انجینئرنگ کے ذریعے نئی حکومت آئی توحصہ نہیں بنیں گے، مصدق ملک

آئین میں تحریک عدم اعتماد کا راستہ موجود ہے،ایسی صورت میں یہ پولیٹیکل انجینئرنگ نہیں ہوگی،اگر ہمارا ہمارا مئوقف مولانا فضل الرحمان سے نہیں مل سکا توناراض ہونا ان کا حق ہے۔ ن لیگ مرکزی رہنماء مصدق ملک کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 21 جنوری 2020 21:50

انجینئرنگ کے ذریعے نئی حکومت آئی توحصہ نہیں بنیں گے، مصدق ملک
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔21 جنوری 2020ء) مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء مصدق ملک نے کہا ہے کہ کسی انجینئرنگ کے ذریعے نئی حکومت آئی توحصہ نہیں بنیں گے، ہمارے آئین میں تحریک عدم اعتماد کا راستہ موجود ہے، عدم اعتماد کی صورت میں یہ پولیٹیکل انجینئرنگ نہیں ہوگی، اگر ہمارا ہمارا مئوقف مولانا فضل الرحمان سے نہیں مل سکا توناراض ہونا ان کا حق ہے۔

انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موقع پرستی نہیں ہے نوازشریف کیخلاف پچھلے ہفتے میں دو کیسز بنائے گئے ہیں، مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے، موقع پرستی ایسی ہوتی ہے؟ اگر ایک چیز پر ہمارا مئوقف مولانا فضل الرحمان سے نہیں مل سکا توناراض ہونا ان کا حق ہے۔ جمہوریت میں ہر سیاسی جماعت کا اپنا مئوقف ہوتا ہے، اگر کوئی جماعت یہ سمجھتی ہے کہ ان کے مئوقف کی تائید نہیں کی گئی تو سیاسی اور جمہوری نظام میں ناراضگی ہوسکتی ہے۔

(جاری ہے)

مصدق ملک نے کہا کہ اگر کسی انجینئرنگ کے ذریعے نئی حکومت آرہی ہے تو ہمیں اس کو سپورٹ نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ایسی کسی حکومت کا حصہ بننا چاہیے۔ ہمارے آئین میں تحریک عدم اعتماد کا راستہ موجود ہے۔لیکن اگر ایوان میں عدم اعتماد آسکتی ہے ، پھر یہ انجینئرنگ نہیں ہے۔ دوسری جانب سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی کا کہنا ہے کہ تبدیلی کیلئے گراؤنڈ تیار ہوگئی ،لیکن ابھی سگنل نہیں ملا، سگنل ملنے کے 7 دن کے اندر عثمان بزدار فارغ ہوجائیں گے، جب سگنل جاری ہوا تو عمران خان کو بھی پتا چل جائے گا، پنجاب پہلے راستہ مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق کیلئے کھلے گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان عثمان بزدار کو اس لیے تبدیل نہیں کررہے کہ عمران خان کوکہا گیا ہے کہ پنجاب آدھا پاکستان ہے ، جو پنجاب میں حکومت بناتا ہے وہ پاکستان میں حکومت بناتا ہے۔ اس لیے عمران خان کو کہا گیا کہ اگر پنجاب میں کوئی قابل وزیراعلیٰ آگیا تو کل کو وہ اسلام آباد کا شوق بھی رکھے گا۔ اس لیے عمران خان ایسا بندہ رکھنا چاہتے ہیں کہ جو ہاتھ میں رہے، کارکردگی کی بنیاد پر چیلنج بھی نہ کرسکے۔ ہاں ایک صورت میں وفاق اور پنجاب میں دو بھائی رہ سکتے ہیں، کیونکہ ان میں طے ہوتا ہے کہ بڑا وفاق میں اور چھوٹا پنجاب میں ہوگا۔ لیکن اب ایک صورت بنتی جارہی ہے کہ چھوٹے بھائی کے نمبر لگ گئے ہیں اور بڑا آؤٹ ہوگیا ہے۔