بس ہوسٹس سے برہنہ حالت میں ڈانس کرانے والے ایس ایچ او کو معطل کر دیا گیا

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فیصل شہزاد نے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان بدھ 22 جنوری 2020 10:46

بس ہوسٹس سے برہنہ حالت میں ڈانس کرانے والے ایس ایچ او کو معطل کر دیا ..
لاہور(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 22 جنوری 2020) اسٹیشن ہاؤس آفیسر (ایس ایچ او ) نے میبنہ طور پر بس ہوسٹس لڑکی کو بدسلوکی کی نشانہ بنا دیا۔تفصیلات کے مطابق خانیوال میں یہ واقعہ پیش آیا ہے جہاں بس ہوسٹس کو دوستی کرنے سے انکار پر ایس ایچ او کی جانب سے بد سلوکی کا نشانہ بنایا گیا۔ دوستی سے انکار کرنے والی بس ہوسٹس کا تعلق مخدوم پور سے ہے،جس نے یہ الزام لگایا ہے کہ ایس ایچ او تھانہ مخدوم پور دوستی کا خواہشمند تھا اور دوستی کرنے کے لیے میسجز بھیجتا تھا۔

بس ہوسٹس لڑکی نے یہ بھی الزام لگایا کہ فحش میسجز افشا ہونے کے خوف کے باعث ایس ایچ او نے اس کے گھر پر چھاپا مارا ور موبائل قبضے میں لینے کے بعد والدہ کے سامنے برہنہ کر کے ناچنے کو بھی کہا۔مزید بتایا گیا کہ جب ایس ایچ او مخدوم پور ظفر موہانی نے ایک بس ہوسٹس صائمہ کو ہراساں کرنے کی کوشش کی۔

(جاری ہے)

ایس ایچ او نے خاتون کا پیچھا کیا اور اسکے گھر میں نفری لے کر پہنچ گیا۔

خاتون نے جب بہت سے پولیس اہلکاروں کو اپنے دروازے پر دیکھا تو وہ پریشان ہو گئی۔ ایس ایچ او ظفر موہانی زبردستی گھر میں دیگر پولیس اہلکاروں کے ہمراہ داخل ہوگیا اور صائمہ کو ہراساں کیا۔اس وقت صائمہ کو یہ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ قانون کے رکھوالوں کی شکایت کس سے کرے۔ اس کو ایس ایچ او نے شدید ہراستگی کا نشانہ بناتے ہوئے زبردستی ماں کے سامنے برہنہ کرکہ ڈانس کرایا۔

مذکورہ لڑکی صائمہ نے بیان دیا ہے کہ ظفر موہانی مجھ سے تعلقات کا خواہشمند تھا جس پر میں نے انکار کیا تھا، جب ظفر موہانی گھر میں داخل ہوا تو اس نے مجھے زبردستی برہنہ کرکہ ماں کے سامنے ڈانس کروایا اور اسکی مبینہ ویڈیو بھی بنائی۔ ا سکے بعد ایس ایچ او اور دیگر اہلکاروں نے مجھے اور میرے گھر والوں کو دھمکیاں بھی دیں۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر فیصل شہزاد نے ایس ایچ او کو معطل کر کے ڈی ایس پی صدر کی سربراہی میں معاملے کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔جب کہ ڈی پی او کا کہنا ہے کہ واقعے کی فرانزک انکوائری بھی کرائی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :