بنوں، آٹھارہویں ترمیم کو اگر چھیڑا گیا یا ترمیم میں ترمیم کی گئی تو پاکستان کی بنیادی ہل جائے گی،ایمل ولی خان

/بہت جلد اے این پی باچاخان مرکز میں لویہ جرگہ منعقد کرنے والی ہے،ملک میں ہر طرف بد آمنی ہے اس پر ریاست آنکھیں نہ بند کریں، صوبائی صدرعوامی نیشنل پارٹی

بدھ 22 جنوری 2020 23:38

,بنوں (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 22 جنوری2020ء) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ اسفندیار ولی خان نے آٹھارہویں ترمیم کا تحفہ دیا اگر چھیڑا گیا یا ترمیم میں ترمیم کی گئی تو پاکستان کی بنیادی ہل جائے گی آٹھارہویں ترمیم پشتونوں کی عکاسی کرتا ہے بہت جلد اے این پی باچاخان مرکز میں لویہ جرگہ منعقد کرنے والی ہے ملک میں ہر طرف بد آمنی ہے اس پر ریاست آنکھیں نہ بند کریں ایک بار پر طالبان سرگرم ہوئے دکھائے دے رہے ہیں گھروں میں داخل ہو رہے ہیں چار و چار دیواری پامال کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

بنوں میراخیل میں اے این پی کے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ لاکھوں پختون بے گھر ہیں دو بارہ بحالی کے نام پر ہمیں دھوکہ دے ر ہے ہیں تمام بے گھر متاثرین کو واپس بھیجا جائے اور بحال کئے جائیں اسی طرح بے گناہ لاپتہ آفراد کو لواحقین کے حوالے کئے جائیں آٹھارہویں ترمیم میں وسائل پر اختیار ہمارا ہے لیکن ریاست کنارہ کشی اختیار کر رہی ہے خیبر پختونخوا کی حکومت میں بیٹھے لوگوں میں غیرت کا معدہ نہیں پنجاب آٹا بند کرتا ہے تو تربیلا ڈیم پر جمع ہو کر پنجاب کو بجلی بند کرنے کا حق محفوظ رکھتے ہیں ،کرک گیس پر پنجاب کے چولہے جلائے جا رہے ہیں لیکن کرک کے لوگوں کے چولہے ٹھنڈے ایسا نہیں چلے گا حق مانگتے ہیں اور اگر حق دیا نہیں جاتا تو چھین لیں گے قبائلی اضلاع کا جرگہ بلائیں گے باچا خان مرکز میں ان کے مسائل پر جرگہ کریں گے مارچ کے مہینے میں پشاور سے وزیرستان تک امن مارچ کریں گے وہ عوامی نیشنل پارٹی بنوں کے زیر اہتمام با چا خان اور عبدالولی خان کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ پشتون جرگہ سے خطاب کر رہے تھے اس موقع پر سابق صوبائی وزیر فرید طوفان ، سابق صوبائی وزیر سید عاقل شاہ ، ایم پی اے حسین بابک ، حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ ،ضلعی صدر تیمور باز خان ایڈووکیٹ ، صدرالدین خان مروت ،سابق ایم پی اے عبدالقادر بیٹنی ،شاہی شیرانی ،ایم پی اے فیصل زیب ، صلاح الدین ایم پی اے ، شیر شاہ خان صدر سوات ، شریف خٹک ، سابق ایم این اے خورشید بیگم ، سابق ایم پی اے یاسمین ضیاء ،سابق ایم پی اے شازیہ رزاق مروت، شیر اللہ وزیر، ملک علی سرور سمیت مرکزی و صوبائی قائدین اور ہزاروں کی تعداد میں پارٹی کارکن اور پہلی بار خواتین بھی موجود تھے جبکہ اسفندیار ولی خان طبیعت ناساز ہونے کی بناء پر شریک نہ سکے ، جرگہ سے ممبر صوبائی اسمبلی حسین بابک ، فرید طوفان ، حاجی باز محمد خان ایڈووکیٹ ، خورشید خٹک ، تیمور باز خان ایڈووکیٹ ،ناز علی خان وزیر ، شاہ قیاز با چا ایڈووکیٹ و دیگر نے بھی خطاب کیا مقررین کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کا زور سب سے زیادہ اے این پی کے کارکنوں پر استعمال ہوا ہر گاؤں میں کارکنوں کے مقبرے ہیں انشاء اللہ ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے پختونوں کی تجارت بند، تباہ، بے گھر، امتیازی سلوک پارلیمانی اور سیاسی حقوق نہیں دیئے جا رہے بجلی ہماری پیداوار ہیں نا منافع دے رہے ہیں اور نہ ہی بجلی، صوبائی حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے دو سال میں کھربوں روپے بنتے ہیں ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ خالص منافع صوبے کو دیا جائے گیس، معدنیات جنگلات آفرادی قوت ہماری لیکن ہماری کارخانے بند پنجاب کے کارخانے چلائے جاتے ہیں چمن طورخم سمیت تجارت کے تمام راستے بند ہیں اس لئے کہ لاکھوں پختونوں کو تجارت کا موقع ملے گا اُنہوں نے کہا کہ موجودہ جنگ سیاسی پارلیمانی اور اقتصادی ہے، پوری دنیا کے پختون ایک پلیٹ فارم پر کردار ادا کریں پاکستان کی تاریخ کا یہ دوسرا جرگہ ہے یہ جرگہ اس مقصد کیلئے کر رہے ہیں کہ افغانستان جنگ سے آج تک پشتونوں کا خون بہایا گیا ہمارے بچے قتل ہو رہے ہیں پشتون مشکل دور سے گزر رہے ہیں ملک میں حالات نازک ہیں مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہیں موجود ہ حکومت ملک کی ناکام ترین حکومت ہے مقررین نے کہا کہ باچا خان کے سوا کوئی بھی پشتونوں کی نمائندگی نہیں کر سکتا، باچا خان جلال آباد میں سپردخاک ہیں جو افغانستان اور پاکستان کے پشتونوں کی نمائندگی کا ثبوت ہے۔