سپریم کورٹ میں شہریت کے متنازع قانون پر مودی حکومت سے جواب طلب

دائر ہونے والی 140 سے زائد درخواستوں پر پانچ رکنی بینچ سماعت کے بعد عبوری حکم جاری کرے گا

بدھ 22 جنوری 2020 16:02

سپریم کورٹ میں شہریت کے متنازع قانون پر مودی حکومت سے جواب طلب
نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2020ء) بھارتی سپریم کورٹ نے شہریت کے متنازع قانون پر مودی حکومت سے جواب طلب کرلیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق بھارتی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ایس اے بوبڑے کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف دائر تقریباً 143 درخواستوں پر سماعت کرے گا۔بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے شہریت کے متنازع قانون سٹیزن شپ ترمیمی ایکٹ (سی اے ای) پر حکم امتناع دینے سے انکار کرتے ہوئے مودی حکومت کو 4 ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ شہریت کے متنازع قانون کے خلاف دائر ہونے والی 140 سے زائد درخواستوں پر 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا جو اس معاملے پر حکومت کو سنے بغیر حکم امتناع نہیں دے گا جب کہ بینچ ان درخواستوں پر ایک عبوری حکم بھی جاری کرے گا۔

(جاری ہے)

بھارت کی سپریم کورٹ نے ان تمام درخواستوں پر فیصلہ ہونے تک تمام ہائیکورٹس کو سی اے اے کے حوالے سے دائر درخواستوں پر سماعت سے بھی روک دیا ہے۔

اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے اسی معاملے میں بھارتی ریاست آسام اور تری پورا کی درخواستوں کو علیحدہ سننے کا اعلان کیا ۔بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ نے 9 جنوری کو دائر ایک درخواست کو بھی مسترد کیا تھا جس میں سی اے اے کو آئینی قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی جب کہ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ ملک اس وقت مشکل حالات سے گزر رہا ہے لہٰذا امن کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں