جی ڈی پی کی شرح2.1 رہنے کاتخمینہ تشویشناک ہے۔مہنگائی اور بیروزگاری بڑھے گی:میاں زاہد حسین

معنی خیز اصلاحات کے ذریعے معاشی زوال کو روکا جا سکتا ہے،زیرو ریٹنگ بحال کی جائے

بدھ 22 جنوری 2020 18:42

جی ڈی پی کی شرح2.1 رہنے کاتخمینہ تشویشناک ہے۔مہنگائی اور بیروزگاری بڑھے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جنوری2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر ،بزنس مین پینل کے سینئر وائس چےئر مین اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے 2020 کے دوران پاکستان کی شرح نمو 2.1 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے جو تشویشناک ہے۔ ملکی شرح نمو کے متعلق اقوام متحدہ کا اندازہ آئی ایم ایف، عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے اندازوں سے بھی کم ہے جو قابل غور ہے۔

میاں زاہد حسین نے بز نس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ اصلاحات کے ذریعے معاشی زوال کو روکے یا کم ازکم اسکی رفتار ہی کم کر دے۔دسمبر 2018 سے معاشی زوال شروع ہو چکا ہے اور اس دوران سب سے زیادہ نقصان بڑی صنعتوں کو ہوا ہے جس میں ٹیکسٹائل سیکٹر قابل ذکر ہے جوزیرو ریٹنگ کے خاتمے سے شدید مالی بحران کا شکار ہوچکا ہے۔

(جاری ہے)

آٹو موبائل انڈسٹری کی پیداوار میں 38 فیصد جبکہ کیمیکل کی صنعتی پیداوار میں ساڑھے پانچ فیصد کمی آئی ہے۔

دیگر صنعتوں میں خوراک، مشروبات، تمباکو، پٹرولیم، ریفائنریز، فارما، آئرن ، اسٹیل اور الیکٹرانکس آئٹم شامل ہیں۔بڑی صنعتوں کے زوال سے ان سے منسلک درمیانی اور چھوٹی صنعتوں کو بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے جبکہ انھیں خدمات فراہم کرنے والے ٹرانسپورٹ اور دیگر شعبوں کو بھی نقصانات برداشت کرنا پڑے ہیں جن میں ریٹیل اور ہول سیل سیکٹر بھی شامل ہیں۔

معاشی سست روی سے ایندھن کی کھپت میں 7فیصد کمی آئی ہے جس سے ٹرانسپورٹ سیکٹر کی حالت کا اندازہ ہوتا ہے ۔بڑی صنعتوں کی حالت زار سے جی ڈی پی میں ڈیڑھ فیصد کمی متوقع ہے اس لئے اس شعبہ کی بحالی کے لئے اقدامات ضروری ہو گئے ہیں۔اس شعبہ کے زوال سے9 لاکھ نوکریاں متاثر ہوئی ہیں جبکہ ایف بی آر کے محاصل میں اس شعبہ کا حصہ 70 فیصد ہے جس میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔اس شعبہ کی مشکلات کے سبب ایف بی آر کو محاصل کا ہدف پورا کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی کے سبب اہم درآمدات میں بھی کمی آئی ہے جس سے خسارے میں ہونے والی کمی کے فوائد کم اور نقصانات زیادہ ہیں۔