بلوچستان میں فضل الرحمن کی پارٹی کا وزیراعلیٰ بنایا جائے گا

سینئیر صحافی ہارون الرشید نے دعویٰ کر دیا

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 27 جنوری 2020 12:49

بلوچستان میں فضل الرحمن کی پارٹی کا وزیراعلیٰ بنایا جائے گا
لاہور (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جنوری 2020) سینئیر تجزیہ نگار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں فضل الرحمن کی پارٹی کا وزیراعلیٰ بنایا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق سیاسی صورتحال پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار ابھی کہیں نہیں جا رہے۔وہ کچھ دن رہیں گے۔انہوں نے کہا کہ اگر پنجاب میں کوئی کچھ کر سکتا ہے تو وہ علیم خان اور چوہدری سرور ہیں۔

جب کہ بلوچستان کی سیاسی صورتحال پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں فضل الرحمن کی پارٹی کا وزیراعلیٰ بنایا جائے گا۔اس پر بات ہو رہی ہے۔ہارون الرشید نے کہا کہ جام کمال وزیراعلیٰ بلوچستان نہیں رہیں گے۔جب کہ دوسری جانب بلوچستان میں حکمران جماعت میں اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور اسپیکر صوبائی اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے وزیر اعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک استحقاق جمع کرا دی۔

(جاری ہے)

اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالقدوس بزنجو نے تحریک استحقاق میں موقف اختیار کیا کہ وزیر اعلی بلوچستان نے مقامی اخبار میں میرے خلاف بیان دیا ہے، بیان میں کہا گیا ہے کہ میں جذباتی شخص ہوں اور جذبات میں آکر باتیں کرجاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بحیثیت اسپیکر مجھے اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے ، میرے خلاف بیان میں غیر مہذب اور غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کیے گئے ہیں۔

عبدالقدوس بزنجو نے مطالبہ کیا ہے کہ تحریک استحقاق کو متعلقہ کمیٹی کے حوالے کیا جائے کیونکہ وزیر اعلیٰ کے اس بیان سے نہ صرف میرا بلکہ پورے ایوان کا استحقاق مجروح ہوا ہے۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں اسپیکر بلوچستان اسمبلی نے جام کمال کے خلاف اپنے الزامات دہراتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پہیہ جام ہے، آٹھ ماہ پہلے کہہ چکا ہوں کام نہیں ہو رہا، جام کمال میرے لیے محترم ہیں لیکن کام نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) صوبے کے عوام کی جماعت ہے لیکن وزیر اعلیٰ آفس عوام کا آفس نہیں رہا لہٰذا مجبور ہو کر آواز اٹھائی ہے۔عبدالقدوس بزنجو نے دعویٰ کیا کہ صوبے میں حکومت بنانے میں کوئی مشکلات نہیں ہیں، اپوزیشن نے کہا 10 اراکین لے آؤ ہم تیار ہیں، پارٹی کے تمام اراکین ناراض ہیں اور جب چاہو 10 کے بجائے 15 اراکین لاسکتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اس سے بدتر حکومت اس سے پہلے کبھی نہیں آئی، جام کمال اچھے شخص ہین لیکن فیصلے نہیں کر سکتے، پارٹی کے اندر تبدیلی لائیں گے اور پارٹی ختم نہیں ہوگی۔