ایمازون سربراہ کا فون ہیک کرنے کے کا معاملہ ایک نئی نوعیت اختیار کر گیا

فون اور کسی نے نہیں بلکہ گرل فرینڈ نے ہیک کیا، رپورٹ پیش کر دی گئی

Usama Ch اسامہ چوہدری اتوار 26 جنوری 2020 17:51

ایمازون سربراہ کا فون ہیک کرنے کے کا معاملہ ایک نئی نوعیت اختیار کر ..
نیویارک (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین 26 جنوری 2020) : ایمازون سربراہ کا فون ہیک کرنے کے کا معاملہ سلجھ گیا، فون اور کسی نے نہیں بلکہ گرل فرینڈ نے ہیک کیا، رپورٹ پیش کر دی گئی۔ تفصیلات کے مطابق ایمازون سربراہ کا فون ہیک کرنے کے کا معاملہ ایک نئی نوعیت اختیار کر گیا۔ اس حوالے سے تحقیقات ہو رہی تھیں۔ ایک رپورٹ جیف بیزوس کو پیش کی گئی جس میں کہا گیا کہ انکا فون اورکسی نے نہیں بلکہ انکی ہی گرل فرینڈ نے ہیک کیا تھا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ انکے فون کو ایک معمولی سے وائرس کے ذریعے ہیک کیا گیا تھا۔ تاہم اس میں ابھی بھی شبعہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ایسا نہیں ہوا۔ اس حوالے سے بہت سے اداروں نے اس رپورٹ کو جھوٹ پر مبنی قرار دیا ہے۔ یاد رہے کہ اقوام متحدہ سے منسلک انسانی حقوق کے ماہرین نے مطالبہ کیا تھا کہ ایمازون کے سربراہ جیف بیزوس کا فون ہیک ہونے کے معاملے میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پر لگنے والے الزامات کی فوری تفتیش ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

محمد بن سلمان سے یہ بھی پوچھا جانا چاہیے کہ وہ مسلسل، ذاتی سطح پر ان لوگوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کیوں کرتے رہے جنہیں وہ اپنا دشمن گردانتے تھے۔ میڈیارپورٹس کے مطابق محمد بن سلمان کے زیر استعمال فون نمبر سے بھیجے گئے ایک پیغام کے ذریعے بیزوس کے فون میں موجود ڈیٹا تک رسائی حاصل کی گئی تھی۔ امریکہ میں سعودی سفارتخانے سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا تھا کہ فون ہیک کرنے کی خبریں ’نامعقول‘ ہیں اور اس معاملے کی تحقیقات ہونی چاہیں۔

تاہم ذاتی حیثیت میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ بیزوس کے فون ہیکنگ کے معاملے میں سعودی ولی عہد کے ممکنہ کردار کی بہرحال تفتیش ضروری ہے۔ اقوام متحدہ سے منسلک جن ماہرین نے یہ مطالبہ کیا ہے ان میں اینگس کیلامارڈ اور ڈیوڈ کائے شامل ہیں، جو بالترتیب سزائے موت و ماورائے عدالت قتل اور آزادی اظہار کے معاملات میں اقوام متحدہ کی معاونت کرتے ہیں۔

ایک بیان میں اینگس کیلامارڈ اور کائے کا کہنا تھا کہ 'جو معلومات ہمیں ملی ہیں وہ مسٹر بیزوس کی نگرانی کرنے میں ولی عہد کے ملوث ہونے کی جانب اشارہ کرتی ہیں تاکہ سعودی عرب کے بارے میں امریکی اخبار کی رپورٹنگ کو اگر مکمل طور پر بند نہیں بھی کرایا جا سکے تو کم از کم اِس پر اثر ڈالا جا سکے۔ ماہرین اِس کیس کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے بھی جوڑتے ہیں۔

اٴْن کا کہنا تھا کہ امریکی اخبار کے رپورٹر خاشقجی اور مسٹر بیزوس کے فون ایک ہی وقت میں ہیک کیے گئے۔ماہرین کے مطابق بیزوس اور ایمازون کے خلاف بڑے پیمانے پر ایک ’خفیہ آن لائن مہم چلائی گئی جس میں مسٹر بیزوس کو واشنگٹن پوسٹ کے مالک کے طور پر نشانہ بنایا گیا۔بیان میں جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والے سافٹ ویئر یعنی سپائی ویئر کی بلا روک ٹوک مارکٹنگ اور فروخت پر سخت کنٹرول کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے بتایا کہ سنہ 2019 میں مسٹر بیزوس کے آئی فون کے فورنزک معائنے سے بڑی حد تک یہ سامنے آیا کہ ایک ایم پی 4 ویڈیو فائل کے ذریعے پہلی مئی سنہ 2018 کو اٴْن کا فون ہیک کیا گیا تھا۔ یہ ویڈیو فائل جس واٹس ایپ اکاؤنٹ سے بھیجی گئی تھی وہ شہزادہ محمد بن سلمان کے ذاتی استعمال میں تھا۔