Live Updates

شریف خاندان "ترلے" سے نیچے چلے گئے تھے

مریم نواز نے ترلے کر کہ کہا تھا کہ مجھے چپ کرایا جائے، اسی کا حصہ تھا کہ نواز شریف بھی بیرون ملک چلے گئے ہیں: عارف حمید بھٹی کا بیان

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعہ 24 جنوری 2020 00:18

شریف خاندان "ترلے" سے نیچے چلے گئے تھے
لاہور(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 23 جنوری 2020) : شریف خاندان "ترلے" سے نیچے چلے گئے تھے، تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹر ویو دیتے ہوئے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے ترلے کر کہ کہا تھا کہ مجھے چپ کرایا جائے، اسی کا حصہ تھا کہ نواز شریف بھی بیرون ملک چلے گئے تھے۔ انھوں نےکہا کہ شریف خاندان "ترلے" سے نیچے چلے گئےہیں، اب انکی کوئی بات بھی نہیں سنتا۔

یاد رہے کہ اس سےقبل عارف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان کے دو بڑے اور اہم ادارے حکومت کے قبضے میں آ جائیں، ان میں سے ایک آئی ایس آئی بھی ہے جسکو پہلے بھی پیپلز پارٹی کی حکومت نے اپنے قبضے میں کرنے کی کوشش کی تھی۔ اںھوں نے مزید بتایا تھا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ میں اس ادارے سے ضرور بدلہ لونگا جس نے 1999 میں مارشل لا لگایا تھا۔

(جاری ہے)

دوسری طرف اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی جانب سے وطن واپسی کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر کی جانب سے فروری میں واپس آنے کا عندیہ دیا گیا ہے جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں اور حکومت میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔پارٹی ذرائع نے میڈیا کو بتایا تھا کہ وطن واپی کے معاملے پر شہباز شریف اور نوازشریف کے درمیان تفصیلاََ بات ہوئی تھی جس کے بعد سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے اپوزیشن لیڈر کو کہا گیا تھا کہ وہ پاکستان جا کر پنجاب پر فوکس کریں،یہ نہ ہو کہ وفاقی کے چکر میں پنجاب بھی ہمارے ہاتھ سے نکل جائے۔

نوازشریف کی جانب سے ہدایات جاری کی گئی تھیں جس میں اپوزیشن لیڈر کو سمجھایا گیا تھا کہ ابھی صرف پنجاب پر دھیان دیں، اگر وفاق پر غور کیا تو ووٹر بنک ختم ہو سکتا ہے۔ ذرائع نے بتایا تھا کہ نواز شریف کی ہدایت کے بعد شہبازشریف کی جانب سے فروری میں وطن واپسی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ شریف برادرا ن کے اس فیصلے کے بعد حکومتی حلقوں میں بھی ہلچل ہو گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ حکومت کے لئے آنے والے چند مہینے حکومت کے لئے مشکل ہو سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ مولانا فصل الرحمان کی جانب سے بھی ایک تحریک کا اعلان کیا گیا تھا جس کا آغاز لاہور سے کیا جائے گا۔ تجزیہ نگاروں کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ممکن ہے کہ اپوزیشن جماعتیں ایک مرتبہ پھر ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیں اور حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر سکتی ہیں۔واضح رہے کہ اس وقت پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت ہے جوکہ اتحادی جماعت ق لیگ کی مدد سے بنائی گئی ہے۔شہبازشریف کو بھی نوازشریف کی جانب سے پنجاب پر غور کرنے کا کہا گیا ہے جبکہ دوسری جانب ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ شاید پرویزالٰہی نون لیگ کی حمایت سے وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے خواہشمند ہیں،دوسری جانب رہنما ق لیگ کی جانب سے اس بات کی تردید کر دی گئی تھی کہ وہ ایسا کچھ نہیں چاہتے۔
Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات