رواں اور آئندہ سال خلیجی ممالک کی معاشی شرح نمو میں بہتری کا امکان،وجہ سعودی عرب کا سرمایہ کاری پروگرام اور دبئی کی اس سال مجوزہ عالمی نمائش ہے

رائٹر کی 26 ماہرین اقتصادیات کی آراء پر مشتمل جائزہ رپورٹ

پیر 27 جنوری 2020 12:30

رواں اور آئندہ سال خلیجی ممالک کی معاشی شرح نمو میں بہتری کا امکان،وجہ ..
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 27 جنوری2020ء) ماہرین اقتصادیات نے کہا ہے کہ رواں اور آئندہ سال(2020,21 ئ) کے دوران خلیجی ممالک میں تیل کی پیداوار میں کمی کے باوجود ان کی معاشی شرح نمو میں بہتری آئے گی جس کی وجہ سعودی عرب کا سرمایہ کاری پروگرام اور دبئی میں اس سال ہونے والی عالمی نمائش ہے۔یہ بات رائٹر کی جانب سے 26 ماہرین اقتصادیات کی آراء پر مشتمل گزشتہ روز جاری ہونے والی ایک اقتصادی جائزہ رپورٹ میں بتائی گئی۔

رپورٹ کے مطابق تیل برآمد کرنے والے اوپیک اور نان اوپیک ملکوں نے دسمبر (2019 ئ) میں تیل کی پیداوار میں کمی کو مزید فروغ دینے پر رضامندی کا اظہار کیا اس کے باوجود ان ملکوں کی اقتصادی شرح نمو میں بہتری کی توقع ہے۔سعودی عرب کی اقتصادی شرح نمو 2019 ء میں 0.3 فیصد رہی جو رواں سال 2 فیصد اور 2021 ء میں 2.2 فیصد تک پہنچنے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

ماہرین کا کہنا ہے کہ تیل سے ہٹ کر اقتصادی سرگرمیوں کا فروغ سعودی عرب کی اقتصادی شرح نموم میں معاون ثابت ہوگا۔

اومان کی اقتصادی شرح نمو 2019ء میں 1 فیصد رہی جو 2020 ء میں گر کر 1.7 فیصد پر رہے گی ،تاہم 2021 ء میں اس کے پھر بڑھ کر 2.3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اومان کی نان آئل معیشت زیادہ نہ ہونے کے باعث اس کی اقتصادی شرح نمو پر کچھ منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔متحدہ عرب امارات بارے ماہرین نے کہا کہ اس کی اقتصادی شرح نمو 2019 ء کے دوران 1.7 فیصد رہی جبکہ تین ماہ قبل 2019 ء کی اقتصادی شرح نمو 2.2 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، تاہم 2020 ء اور 2021 ء بارے اقتصادی شرح نمو کے امکانات میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔

یو اے ایکی ریاستوں ابوظہبی اور دبئی نے اقتصادی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے سرمایہ کاری میں اضافہ کردیا ہے، دبئی میں رواں سال عالمی نمائش کا اہتمام کیا جارہا ہے ، اس نے رواں سال کے لیے اپنے بجٹ کا حجم 18 ارب ڈالر رکھا ہے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 17 فیصد زیادہ ہے۔ابوظہبی نے بھی 2018 ء میں 13.6 ارب ڈالر کے تین سالہ پیکج کا اعلان کررکھا ہے۔کویت نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا کہ اسے اپریل سے شروع ہونے والی( آئندہ ) مالی سال کے دوران 9.2 ارب دینار (30.3 ارب ڈالر) خسارے کا سامنا ہے جس پر ماہرین نے اس کی 2019 ء کی اقتصادی شرح نمو 0.5 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی ہے، سابقہ اندازے میں کویت کی شرح نمو 1 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔

2020 ئ کے دوران کویت کی مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 1.9 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، سابقہ اندازے میں اس کی شرح 2.2 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، تاہم 2021 ء کے دوران اس کی شرح نمو سابقہ اندازے 2.3 فیصد سے بڑھ کر 2.6 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔قطر کی 2019 ء کی اقتصادی شرح نمو 0.9 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے، سابقہ جائزے میں یہ 2 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا تھا، اس کی 2020 ء کی شرح نمو 2.4 سے کم ہوکر 2.1 فیصد رہنے کا امکان ، تاہم 2021 ء کے دوران شرح نمو 2.3 فیصد سے بڑھا کر 2.5 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔