، شہباز شریف فیملی کے اراکین اور خواتین شامل تفتیش نہیں ہوئیں، ملزمان میں ذاتی ملازم فضل داد،منی چینجرقاسم قیوم،نثار احمد شامل ہیں جبکہ وعدہ معاف گواہ بننے والے 4 ملزم بھی نامزد ہے.نیب ذرائع نے بتایا شہباز شریف خاندان کیخلاف ریفرنس منظوری کیلئے چیئرمین نیب کوبھیجاجائے گا ، چیئرمین نیب کی منظوری پر ضمنی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا جائے.

یاد رہے شہباز شریف فیملی کے فرنٹ مین نثار احمد کیخلاف تحقیقات میں بڑی پیش رفت سامنے آئی تھی ، رپورٹ میں بتایا گیا تھا نثار احمد کو ایک سال کے دوران بیرون ملک سے 11 کروڑ 26 لاکھ 25 ہزار 114 روپے منتقل ہوئے رپورٹ کے مطابق نثار احمد کو تمام رقوم 2016 میں دو بنک اکاﺅنٹس میں منتقل ہوئیں، نثار احمد کو منتقل ہونے والی رقوم اس کے بعد سلمان شہباز کو منتقل ہوئیں جبکہ نثار احمد کو صرف ایک ماہ میں 7 لاکھ 69 ہزار 511 امریکی ڈالر منتقل ہوئے، 30 ستمبر اور 13 اکتوبر کو 2 کروڑ 8 لاکھ سے زائد رقم اور 2016 میں ٹی ٹیز کے ذریعے 3 کروڑ 12 لاکھ سے زائد کو رقوم منتقل ہوئیں.

رپورٹ کے مطابق نثار احمد شریف فیملی کی بے نامی گڈ نیچر اور یونی ٹاس کے مالی معاملات دیکھتا تھا، گڈ نیچر اور یونی ٹاس کو کالے دھن کو چھپانے کے لیے بنایا گیا، گڈ نیچر اور یونی ٹاس کے فنانشل رپورٹس بھی نیب کو فراہم نہیں کی گئیں.