بھارت استعماریت کی راہ پر چلتا رہا تو جلد بکھر جائے گا،

مودی کے مذموم عزائم کو خود بھارت کے عوام نے خاک میں ملا دیا ہے، کشمیری جلد آزادی کی حسین صبح دیکھیں گے، صدر آزاد کشمیر کا طلبہ کے سوال و جواب کی ایک نشست سے خطاب

ہفتہ 25 جنوری 2020 18:00

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 جنوری2020ء) آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت اگر استعماریت کی راہ پر چلتا رہا تو جلد بکھر جائے گا، اب بھارت میں خواتین بھی سڑکوں پر نکل کر برہمنیت کے خلاف آواز بلند کر رہی ہیں اور آزادی کا مطالبہ کر رہی ہیں، نریندر مودی کے مذموم عزائم کو خود بھارت کے عوام نے خاک میں ملا دیا ہے اور وہ وقت دور نہیں جب آزادی کی حسین صبح کا جو خواب کشمیریوں نے دیکھا تھا اس کی تعبیر بھارت میں ذات پات کے نظام کے بوجھ کے نیچے دبے ہوئے بھارت کے عوام دیکھیں گے۔

یہ بات انہوں نے کشمیر ہاؤس اسلام آباد میں اسلام آباد اور راولپنڈی کی مختلف جامعات اور تعلیمی اداروں کے طلبہ کے سوال و جواب کی ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

جس کا اہتمام کشمیر یوتھ الائنس نے کیا تھا۔ تقریب میں الائنس کے چیئرمین ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی، ڈاکٹر اسامہ ظفر، رضی طاہر، مخدوم شہاب الدین اور نوید احمد نے بھی اظہار خیال کیا۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت ایک جمہوری ملک ہونے کا دعویدار ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ اپنے قیام کے صرف دو ماہ بعد کشمیر پر قبضہ کر کے اس نے اپنے چہرے پر خود کالک لگا دی تھی۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام گزشتہ 72سال سے بھارت کی اس غیر قانونی اور غیر جمہوری قبضے کے خلاف جدوجہد کر رہے ہیں اور وہ یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک ان کو اپنا پیدائشی حق، حق خودارادیت نہیں مل جاتا۔

صدر آزادکشمیر نے کہا کہ یہ سمجھنا درست نہیں کہ بھارت کی کانگریس پارٹی نے کشمیریوں پر کم مظالم ڈھائے ہیں کشمیریوں پر ظلم و ستم کرنے میں کانگریس کا بھی اسی طرح حصہ ہے جیسے بی جے پی کا ہے لیکن بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی ہٹلر، مسولینی اور ملازووچ سے بھی بدتر ہے جس نے ظلم کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ مودی کے اقدامات سے نہ صرف بھارت بلکہ پورا خطہ عدم استحکام کا شکار ہو گیا ہے کیونکہ مودی جنگ کی راہ پر چل نکلا ہے اور کہتا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرے گا۔

مودی کو اس بات کا احساس نہیں کہ اگر بھارت نے پاکستان کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کئے تو پاکستان کا جواب بھی برابر کا ہو گا جس سے پورا خطہ تباہ ہو جائے گا۔ طلبہ کے مختلف سوالوں کا جواب دیتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد نہ ہونے کی ساری ذمہ داری بھارت پر عائد ہوتی ہے جس نے ان قراردادوں کو تسلیم کرنے کے باوجود کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کے لئے مختلف حیلوں بہانوں سے رائے شماری کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کیں اور کشمیر پر اپنے فوجی قبضہ کو مستحکم کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر حل نہ کرنے کی ذمہ داری اقوام متحدہ پر بھی عائد ہوتی ہے لیکن اقوام متحدہ نے کشمیر کے متنازعہ ہونے سے کبھی انکار نہیں کیا۔ صدر آزادکشمیر نے کہا کہ بھارت کی نولاکھ فوج نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے ان حالات میں کشمیریوں نے دوباہ مسلح جدوجہد شروع کی تو وہ یہ کام کسی سے پوچھ کر نہیں کریں گے کیونکہ ظلم و جبر کے خلاف مسلح جدوجہد مظلوم کشمیریوں کا فطری رد عمل ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ میں اپنی جان و مال کی حفاظت کے لئے اسلحہ رکھنا اس کا استعمال کرنا اگر امریکی شہریوں کا حق ہے تو یہی حق کشمیریوں کو اپنی جان و مال کی حفاظت کے لئے کیوں نہیں دیا جا سکتا۔ دہشت گردی کے الزامات کے بارے میں پوچھے گے ایک سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ امریکہ کی آزادی اور امریکیوں کی حقوق کی جنگ لڑنے والے جارج واشنگٹن کو بھی دہشت گرد کہا گیا تھا جسے امریکیوں نے اپنا ہیرو قرار دیا ہے۔

کشمیر میں آزادی اور حریت کے باب رقم کرنے والے دہشت گرد نہیں بلکہ کشمیریوں کے ہیرو ہیں دنیا انہیں جو کہے ہمیں اس سے سروکار نہیں۔ صدر آزادکشمیر نے عوام جمہوریہ چین کی طرف سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت پر چین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ چین کی مدد سے حالیہ عرصے میں دو بار مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا اور سلامتی کونسل کے کسی رکن نے یہ نہیں کہا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں صدر سردار مسعود خا ن نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ریاست پاکستان بھارت کے خلاف عسکری ذرائع کو استعمال نہیں کرے گی بلکہ انہوں نے یہ کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی آزادی کے لئے سیاسی و سفارتی ذرائع استعمال کرے گا اور یہ پاکستان کا دیرینہ موقف ہے۔ پاکستان کی طرف سے کشمیریوں کی عملی امداد کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ پاکستان کا سلامتی کونسل میں جانا، دنیا کی پارلیمان کا کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرنا اور کئی ممالک کا کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت میں کھل کر سامنے آنا عملی اقدامات ہیں لیکن بھارت نے اگر کسی قسم کی جارحیت کی تو اس کے خلاف فوجی اقدام کو بھی ہم خارج از امکان نہیں قرار دے سکتے لیکن ایسی کسی جنگ کی صورت میں صرف ملک کی مسلح افواج نہیں بلکہ 22کروڑ عوام بھی افواج پاکستان کے ساتھ لڑیں گے۔

صدر آزادکشمیر نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ کشمیر کی آزادی کے لئے عوام میں جذبہ بیدار کریں، سوشل میڈیا کے ذریعے کشمیریوں پر ہونے والے مظالم اور کشمیریوں کے بیانیہ کو دنیا تک پہنچائیں اور علم و فن اور سائنس و ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کر کے آزادکشمیر اور پاکستان کو مضبوط تر بنائیں۔