بارانی زرعی یونیورسٹی میں تربیتی ورکشاپ

جمعہ 24 جنوری 2020 19:50

راولپنڈی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2020ء) پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن کے ممبر سائنس ڈاکٹر محمدمسعود الحسن نے کہا ہے کہ پاکستان میں زراعت کا شعبہ تیزی سے آب و ہوا کی تبدیلی کا شکار ہے اور ملک میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات، تخفیف، اور زرعی ترقی میں موافقت کے بارے میں ایک تحقیقی خلا موجود ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے ملک میں سیلاب، گرمی کی لہروں، خشک سالی، جنگلات کی کٹائی ،طوفان، فضائی معیار کا انحطاط اور خوراک کی صورتحال مزید خراب ہو رہی ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے بارانی زرعی یونیورسٹی میں پانچ روزہ زراعت سے گرین ہائوس گیسوں کے اخراج اور ان کے ذرائع کی نشاندہی میں آئسوٹوپک اور متعلقہ تکنیکوںکے عنوان پر تربیتی ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا انعقاد بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی نے نیوکلیئر انسٹی ٹیو ٹ برائے زراعت و حیاتیات فیصل آباد اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے اشتراک سے کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر مسعود الحسن نے مزید کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی کے اثر کو کم کرنے کے لئے ہر فرد اپنے اقدامات کا جائزہ لے بلکہ معاشرے میں آگاہی بھی فراہم کرے ۔ وائس چانسلر بارانی زرعی یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر قمر الزمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں بڑی آبادی زراعت کے شعبے سے وابستہ ہے اور اس میں جدید ٹیکنالوجی اپنانے کی اشد ضرورت ہے تا کہ غربت میں کمی لانے میں مد مل سکے اور غذائی تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے وائس چانسلر نے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہو کر تعلیمی اداروں ، صنعت اور اختتامی صارفین کے درمیان ایک مظبوط رابطوں پر زور دیا اور کہا کہ ہنر مندانسانی وسائل کی ترقی نوجوان سائنسدان، محقق،اور پوسٹ گریجویٹ طلباء کی صلاحیت سازی بہت ضروری ہے اس امید کا اظہار کیا کہ یونیورسٹی اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔

بین القوامی ماہر ڈاکٹر کرسٹوف مولر جسٹس لی بیگ یونویرسٹی گیسین جرمنی اور ڈاکٹر محمد زمان تکنیکی افسر بین القوامی جوہری توانائی ایجنسی ویانا آسٹریا نے شرکاء کو تربیت دی کہ آئسوٹوپک تکنیک کو استعمال کرتے ہوئے گرین ہاوس گیسوں کی کیسے پیمائش کی جاتی ہے تربیتی ورکشاپ میںپندرہ سے زائد مخلتف اداروں کے شرکاء نے شرکت کی جن میں این آئی اے بی، نیفا پشاور، این آئی اے ٹنڈوجام ،پنسٹیک ، نسٹ،گورنمنٹ کالج یونیورسٹی، بارانی زرعی یونیورسٹی، فیصل آباد زرعی یونیورسٹی، پشاور زرعی یونیورسٹی، قائد اعظم یونیورسٹی، غلام فرید یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی، اینگروفرٹیلائزر، اور ایف ایف سی شامل ہیں۔