پنجاب میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے ، نفرت اور تشدد سے محفوظ بنانے اور یہاں مقیم مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو برابر مقام دینے کے بارے میں ایک جامع مشاورتی اجلاس

مختلف مسلم فرقوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالرز ، عیسائی ، ہندو اور سکھ مذہب کے رہنماؤں ، نوجوانوں کے نمائندوں ، ماہرین تعلیم ، میڈیا پرسنز اور اقلیتوں، انسانی حقوق اور بین المذاہب ہم آہنگی کی وزارت کے عملہ نے مشاورت میں شرکت کی

Umer Jamshaid عمر جمشید ہفتہ 25 جنوری 2020 17:57

پنجاب میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے ، نفرت اور تشدد سے محفوظ ..
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 جنوری2020ء) پنجاب میں بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے ، نفرت اور تشدد سے محفوظ بنانے اور یہاں مقیم مختلف مذاہب کے پیروکاروں کو برابر مقام دینے کے بارے میں ایک جامع مشاورتی اجلاس سول سیکرٹریٹ کے منسٹرز بلاک میں ہوا۔ مختلف مسلم فرقوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی اسکالرز ، عیسائی ، ہندو اور سکھ مذہب کے رہنماؤں ، نوجوانوں کے نمائندوں ، ماہرین تعلیم ، میڈیا پرسنز اور اقلیتوں، انسانی حقوق اور بین المذاہب ہم آہنگی کی وزارت کے عملہ نے مشاورت میں شرکت کی۔

بیرسٹر سعید ناصر ، ڈائریکٹر ، ٹریٹی نفاذ سیل ، وزارت انسانی حقوق ، پنجاب نے اجلاس کی صدارت کی۔ اس مشاورت کا اہتمام یوتھ ڈویلپمنٹ فاؤنڈیشن (وائی ڈی ایف) کے تعاون سے کیا گیا۔

(جاری ہے)

یہ تنظیم امن اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لئے کام کر رہی ہے۔ مشاورت کا انعقاد صوبہ پنجاب کے لئے مجوزہ بین المذاہب پالیسی کے لئے تجاویز کی تلاش اور انہیں مرتب کرنے کے لئے کیا گیا تھا۔

شاہد رحمت ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر، وائی ڈی ایف نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑی کامیابی ہے کہ مختلف مذاہب کے مذہبی رہنما اکٹھے ہو گئے ہیں اور مذہبی بنیادوں پر عدم رواداری اور امتیازی سلوک کی وجہ سے پیدا ہونے والے تنازعات اور تشدد کے حل تلاش کرنے کیلئے متحرک ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مختلف اسٹیک ہولڈرز جیسے وکیل ، ماہرین تعلیم ، میڈیا اہلکار ، مذہبی رہنماؤں وغیرہ سے 12 مشاورتی میٹنگز کی جائیں گی۔

یہاں سے جمع کردہ تجاویز پر غور کیا جائے گا اور پنجاب کی بین المذاہب پالیسی میں شامل کیا جائے گا۔ بیرسٹر سعید ناصر نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ایک ایم ایجنڈا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں بین المذاہب ہم آہنگی کے حصول کے لئے باہمی رواداری اور بیداری کے تصور سے آگے بڑھنا چاہئے۔ ڈاکٹر علامہ راغب نعیمی ، پرنسپل جامعہ نعیمیہ ، لاہور، اور ممبراسلامی نظریاتی کونسل، نے نصاب پر نظر ثانی کرنے اور کتابوں میں موجود ہر طرح کی نفرت کی حوصلہ شکنی کرنے کا مشورہ دیا۔

انہوں نے سفارش کی کہ ایک جامع پالیسی بنانے کے لئے وزارت تعلیم کو بھی ساتھ لے کر چلنا چاہئے۔ کرسچن اسکالر اور چرچ آف پاکستان کے نمائندے فادر قیصر فیروز نے کہا کہ ہمیں بحیثیت معاشرہ یہ سمجھنا چاہئے کہ بین المذاہب ہم آہنگی کا مطلب دوسروں کی اقدار ، اصول ، مذاہب اور روایت کا احترام کرنا ہے۔ ان کے بقول بین المذاہب ہم آہنگی کے حصول کے لئے لوگوں کو ہر سطح پر تعلیم دینا پہلا قدم ہے لہذا دیہات اور دور دراز علاقوں میں لوگوں تک پہنچنے کے لئے ہم آہنگی ، رواداری ، اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لئے سرگرمیوں کا ایک سلسلہ بنایا جانا چاہئے۔

ہندو رہنما سارا بھوما نے کہا کہ ملکیت کے نظریے کا انتخاب ریاست اور معاشرتی دونوں سطحوں پر ہونا چاہئے۔ اجلاس میں یہ تجویز بھی دی گئ کہ پیغام پاکستان فتویٰ کو بھی نصاب میں شامل کیا جائے۔