سینٹ ،اپوزیشن نے وفاقی وزیر عمر ایوب کے جواب ’’ جب بارش ہوتا ہے تو پانی آتا ہے اور جب زیادہ بارش ہوتا ہے تو زیادہ پانی ہوتا ہے ‘‘پر شدید احتجاج

حکومت کی جانب سے خواتین کے پراپرٹی کے حقوق سے متعلق آرڈیننس پیش کیا گیا ،اپوزیشن کی شدید مخالفت بار بار آرڈیننس لا کر کیوں گمراہ کیا جا رہا ہے،کمیٹیاں اپنا کام کر رہی ہیں پھر کیوں اس طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،آرڈیننس پر آرڈیننس لاتے ہیں اور کہتے ہیں پچھلی حکومت نے بھی دیئے،آرڈیننس میں مزید ترمیم ترمیم کا آرڈیننس لایا جانا مذاق ہے ، شیری رحمن ، مشاہد اللہ خان مودی نے مقبوضہ کشمیر کے اسٹیٹس تبدیلی کرنے پر بھی زور دیا، ثالثی کا یہ تو مطلب نہیں،وزیراعظم ایوان میں آکر وضاحت دیں،شیری رحمن بیرسٹر سیف کا مشاہد اللہ خان کی تقریر کے دوران احتجاج ،مشاہد اللہ اور بیرسٹر سیف کی اجلاس کے دوران تلخ کلامی ،ڈپٹی چیئرمین کی دونوں کو خاموش رہنے کی ہدایت

جمعہ 24 جنوری 2020 23:26

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2020ء) سینٹ میں اپوزیشن نے وفاقی وزیر عمر ایوب کے جواب ’’ جب بارش ہوتا ہے تو پانی آتا ہے اور جب زیادہ بارش ہوتا ہے تو زیادہ پانی ہوتا ہے ‘‘پر شدید احتجاج کیا ہے جبکہ حکومت کی جانب سے خواتین کے پراپرٹی کے حقوق سے متعلق آرڈیننس پیش کیا گیا جس کی اپوزیشن نے شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بار بار آرڈیننس لا کر کیوں گمراہ کیا جا رہا ہے،کمیٹیاں اپنا کام کر رہی ہیں پھر کیوں اس طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں،آرڈیننس پر آرڈیننس لاتے ہیں اور کہتے ہیں پچھلی حکومت نے بھی دیئے،آرڈیننس میں مزید ترمیم ترمیم کا آرڈیننس لایا جانا مذاق ہے ۔

جمعہ کو سینٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو نے کہاکہ وزیر توانائی عمر ایوب نے اپنے ایک جواب میں سب کرنلز اور بریگیڈیئر کے نام لکھے،کیا کوئی سویلین ایسا نہیں تھا جس میں یہ قابلیت ہوتی،کیا یہ تمام افسران ایسے ہی جن کے پاس متعلقہ شعبوں میں مہارت ہو۔

(جاری ہے)

رحمان ملک نے کہاکہ قوم کی امیدیں بڑھا دی جاتی ہیں ، ہم نے سنا کہ ہمارے پاس اتنا تیل آگیا کہ لوگ ہمارے پاس نوکری کے لیے آئینگے ۔

انہوںنے کہاکہ پاکستان نے کوئی ایکشن لیا ان لوگوں کے خلاف جنہوں نے غلط تحقیق کی۔عمر ایوب نے کہاکہ دنیا میں اس طرح کے بہت کم جہاز ہوتے ہیں جو کیکڑا کیلئے استعمال کیے جائیں ،ان جہازوں میں جی پی ایس سسٹم لگا ہوتا ہے،یہ جہاز اور مشینری اس ٹیکنالوجی کی مالک ہے تو تیز لہروں سے مقابلہ کرتی ہے،مہنگی ترین کمپنی تھی جو اپنے خرچے پر یہ دریافت کرنے کیلئے آئی۔

عمر ایوب نے تنقید کرتے ہوئے کہاکہ جب بارش ہوتا ہے تو پانی آتا ہے،جب زیادہ بارش ہوتا ہے تو زیادہ پانی آتا ہے۔عمر ایوب کے جواب کے دوران اپوزیشن اراکین نے شدید احتجاج کیا ۔اجلاس کے دور ان حکومت نے خواتین کے پراپرٹی کے حقوق سے متعلق آرڈیننس پیش کردیا،آرڈیننس وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے پیش کیا۔اپوزیشن کی جانب سے آرڈیننس کی مخالفت کی گئی ۔

شیری رحمن نے کہاکہ رولز اور آئین کا حوالہ دے دیکر ہلکان ہو گئے ہیں،بار بار آرڈیننس لا کر کیوں گمراہ کیا جا رہا ہے۔شیری رحمان نے کہاکہ کمیٹیاں اپنا کام کر رہی ہیں پھر کیوں اس طرح کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ آرڈیننس پر آرڈیننس لاتے ہیں اور کہتے ہیں پچھلی حکومت نے بھی دیئے،یہ کبھی مقتول کے ساتھ نہیں رہے قاتلوں کے ساتھ رہے۔

انہوںنے کہاکہ ان کے ایم کیو ایم کے وزیر نے استعفیٰ دیدیا۔بیرسٹر سیف نے مشاہد اللہ خان کی تقریر کے دوران احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ آپ پارٹی کی بات بار بار کیوں کر رہے ہیں۔ ڈپٹی چیئر مین سینٹ نے کہا کہ اگر مشاہدہ اللہ کے ساتھ غلط بات کی گئی ہے تو معاملے پر نوٹس لینگے۔ مشاہد اللہ خان نے کہاکہ انہوں نے مجھے کیوں دھمکی دی اس معاملے کو نوٹس ہونا چاہیے۔

شبلی فراز نے کہاکہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین کے ساتھ بات چیت ہو رہی تھی، اسی دوران فروغ نسیم اور مشاہد اللہ کے درمیاں بحث ہوئی،انہوں نے دھمکی نہیں دی بات کسی اور تناظر میں ہوئی تھی،اس معاملے کو اب ختم ہو جانا چاہیے ایسا کچھ نہیں جیسا سمجھا جا رہا ہے۔قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق نے کہاکہ آرڈیننس میں مزید ترمیم ترمیم کا آرڈیننس لایا جانا مذاق ہے ،آج جب اسی کمیٹی کا اجلاس ہے تو اس میں وہاں مجوزہ بل میں ترمیم لے آئیں۔

انہوںنے کہاکہ سمجھ نہیں آتی صدر مملکت ان کو حکومت کی طرف سے بھیجے گئے ہر کاغذ پر آرڈیننس جاری کردیتے ہیں۔ کرپشن سے متعلق ٹرانسپیرنسی رپورٹ کی سینٹ اجلاس میں بازگشت بھی سنائی دی ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ٹرانسپیرنسی رپورٹ کے بعد پاکستان کی درگت بن گئی ہے،پاکستان کا امیج بری طرح متاثر ہوا،اس معاملے پر اب آئی ایم ایف بھی پاکستان سے پوچھ گچھ کرے گا۔

انہوںنے کہاکہ دس سالوں میں کرپشن کم ہورہی تھی لیکن ایک ہی سال میں بے حد اضافہ ہوا۔سینیٹر شیری رحمان نے کہاکہ پاکستان نے اپنی معیشت کا کنٹرول آئی ایم ایف کے حوالے کردیا ہے،وزیراعظم نے بیرونی دورے میں کشمیر کی بجائے افغانستان کو ترجیح دی،افغانستان کو ترجیح دینے کی کیا وجوہات ہیں ،کیا پاکستان کشمیر پالیسی پر تبدیلی لارہی ہی ،کیا کشمیر اب پاکستان کے لیے اہم نہیں رہا دعا ہے کہ یہ بھی ہمارے وزیراعظم کی جانب سے سلپ آف ٹنگ ہو۔

انہوںنے کہاکہ کس بنیاد پر ٹرمپ بار بار ثالثی کی بات کرتے ہیں ثالثی کا بیان ایک اہم بیان ہے،گذشتہ مرتبہ بھی ٹرمپ نے کشمیر پر ثالثی کی بات کی، اس ثالثی کی پیشکش کے بعد کیا ہوا اس کے بعد تو مودی کو سب نے اجازت دے دی،مودی نے مقبوضہ کشمیر کے اسٹیٹس تبدیلی کرنے پر بھی زور دیا، ثالثی کا یہ تو مطلب نہیں،وزیراعظم ایوان میں آکر وضاحت دیں۔

اجلاس کے دور ان سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ شیری رحمان نے بہت سے ممبران کا وقت لے لیا،ایوان میں پارلیمانی لیڈرز دیگر ممبرز کو ہائی جیک نہ کریں،بیک بنچ پر بیٹھے ممبرز کا بھی ایوان پر پورا حق ہے۔اجلاس کے دور ان ڈپٹی چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے سینیٹ نے سینیٹر اورنگزیب خان سے مبینہ بدسلوکی کرنے والے خیبر پختونخواہ کے ڈائریکٹر فوڈ کو ہٹانے کی رولنگ دیتے ہوئے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رولنگ پر علمدرآمد کرا کر رپورٹ جمع کرائیں، بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سینیٹ کا اجلاس پیر کی سہ پہر تین بجے تک ملتوی کردیا۔