ایک پوائنٹ کرپشن انڈیکس اسکور کم ہونے کا مطلب ملک میں کرپشن میں اضافہ ہونا نہیں ہے

بین الاقوامی معیار کے مطابق کرپشن میں اضافہ تب تصور کیا جاتا ہے کہ جب رینکنگ میں 4 فیصد سے زائد کی کمی ہو، ایک پوائنٹ یا 3 پوائنٹس کی کمی کا مطلب ہے کہ پہلے والی صورتحال برقرار ہے، نہ بہتری آئی ہے نہ ہی صورتحال ابتر ہوئی ہے: سربراہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان

muhammad ali محمد علی جمعہ 24 جنوری 2020 21:14

ایک پوائنٹ کرپشن انڈیکس اسکور کم ہونے کا مطلب ملک میں کرپشن میں اضافہ ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔24 جنوری 2020ء) سربراہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے وضاحت کی ہے کہ ایک پوائنٹ کرپشن انڈیکس اسکور کم ہونے کا مطلب ملک میں کرپشن میں اضافہ ہونا نہیں ہے، بین الاقوامی معیار کے مطابق کرپشن میں اضافہ تب تصور کیا جاتا ہے کہ جب رینکنگ میں 4 فیصد سے زائد کی کمی ہو، ایک پوائنٹ یا 3 پوائنٹس کی کمی کا مطلب ہے کہ پہلے والی صورتحال برقرار ہے، نہ بہتری آئی ہے نہ ہی صورتحال ابتر ہوئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق سربراہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل عادل گیلانی کی جانب سے پاکستان میں کرپشن کے اضافے کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ پر ردعمل اور وضاحت دی گئی ہے:

عادل گیلانی کا کہنا ہے کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل میں پاکستان کی رینکنگ کم ہونے کا یہ ہرگز مطلب نہیں ہے کہ ملک میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔

(جاری ہے)

ایک پوائنٹ کرپشن انڈیکس اسکور کم ہونے کا مطلب ملک میں کرپشن میں اضافہ ہونا نہیں ہے۔ سربراہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق کرپشن میں اضافہ تب تصور کیا جاتا ہے کہ جب رینکنگ میں 4 فیصد سے زائد کی کمی ہو۔ اس لیے ابھی اگر پاکستان کا اسکور 32 کی بجائے 31 بھی ہو جاتا تو اس کا مطلب یہ نہ ہوتا کہ پاکستان میں کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔

پاکستان کا اسکور 31 سے 33 کے درمیان رہنے کا مطلب ہے کہ ملک میں کرپشن کے حوالے سے پہلے والی صورتحال برقرار ہے، نہ بہتری آئی ہے نہ ہی صورتحال ابتر ہوئی ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں کرپشن کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ حکومت کو ایسی کسی رپورٹ سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہمیں علم ہے کہ یہ سب ہمارے خلاف پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روزٹرانسپرنسی انٹرنیشل کی رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں پاکستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن کے بار ے میں بتایا گیا تھا کہ اس حکومت کی کرپشن گزشتہ حکومت سے زیادہ ہے۔اس رپورٹ کے بعد اپوزیشن کی جانب سے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ شہباز شریف کی جانب سے "چور مچائے شور" کا نعرہ بھی لگایا گیا ہے۔

اسی موضوع پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کی جانب سے اس رپورٹ کو متنازع قرار دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ ایک پروپیگینڈا ہے جو کہ حکومت کے خلاف کیا جا رہا ہے لیکن ہم اس سے کسی صورت پریشان نہیں ہیں۔عوام کو اعتماد دلواتے ہوئے فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ عوام کو گھبرانا نہیں چاہیئے، انہیں پتہ ہونا چاہیئے کہ یہ ان لوگوں کی سازش ہے جن کو ہم نے کرپشن کے الزام میں سیاست سے مستر د کیا ہے۔اب وہ بیرون ملک بیٹھ کر ہمارے خلاف ایجنڈا کر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ عمران خان کی معاون خصوصی کی جانب سے اس رپورٹ کو متنازع قرار دیا گیا ہے۔