بلوچستان حکومت کرپشن کو چھپانے کیلئے خضدار میڈیکل کالج کو شہید سکندر یونیورسٹی میں ضم کرنا چاہتی ہے،میر اشرف مینگل

قبائلی علاقوں میں خواتین کے ہوسٹل میں رہ کر تعلیم حاصل کرنا ناممکن ہے ،ہم اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر بھر پور احتجاج کرینگے،پریس کانفرنس سے خطاب

جمعرات 23 جنوری 2020 00:08

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جنوری2020ء) سیاسی اور سماجی رہنما میر اشرف علی مینگل نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کو تعلیم سے کوئی دلچسپی نہیں ہے۔بلوچستان کی صوبائی حکومت اپنی کرپشن کو چھپانے کے لئے خضدار میڈیکل کالج کو شہید سکندر یونیورسٹی میں ضم کرنا چاہتی ہے۔ ہم بلوچستان کے غریب عوام کے بجٹ سے کسی کو کھیلنے نہیں دینگے۔

حکومت خضدار یونیورسٹی کے حوالے سے اپنا موقف واضح کرے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب میں میر عبدالصمد بروہی،ایڈوکیٹ عید محمد،میر ابرار مینگل،میر عالم اور دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میر اشرف علی مینگل نے کہا کہ خضدار میڈیکل کالج جس پر 97 کروڑ کی رقم فائلوں میں خرچ ہوچکی ہے کو شہید سکندر زہری یونیورسٹی میں ضم کرنا بلوچستان کے عوام کے بجٹ سے کھلواڑ ہے۔

(جاری ہے)

سکندر شہید یونیورسٹی پر 7 ارب کی رقم خرچ کی جاچکی ہے اور یونیورسٹی کا 80 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ ایسے میں حکومت کالج کے 97 کروڑ رقم کو چھپانے کے لئے ایسے تجویز کا سہارا لے رہی ہے۔ صوبائی حکومت کی اس قسم کی تجاویز سے بلوچستان کے عوام کے دلوں کو ٹھیس پہنچی ہے۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں میں خواتین کے ہوسٹل میں رہ کر تعلیم حاصل کرنا ناممکن ہے اس مسئلہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے گزشتہ حکومت نے خضدار میں طلبا اور طلبات کی تعلیم کے حصول میں آسانی کے لئے یونیورسٹی کے قیام کی منظوری دی۔

موجودہ حکومت کے ایسے اقدامات بلوچستان میں خواتین کے تعلیم کی خواہش کو قتل کرنے کے مترادف ہیں۔انہوں کہا کہ گزشتہ دنوں ثنااللہ زہری نے اپنے پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر حکومت نے ایسا کوئی قدم اٹھایا تو ہم عدالت سے رجوع کرینگے۔ اس ضمن میں بلوچستان میں ہم نے ایک کمیٹی بنائی ہے جس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر حکومت اپنے فیصلہ پر قائم رہتی ہے تو ہم اس فیصلے کے خلاف ہر فورم پر بھر پور احتجاج کرینگے۔