اسلام آباد ہائی کورٹ نے شرجیل میمن کی عبوری ضمانت میں 11فروری تک توسیع کردی

نیب کے پاس کسی کو سزا دینے کا اختیار نہیں نیب صرف تفتیش ہی کر سکتا ہے، چیف جسٹس اطہرمن اللہ

جمعرات 23 جنوری 2020 00:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سندھ روشن بنک پروگرام کرپشن کیس میں پیپلز پارٹی رہنما شرجیل میمن کی عبوری ضمانت میں 11فروری تک توسیع کردی جبکہ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے پاس کسی کو سزا دینے کا اختیار نہیں نیب صرف تفتیش ہی کر سکتا ہے۔

(جاری ہے)

بدھ کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں سندھ روشن بنک پروگرام کیس میں پیپلز پارٹی رہنما شرجیل میمن کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس لبنیٰ سلیم پر مشتمل ڈویژن بنچ نے کیس کی سماعت کی، شرجیل میمن اپنے وکیل سردار لطیف کھوسہ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے، شرجیل میمن کے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے نیب آرڈیننس کے تحت انکوائری ختم کرنے کی درخواست بھی دی ہے، نیب سولر پینل کیس میں شرجیل میمن کی گرفتاری چاہتا ہے، شرجیل میمن نے صرف بطور وزیر سندھ روشن پروگرام کی سمری آگے بھیجی، بلکہ منصبوے کی منظوری دینے والی کمیٹی کے رکن بھی نہیں تھے، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شرجیل میمن پہلے بھی ایک کیس میں گرفتار رہ چکے ہیں، جس پر نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے عدالت کو بتایا کہ پہلے شرجیل میمن اس کیس میں گرفتار نہیں تھے، جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ جس کیس میں بھی گرفتار تھے آپ نے اٴْسی وقت ان سے تفتیش کیوں نہ کی بیس ماہ تک ایک بندہ گرفتار رہے اس وقت تفتیش کی جا سکتی تھی، چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کے پاس کسی کو سزا دینے کا اختیار نہیں صرف تفتیش کر سکتا ہے، عدالت کو بتائیں اب کیوں شرجیل میمن کی دوبارہ گرفتاری چائیے جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ہم نے شرجیل میمن سے منصوبے میں کرپشن کی رقم برآمد کرنی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ نیب کے پاس کس قانون کے تحت گرفتار کر کے رقم برآمد کرنے کا اختیار ہی کیا آپ نے شرجیل میمن کو گرفتار کر کے مارنا ہے، ٹارچر کرنا ہی نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے درخواست گزار پر کوئی ٹارچر نہیں کرنا، جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ نے نیب پر اظہار برہمی کرکے کہا کہ نیب نے اگر خود سزائیں دینی ہیں تو ہم عدالتیں بند کر دیتے ہیں، نیب کس قانون اور اختیار کے تحت گرفتار کرکے رقم خود برآمد کر سکتا، تاہم اگر گرفتاری کے دوران کوئی پلی بارگین پر راضی ہو تو وہ پلی بارگین نہیں ہو گا، ملزم پلی بارگین مکمل آزادی اور اپنی مرضی سے ہی کر سکتا ہے، نیب پراسیکیوٹر بولے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے ضمانت نیب کیس میں ایسے نہیں ہو سکتی، جس پر چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر کو کہا کہ اگلی سماعت پر سپریم کورٹ کا فیصلہ دوبارہ پڑھ کر آئیں، جبکہ تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر گرفتاری کی ٹھوس وجوہات بتائیں، نیب کے پاس گرفتاری کا اختیار کتنا اور کن حالات میں ہے بار بار بتا چکے، نیب گرفتار صرف تفتیش کے لئے کر سکتا ہے، نیب کے پاس رقم برآمد کرنے کا اختیار نہیں، پلی بارگین بھی رضاکارانہ ہوتی ہے، تاہم عدالت نے شرجیل میمن کو 11 فروری تک عبوری ضمانت میں توسیع دے دی۔