پبلک اکائونٹس کمیٹی کی سرکاری اداروں میں مالیاتی نظم و نسق کو ہر ممکن طریقہ سے یقینی بنانے کی ہدایت

جمعرات 23 جنوری 2020 17:24

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جنوری2020ء) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے سرکاری اداروں میں مالیاتی نظم و نسق کو ہر ممکن طریقہ سے یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے ۔ اجلاس جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی کے ارکان سیمی ایزدی، عامر ڈوگر، منزہ حسن، راجہ ریاض، ریاض فتیانہ، سیّد فخر امام، اقبال محمد علی خان، شاہدہ اختر علی، سینیٹر شیری رحمن، سینیٹر شبلی فراز، شیخ روحیل اصغر، خواجہ محمد آصف سمیت دیگر ارکان اور متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے 2011-12ء، 2012-13ء اور 2017-18ء کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کے چیئرمین رانا تنویر حسین نے کہا کہ ذیلی کمیٹیوں میں کسی کے پاس کام بہت زیادہ ہے اور کسی کے پاس بہت کم ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے پی اے سی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی کہ تمام ذیلی کمیٹیوں میں یکساں کام کو یقینی بنایا جائے۔ مالی سال 2011-12ء کے دوران اٹامک انرجی کمیشن کا 12 ارب 23 کروڑ خرچ نہ ہونے سے متعلق ایک آڈٹ اعتراض کے جائزہ کے دوران پی اے سی نے ہدایت کی کہ ادارہ میں مالیاتی نظم و نسق یقینی بنایا جائے۔

پی اے سی نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے اداروں کراچی نیوکلیئر پاور پلانٹ اور اٹامک انرجی میڈیکل سنٹر کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان اداروں کی ملک کیلئے بڑی خدمات ہیں، ان اداروں میں تحقیق کا کام ہوتا ہے اس لئے ان اداروں کے ملازمین کو بھی انکم ٹیکس قانون کے تحت ٹیکس استثنیٰ حاصل ہونا چاہئے۔خواجہ آصف نے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی حالیہ رپورٹ کاذکر کیا جس پر چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ واقعی ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ پاکستان کے ساتھ کیا ہوا۔

انہوں نے پی اے سی کی کارکردگی کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی نے 354 روپے کی ریکوری کی ہے۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پی اے سی ملک کا سب سے بااختیار فورم ہے، یہاں چھوٹی چھوٹی رقوم کی بات نہیں ہونی چاہئے، باہر اربوں کھربوں کی لوٹ مار کی بات ہوتی ہے۔ چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ چھوٹے چھوٹے معاملات ڈی اے سی کی سطح پر طے ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی رقوم کا خوردبرد بھی خلاف قانون ہے، مالیاتی نظم و نسق کو ہر ممکن یقینی بنانا ہو گا۔ پی اے سی نے 2017-18ء کے حسابات کی موازنہ رپورٹ کا جائزہ لیا اور اٹامک انرجی کمیشن کے آڈٹ اعتراضات نمٹا دیئے۔