پہلی بار ریٹائرڈ بیوروکریٹ چیف الیکشن کمشنر تعینات

پارلیمانی کمیٹی نے سندھ اور بلوچستان کے ممبران کی خالی نشستوں پر تقرریوں کی بھی منظوری دیدی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 21 جنوری 2020 16:43

پہلی بار ریٹائرڈ بیوروکریٹ چیف الیکشن کمشنر تعینات
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 جنوری۔2020ء) سابق وفاقی سیکرٹری ریلولے سکندر سلطان راجہ کو پاکستان کا نیا چیف الیکشن کمشنر تعینات کر دیا گیا ہے. پارلیمانی کمیٹی برائے الیکشن کمیشن کی چیئرپرسن شیریں مزاری نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی کے تیرہویں اجلاس میں سکندر سلطان راجہ کو چیف الیکشن کمشنر مقرر کرنے کا فیصلہ کیا گیا انہوں نے کہایہ خوش آئند بات ہے کہ پارلیمان نے یہ فیصلہ کیا یہ پارلیمان کی ذمہ داری تھی اور ہم نے یہ ذمہ داری پوری کی ہے.

قانون کے مطابق سابق چیف الیکشن کمشنر کی ریٹائرمنٹ کے 45 دن میں نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی ضروری ہے منگل کو اس ڈیڈ لائن کے آخری دن بالآخر سکندر سلطان راجہ کو تعینات کردیا گیا.

(جاری ہے)

پارلیمانی کمیٹی میں سندھ اور بلوچستان کے الیکشن کمیشن اراکین کا معاملہ گذشتہ ایک سال جبکہ چیف الیکشن کمشنر کا معاملہ دو ماہ سے زیر التوا تھااجلاس میں فیصلہ ہوا کہ ای سی پی کے سندھ کے رکن نثار درانی جبکہ بلوچستان سے شاہ محمد جتوئی ہوں گے سندھ کے رکن کا انتخاب پیپلز پارٹی کا تھا جبکہ بلوچستان کے رکن کا انتخاب جے یو آئی کا تھا چیف الیکشن کمشنر کا نام حکومت کا تجویز کردہ تھا اور مسلم لیگ( ن) نے تمام تجاویز کی حمایت کی ہے سکندر سلطان راجہ پاکستان کے اٹھارہویں چیف الیکشن کمشنر ہیں.

انہوں نے ایم بی بی ایس کر رکھا ہے اور سول سروس کا امتحان پاس کرکے اسلام آباد میں اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہوئے وہ سول سروس کے مختلف عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں اور فیڈرل سیکرٹری اور کشمیر و گلگت بلتستان کے چیف سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں وہ گذشتہ برس دسمبر میں بطور سیکرٹری ریلوے ریٹائر ہوئے.سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے بتایا کہ کمیٹی کے پاس جتنے نام آئے تھے سب پروفیشنل لوگ تھے اور ممبران کی پروفائل اور تجربات دیکھ کر فیصلہ کیا گیا انہوں نے کہاامید ہے ممبران اور چیف الیکشن کمشنر اپنی غیر جانبدار پوزیشن برقرار رکھتے ہوئے آئندہ انتخابات میں مثبت کردار ادا کریں گے.

نون لیگی راہنمارانا ثنا اللہ نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں جو تجربات ہوئے ان سے الیکشن کمیشن کا جانبدار تاثر ابھرا انہوں نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ای سی پی کے تینوں نئے اراکین آئندہ آنے والے انتخابات کے شفاف اور غیرجانبدار ہونے میں اپنا کردار ادا کریں گے. تحریک انصاف کی حکومت کے فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سلطان سکندر راجہ نے نون لیگ کے دور حکومت میں بھی کام کیا ہے اور وہ بہت محنتی افسر ہیں اس لیے ان سے توقع ہے کہ وہ میرٹ پر ہر کیس کی کارروائی کریں گے.سینیٹر مشاہد اللہ نے کہاکہ پارلیمنٹ نے جو یہ اتفاق رائے سے فیصلہ کیا ہے، اس سے یہ ثابت ہوا کہ سویلین بالادستی کی جانب آج ہم کچھ قدم آگے بڑے ہیں 13 اجلاسوں میں اتار چڑھاﺅ بھی آتے رہے ہیں لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ پارلیمنٹ نے اپنا فیصلہ خود کیا ہے.

پہلی بار چیف الیکشن کمشنر کا عہدہ کسی اعلیٰ بیوروکریٹ کو ملا ہے، اس سے قبل یہ عہدہ ہمیشہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے حصے میں آتا رہا ہے تاہم تاثر ہے کہ سکندر سلطان راجہ ن لیگ سے قریب ہیں، نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری سعید مہدی کے داماد بھی ہیں، لیکن دلچسب بات یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے ان کا نام میرٹ پر تجویز کیااس لیے اسلام آباد کے بعض باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف اور نون لیگ کے درمیان معاملات مقتدرقوتوں کی سرپرستی میں آگے بڑھ رہے ہیں اور یہ ممکن ہے کہ شہباز شریف متقبل میں نون لیگ کے ایک دھڑے کے ساتھ تحریک انصاف کے اتحادی ہوں.واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی برائے الیکشن کمیشن 12 افراد پر مشتمل ہے ان میں سے 8 رکن قومی اسمبلی جبکہ 4 سینیٹرز ہیں کمیٹی کی چیئرپرسن وفاقی وزیر شیریں مزاری ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے علی محمد خان، فخر امام، وزیر دفاع پرویز خٹک اور وفاقی وزیر اعظم سواتی کمیٹی میں شامل ہیں جبکہ مسلم لیگ( ن) سے سینیٹر مشاہد اللہ، شزا فاطمہ اور رانا ثنا اللہ کمیٹی کے اراکین ہیں، پیپلز پارٹی سے راجہ پرویز اشرف اور سکندر میندھرو جبکہ جے یو آئی سے شاہدہ اختر کمیٹی میں شامل ہیں.