یو ای ٹی میں پنجاب ہائیر ایجوکیشن اور پی ایچ ای سی کے باہمی اشتراک سے سٹیک ہولڈرز کانفرنس کا انعقاد

کانفرنس کا مقصد پی ایچ ای سی کو درپیش مسائل کے حل کیلئے آپ کی رائے لینا ہے‘پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد معیاری اور سستی تعلیم کا بندوبست اولین ترجیحات میں شامل ہے‘‘تمام کالجز اور یونیورسٹیوں کو تمام وسائل فراہم کریں گے‘ راجہ یاسرہمایوں سرفراز

بدھ 22 جنوری 2020 23:52

لاہور۔22 جنوری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2020ء) یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور میں پنجاب ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور پی ایچ ای سی کے باہمی اشتراک سے سٹیک ہولڈرز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس میں صوبائی وزیربرائے ہائیر ایجوکیشن راجہ یاسر ہمایوں سرفرازنے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔آڈیٹوریم کمپلیکس میں منعقدہ اس کانفرنس کی سربراہی چیئرمین پی ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر فضل احمد خالد نے کی۔

کانفرنس میںپنجاب کی26پبلک سیکٹر جامعات کے وائس چانسلرزاور تقریبا 773پرنسپلز نے شرکت کی۔وائس چانسلریو ای ٹی پروفیسر ڈاکٹرسید منصور سرورنے مہمانان کا استقبال کیا ۔اس کانفرنس کا مقصد اعلیٰ تعلیم کے معیار،موثرحکمت عملی،کو آرڈینیشن اور اعلیٰ تعلیم سے متعلق حکومتی پالیسیوں سے متعلق امور پر تعمیری آراء حاصل کرنا تھا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹرفضل احمد خالد نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کا مقصد آپ کو ان تمام مسائل سے آگاہ کرنا ہے جن کاپی ایچ ای سی کو سامنا ہے اور آپ کی رائے کے بغیر ان مسائل کا حل ممکن نہیں ہے‘ہم نے آج وائس چانسلرز اور پرنسپلز کو اس لئے مدعو کیا ہے کہ کمیونٹی کالجز اور کانسٹیٹوینٹ کالجز کے سٹیٹس پر بات چیت کر کے اس حوالے سے جاری ہونے والی خبروں کی تصیح کرنا ہے۔

اس موقع پر راجہ یاسرہمایوں سرفراز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے ایجوکیشن سسٹم کو بہتر کرنا چاہتے ہیں‘اس سلسلے میں تمام کالجز اور یونیورسٹیوں کو جو بھی مدد درگار ہو گی ہم ان کی مدد کریں گے‘کالجز ڈسٹرکٹس کو نہیں دئیے جا رہے نا ہی ان کا سٹرکچر تبدیل ہو گا‘اس قسم کی کوئی تبدیلی نہیں لائی جا رہی۔انہوں نے کہاکہ بی ایس یا بی اے کے وہ 4سالہ پروگرام جو صرف 38کالجز میں پڑھائے جا رہے تھے اب 74کالجز میں پڑھائے جائیں گے‘ہائیر ایجوکیشن حاصل کرنے کا پہلا مقصد علم حاصل کرنا اور اس کے بعد ملازمت حاصل کرنا ہے لیکن موجودہ صورتحال کچھ یوں ہے کہ ہمارے زیادہ تر گریجوایٹس کو دنیا میں پذیرائی نہیں ملتی، خصوصا ہمارے ایسے کالجز سے پاس طلباء جو کسی بہت ہی معروف ادارے سے فارغ التحصیل نہیں ہوتے ان کو خاطرمیں نہیں لایا جاتا۔

لہذا ہمیں اس نظام کو بہتر کرنا ہے تاکہ بڑی تعداد میں اعلیٰ کوالٹی کے گریجوایٹس پیدا کریں جو کے کالج سیکٹر میں اصلاحات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے کالج سیکٹر کی کوالٹی اور یونیورسٹیوں کی ٹریننگ اس لیول کی ہونی چاہیے کہ دنیا میں ان کو پذیرائی ملے، اس کے ساتھ ساتھ اعلیٰ اور معیاری سستی تعلیم کا بندوبست بھی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے یہ سب آپ کی رائے اور تجاویز کے بغیر ممکن نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ 2سالہ بی اے کروانے والے کالجز کا الحاق ان کے ڈویژن میں موجود یونیورسٹی سے کر دیا جائے گا اور وہ کمیونٹی کالجز کہلائیں گے۔ اس کے علاوہ پہلے سے پڑھائے جانے مضامین میں کچھ ٹیکنیکل مضامین کے کریڈٹ آورز شامل کر دئیے جائیں گے جس سے وہ طلباء ڈگری مکمل کرتے ہی ملازمت حاصل کر سکیں گے‘ساتھ ہی اگر کچھ طلباء پڑھائی جاری رکھنا چاہتے ہوں تو وہ اپنی اسی ڈگری کی بنیاد پر آگے 4سالہ پروگرام میں داخلہ لینے کے بھی اہل ہوں گے‘ہمیں بہترین کوالٹی درکار ہے۔

ہم گذشتہ ایک سال سے اس معاملے پر بہت محنت کررہے ہیںاس لئے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری لائی جا رہی ہے‘2سالہ ڈگری جن کالجوں میں چل رہی ہے وہ ویسے ہی چلے گی صرف نام تبدیل ہو گا۔اساتذہ وہی رہیں گے،مضامین بھی وہی ہونگے،بس تھوڑا سا سٹرکچر تبدیل ہو گا۔انہوں نے کہاکہ ایسو سی ایٹ ڈگری کروانے والے ان کالجز کے پرنسپلز اور اساتذہ کی ٹریننگ پی ایچ ای سی کرے گا‘سالانہ سسٹم کی جگہ اب سمسٹر سسٹم متعارف کرایا جائے گاکیونکہ سالانہ سسٹم میں طلباء پورے دو سال پڑھائی سے دور رہتے ہیں اور امتحانات کے قریب ٹیوشن لے کر پڑھ لیتے ہیں جبکہ سمسٹر سسٹم میں ان کی باقاعدہ مانیٹرنگ ہوتی ہے جس میں مڈٹرم امتحانات،کوئز،پراجیکٹس اور آخری ٹرم کے امتحانات طلباء کو پڑھائی سے جوڑے رکھتے ہیں ،لہذا طلباء بھی سارا سال چست رہتے ہیں۔

کانفرنس کے اختتام پر سوال و جواب سیشن ہوا جس میں پنجاب کے تمام گورنمنٹ کالجوں سے آئے گئے پرنسپلز نے اپنے مسائل بیان کئے اور اپنی تجاویز دیں۔راجہ یاسر ہمایوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایسو سی ایٹ ڈگری متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ سی ٹی آئی سسٹم کے ذریعے ہائیرنگ کو بھی ختم کر دیا جائیگا اور مستقل اساتذہ کی بھرتی کی جائے گی‘ خصوصا 4سالہ کالجز میں ہائیر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کا مکمل سٹاف موجود ہو گا اور مستقل ہو گا۔

ہماری کوشش ہے کہ ہر شہر میں علاقائی لحاظ سے اسکے مقامی لوگوںکی ہی بھرتی کی جائے کالج سیکٹر کے ڈاکٹریٹ اساتذہ کی اپ گریڈیشن کی جائے اور انہیں 21واں گریڈ دیا جائے ‘اساتذہ کی سیلری پروٹیکشن میں بھی انکو پوری مدد کریں گے۔سیشن کے اختتام پر صوبائی وزیر نے تمام سوالات کے جواب دئیے اور امید ظاہر کی کہ مسقبل میں پاکستان ترقی کی بلندیوں کو چھوئے گا۔اس سے قبل پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کیساتھ الگ سے ڈسکشن کی گئی جس میں وزیر تعلیم اور چیئرمین پی ایچ ای سی نے وائس چانسلرز کیساتھ کمیونٹی کالجوں کی توسیع اور ایسوسی ایٹ ڈگری کے نفاذ سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال بھی کیا۔