وفاقی حکومت کے برسراقتدار آتے ہی ملک بہت سے بحرانوں کا شکار ہو چکا ہے‘

مولانا سعید یوسف آٹا،چینی،گیس اشیاء خردونوش کی قلت عوام کیلئے عذاب کی شکل میں منڈلا رہے ہیں حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے عوام کا خون چوس رہی ہے

جمعہ 24 جنوری 2020 22:58

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2020ء) جمعیت علماء اسلام جموںوکشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے برسراقتدار آتے ہی ملک بہت سے بحرانوں کا شکار ہو چکا ہے آٹا،چینی،گیس اشیاء خردونوش کی قلت عوام کیلئے عذاب کی شکل میں منڈلا رہے ہیں حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کیلئے عوام کا خون چوس رہی ہے حکومتی غلط پالیسیوں کے باعث آج پاکستان دنیا میں تنہا کھڑا ہے چینی جیسا برادر ملک حکومتی غلط پالیسیوں کے سبب نالاں ہو چکا ہے ملک کے اندر سیاسی خلفشار ہے بحرانوں نے عوام کو اپنے شکنجے میں جھگڑ لیا ہے عمران خان کا اپنا بیان کہ اپنی تنخواہ پر خرچہ پورا نہیں ہو تا حکومت کا منہ چڑھا رہا ہے ملک میں نئے انتخابات کی ضرورت ہے نئے انتخابات صاف شفاف کرواکر ملکی بحرانوں کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے اسلامی اسلامی نظریاتی کونسل کے اجلاس میں قرار داد میں مسئلہ کشمیر کے کی سنگین صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور مودی کی طرف سے غیر آئینی اقدام کی پرزور الفاظ میں مذمت کی گئی ہے اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو عالمی دنیا میں اجاگر کرنے کیلئے اپنی سفارتی مہم تیز کرے ان خیالات کااظہار مولانا سعید یوسف نے جامعہ عربیہ میں وفد مفتی محمد یونس ،قاضی ظفیر اور اخلاق احمد جذبی کیساتھ گفتگو کرتے ہوئے کیا انہوںنے کہا کہ وزارت خارجہ بیرون ملک کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کو اجاگر کرنے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کرے ریاست کا ہر فرد کشمیر کی آزادی کیلئے موثر پالیسی کے ذریعے اجاگر کرے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بھارتی چہرہ دستیوں کو لگام دینے میں تاخیر عالمی امن کے حوالے سے خدشات بڑھا رہی ہے۔ 72 سال گذر جانے کے باوجود کشمیر میں استصواب رائے نہ ہونا عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کا دوہرا معیار اور ناکامی ہے۔ کشمیری بھارت کا جابرانہ تسلط کسی طور بھی قبول کرنے کو تیار نہیں۔بھارتی قابض افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے انسانیت سوز مظالم، بڑے پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، حراستی قتل عام کے بڑھتے ہوئے واقعات محاصروں، گھر گھر تلاشیوں، خواتین کی آبروریزیوں کی انسانی حقوق کی تنظیموں کی نشاندہی کے باوجود انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث بھارتی انتہاء پسند حکومت اور دیگر اداروں کی جانب سے مکمل سرپرستی اور تحفظ فراہم کیئے جانے کی پالیسیوں پر آنکھیں بند کر کے اگر عالمی طاقتوں نے اس کھیل کو اسی طرح جاری رکھا اور برصغیر کی دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی کی وجہ اور سبب بننے والے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں، مسلمہ بین الاقوامی اصولوں، کشمیری عوام کی امنگوں اور خواہشات کے مطابق فوری حل کروانے کی قابل عمل اور سنجیدہ کوششیں نہ کیں تو نہ صرف خطے کے عوام بلکہ پوری انسانیت کو اس کے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا