قاسم سلمیانی کے قریبی ساتھی کمانڈرعبدالحسین مجدمی ہلاک

ایرانی پیراملٹری فوج کے کمانڈر کو خوزستان میں ان کے گھر کے باہر نامعلوم افراد نے نشانہ بنایا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 23 جنوری 2020 15:12

قاسم سلمیانی کے قریبی ساتھی کمانڈرعبدالحسین مجدمی ہلاک
تہران(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 جنوری۔2020ء) ایران کی پیراملٹری فوج بسیج کے کمانڈرعبدالحسین مجدمی کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا ہے کمانڈرعبدالحسین مجدمی کوصوبہ خوزستان کے شہردرخوین میں گھرکے سامنے نقاب پوش افراد نے نشانہ بنایا.

(جاری ہے)

پیراملٹری فوج کے سربراہ عبدالحسین مجدمی امریکی ڈرون حملے میں ہلاک ہونے والے جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھی تھے ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق موٹرسائیکل پر سوار دو بندوق برداروں نے حملہ کیا، حملہ آوروں کے چہرے ڈھکے ہوئے تھے اور چار گولیاں چلائی گئی ہیں معاملے کی تفتیش جاری ہے تاہم اس حملے کا مقصد فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا لیکن بیسیج یونٹ نومبرمیں اس علاقے میں مظاہرین کے ساتھ پرتشدد جھڑپوں میں ملوث رہا تھا جس میں متعدد مظاہرین زخمی اور ہلاک ہوگئے تھے.

جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد مجدمی کی ہلاکت کو اسلامی انقلانی گارڈز کور( آئی آر جی سی) کے لئے ایک اور دھچکا سمجھا جارہا ہے خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں امریکہ نے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا. جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد ایئرپورٹ سے نکلتے وقت نشانہ بنایا گیا جس میں 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے امریکی محکمہ دفاع نے اس حملے کے جواز میں کہا تھا کہ جنرل سلیمانی عراق میں امریکی سفارتکاروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جنرل قاسم سلیمانی اور ان کی فوجیں سینکڑوں امریکیوں کی ہلاکت اور ہزاروں کو زخمی کرنے میں ملوث تھے.

دوسری جانب عرب نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں ایران کے لیے امریکی نمائندے برائن ہک کا کہنا ہے کہ اسماعیل قآنی اگر قاسم سلیمانی کے نقش قدم پر چلا تو اس کا انجام بھی القدس فورس کے سابق سربراہ جیسا ہو گا. ڈیووس میں عالمی اقتصادی فورم کے موقع پر انٹرویو میں ہک نے باور کرایا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے سابق سربراہ قاسم سلیمانی کی موت نے ایسا خلا پیدا کر دیا ہے جس کو بھرنا ایرانی نظام کے لیے ممکن نہیں ہو گا.

امریکی نمائندے کے مطابق ان کے ملک نے دنیا کے خطر ناک ترین دہشت گرد کو معرکے کے میدان سے ہٹا دیا اس طرح خطہ زیادہ پر امن اور محفوظ ہو جائے گا کیوں کہ سلیمانی وہ (گوند) تھا جو خطے میں ایران کے ایجنٹوں کو اکٹھا کرتا تھا. برائن ہک نے زور دیا کہ سلامتی کونسل کو ایران کے لیے اسلحے کی برآمد پر پابندی کی تجدید کے واسطے حرکت میں آنا چاہیے یہ پابندی جوہری معاہدے کی رو سے آئندہ اکتوبر میں اختتام پذٰیر ہو جائے گی.

قاسلم سلیمانی کی موت سے قبل اسماعیل قآنی ایرانی پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے نائب سربراہ کے منصب پر کام کر رہا تھا وہ شام اور عراق میں پاسداران انقلاب کی فورسز اور ملیشیاﺅں کا نگراں بھی ہے.ایرانی رہبر اعلی علی خامنہ ای یہ باور کرا چکے ہیں کہ قآنی1980 کی دہائی میں ایران عراق جنگ کے دوران قاسم سلیمانی کے ساتھ پاسداران انقلاب کے اہم ترین کمانڈروں میں سے تھا خامنہ کے مطابق سلیمانی کے زمانے کے منظور کردہ منصبوں پر عمل درامد جاری رہے گا رہبر اعلی نے القدس فورس کے تمام ارکان پر زور دیا کہ وہ اسماعیل قآنی کے ساتھ تعاون کریں.القدس فورس کے عہدے کے علاوہ قآنی پاسداران انقلاب کی انٹیلی جنس کے معاون کے طور پر بھی ذمے داریاں انجام دے رہا تھا اسماعیل قآنی اسرائیل سے متعلق اپنے سخت گیر مواقف کے حوالے سے جانا جاتا ہے وہ شام اور عراق میں بھی سرگرمی کے ساتھ موجود رہا تاہم سلیمانی کے برعکس قآنی ایران کی داخلی سیاست کے منظرنامے میں کم نظر آیا.