وزیر اعلی سندھ کی سابقہ صوبائی وزیر اور ایم پی اے سید حاجی علی مردان شا ہ کی وفات پر تعزیت ، دعائے مغفرت

بدھ 22 جنوری 2020 23:04

عمرکو ٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2020ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاھ نے گائوں کھاروڑو سید عمرکوٹ میں سابقہ صوبائی وزیر اور ایم پی اے سید حاجی علی مردان شاھ کی وفات پرا ن کے بھائی اور ضلع کائونسل چیرمین ڈاکٹر سید نور علی شاھ،صوبائی وزیر سید سردار علی شاھ اور ان کے فرزند ضلع کائونسل ممبرسید امیر علی شاھ سے تعزیت کی اور دعائے مغفرت کی ، اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوںنے کہا کہ سائیں سید علی مردان شاھ کی اچانک وفات عمرکوٹ اور سندھ کے لوگوں کے لیے ایک بڑا نا قابل تلافی نقصان ہوا ہے اور ان کی اچانک وفات سے ضلع عمرکوٹ میں ایک بڑا خلا ہو گیا ہے جس کو بھرنا نا ممکن ہے ، انہوںنے کہا سائیں سید علی مردان شاھ خاص طور ضلع کے غریب لوگوں کے لیے ایک روشن کرن تھی سید علی مردان شاھ نے تقریبن 39 سال پیپلزپارٹی کے پر اچھے برے دور میں پارٹی کے ساتھ شانا بشانہ رہے ، انہوں نے میری بڑے بھائی کی طرح سیاست میں رہنمائی کی اور آج میں جس جگہ پر بھی کھڑا ہو ان کا اس میں بہت بڑا کردار ہے ، انہوںنے جب کبھی بھی پارٹی میںکوئی بھی مسائل ہوئے انہوںنے بڑی شفقت کے ساتھ ان معاملات کو ٹھیک کیا،اور ان کی وفات کے بعد ایک بڑا خلا پیدا ہو گیا ہے ، اس موقع پر صحافیوں کی جانب سے کئے جانے والے سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ تھرکول پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں یہ منصوبہ شروع ہو اجس پر کام اب تک جاری ہے اورشہید رانی محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ کا خواب پایا تکمیل تک پہنچنے کے آخری مرحلے میں ہے اور اس منصوبے کے بلاک ٹو میں 660 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ اسٹیشن کو مہیا کر دی گی ہے اور مزید 1320 میگا واٹ بجلی کے پلانٹ پر کام تیزی سے جاری ہے اور انشاء اللہ آنے والے سالوں میں تھر کا علائقہ ترقی یافتہ ہو گا اور وہ ترقی ملک کے کسی دوسرے علائقے سے زیادہ ہو گی ، آپ نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ٹڈی دل کے حملے کے حوالے سے ہم نے ابھی کام شروع نہیں کیا بلکہ 06 ماھ پہلے سے اس پر کام شروع کر دیا گیا اور وفاق کے تعاون کے بغیر حکومت سندھ نے اپنے محدود وسائل بروئے کار لاتے ہوئے ٹڈی دل کو ختم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کیا ، انہوںنے کہا کہ وفاقی ادارا پلانٹ اینڈ پروٹیکشن کو دس ملین بطور گرانٹ کے طور پر دئے جس میں پسٹی سائیڈ کی ادویات خریدنے اور اپسرے کرنے والے جہاز کے پیٹرول کی مد میں خرچے میں استعمال کے لیے دئے گے اور وفاقی حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں وفاق نے کوئی بھی گرانٹ نہیں دی ، انہوںنے کہا آٹے اور چینی کی قیمتیں جس طریقے سے بڑھی اس میں وفاقی حکومت کے تجربے کی کمی کی وجہ سے یہ مسائل جنم لے رہے ہیں ، انہوںنے گندم کی قلت کے متعلق کئے گے سوال کے جوا ب میں کہا گندم کا بحران پچھلی حکومت میں بھی آ چکا ہے اور کراچی میں اور سندھ کے دیگر علائقوں میں آٹے کا بحران تھا وہاں حکومت سندھ کی جانب سے مختلف علائقوں میں اسٹال لگا دئے گے ہیں ، انہوںنے کہا بحران کی وجہ دس بارہ دن ٹرانسپورٹ کا مسئلا چل رہا تھا جس کی وجہ سے وقت پر سپلائی کو متاثر کیا اور جلد ہی یہ مسئلا حل ہو جائے گا، گیس کے متعلق سوال کے جواب میں انہوںنے بتایا کہ سی سی آئی وفاقی اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے سندھ کے ممبران کے سامنے اس بات کو خود مانا کہ سندھ میں پیدا ہونے والی گیس پر صوبے کا پہلا حق ہے اور آئین کے مطابق صوبے کو گیس کی قلت نہیں ہونا چاہئے اس مسائل پر بھی مزید وزیر اعظم سے بات کروں گا ، انہوںنے مزید کہا کہ فنڈز کی کمی کے باوجود پچھلے ایک ماھ میں 04 منصوبوں کو افتتاح کیا گیا ہے اور پارٹی کے چیرمین کی ہدایت کی روشنی میں ان منصوبوں پر کام کو تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے ، انہوںنے کہا وزیر اعظم عمران خان پورے پاکستان کے وزیر اعظم بن کر ہر صوبے کے مسائل کو ترجیحاتی بنیاد پر حل کریں ، آئی جی سندھ کے حوالے سے سوال کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ وفاق کو آئی جی سندھ کی تبدیلی کے لیے پہلے ہی خط ارسال کیااور آئی جی سندھ کے معاملے پر وزیر اعظم سے مسلسل رابطے میں ہوںاور اسے جلد حل کر لیا جائے گا، ، اس موقع پر آپ کے ہمراہ پی پی ایم این اے نواب یوسف ٹالپر ، صوبائی وزیر ناصر شاھ، صوبائی وزیر مکیش چاولہ ، صوبائی وزیر نواب تیمور ٹالپر ، ایم پی اے فقیر شیر محمد بلالانی ، صوبائی صلاحکار پونجو مل بھیل ، ایم پی اے قاسم سراج سومر، سنیٹر انجنئیرگیانچند ،چیرمین تھرپارکر غلام حیدر سمیجھو، وائس چئیرمین عمرکوٹ حاجی بقا پلی، خالد سراج سومرو ، کرنی سنگھ سوڈو اور دیگر پارٹی عہدار اور ممبران موجود تھے۔

#