اسلام آباد ہائی کورٹ ، جعلی اکاؤنٹس میں شرجیل میمن کی عبوری ضمانت میں 11 فروری تک توسیع

بدھ 22 جنوری 2020 22:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2020ء) ہائیکورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں ملزم شرجیل میمن کی عبوری ضمانت میں11فروری تک توسیع دیتے ہوئے کہا کہ نیب کس قانون کے تحت گرفتاریاں کر رہا ہے آپ کہیں تو عدالتیں بند کر دیتے ہیں، کیا آپ نے شرجیل میمن کو گرفتار کرکے مارنا یا ٹارچر کرنا ہے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ نے جعلی اکاؤنٹس میں شرجیل میمن کی عبوری ضمانت کیس کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنی پرویز پر مشتمل ڈویڑن بینچ نے کی جسٹس اطہر من اللہ کا نیب پر اظہار برہمی دوران سماعت انھوں نے ریمارکس دیئے کہ نیب نے اگر خود سزائیں دینی ہیں تو ہم عدالتیں بند کر دیتے ہیں نیب کس قانون اور اختیار کے تحت گرفتار کر مگ رقم خود برآمد کر سکتاگرفتاری کے دوران کوئی پلی بارگین پر راضی ہو تو وہ پلی بارگین نہیں ہو گاملزم پلی بارگین مکمل آزادی اور اپنی مرضی سے ہی کر سکتا ہے نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ضمانت نیب کیس میں نہیں ہو سکتی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگلی سماعت پر سپریم کورٹ کا فیصلہ دوبارہ پڑھ کر آئیں عدالت نے ہدایت کی کہ تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر گرفتاری کی ٹھوس وجوہات بتائیںشرجیل میمن اپنے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے نیب آرڈیننس کے تحت انکوائری ختم کرنے کی درخواست بھی دی ہینیب سولر پینل کیس میں شرجیل میمن کی گرفتاری چاہتا ہے شرجیل میمن نے صرف بطور وزیر سندھ روشن پروگرام کی سمری آگے بھیجی شرجیل میمن منصبوے کی منظوری دینے والی کمیٹی کے رکن نہیں تھے جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار کتنا اور کن حالات میں ہے بار بار بتا چکے شرجیل میمن پہلے بھی ایک کیس میں گرفتار رہ چکے ہیں جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پہلے شرجیل میمن اس کیس میں گرفتار نہیں تھے چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جس کیس میں بھی گرفتار تھے آپ نے اٴْسی وقت ان سے تفتیش کیوں نہ کی بیس ماہ تک ایک بندہ گرفتار رہا اس وقت تفتیش کی جا سکتی تھی نیب کے پاس کسی کو سزا دینے کا اختیار نہیں صرف تفتیش کر سکتا ہے عدالت کو بتایا جائے اب کیوں شرجیل میمن کی دوبارہ گرفتاری چائیے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے شرجیل میمن سے منصوبے میں کرپشن کی رقم برآمد کرنی ہے عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نیب کے پاس کس قانون کے تحت گرفتار کر کے رقم برآمد کرنے کا اختیار ہی کیا آپ نے شرجیل میمن کو گرفتار کر کے مارنا ہے، ٹارچر کرنا ہی نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے ان پر کوئی ٹارچر نہیں کرنا شرجیل میمن کی عبوری ضمانت میں 11 فروری تک توسیع کر دی گئی ۔

بشارت راجہ