سعودی عرب میں بھیڑ چوری کرنے پر 13 پاکستانی گرفتار

ملزمان نے 400بھیڑوں کی چوری کا اعتراف کر لیا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 27 جنوری 2020 17:52

سعودی عرب میں بھیڑ چوری کرنے پر 13 پاکستانی گرفتار
ریاض(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 27جنوری 2020ء) سعودی عرب میں روزگار کی غرض سے سینکڑوں پاکستانی مقیم ہیں جو باعزت طریقے سے روزگار کما کر مُلک کی شان بھی بڑھا رہے ہیں اور ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کے لیے مناسب پیسے بھی کما رہے ہیں۔ مملکت میں مقیم پاکستانیوں کی گنتی 22لاکھ سے 25 لاکھ کے درمیان بتائی جاتی ہے۔ تاہم چند ایک پاکستانی ایسے بھی ہیں جو دیارِ غیر میں مقیم ہو کر بھی ایسی حرکات اور جرائم کرتے ہیں جن کے باعث وہ نہ صرف خود پھنس جاتے ہیں بلکہ اس سے پاکستان کی بھی رُسوائی ہوتی ہے اور وہاں پر مقیم لاکھوں پاکستانیوں کے سربھی شرم سے جھُک جاتے ہیں۔

ایسے ہی چند پاکستانیوں کا ایک گروہ گرفتار کر لیاگیا ہے جو بھیڑ چوری میں ملوث نکلا ہے۔ اُردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے قصیم ریجن سے پولیس نے 13 پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا ہے جو بھیڑ چوری میں ملوث تھے۔

(جاری ہے)

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق قصیم ریجن پولیس کے ترجمان میجر بدر السحیبانی نے کہا ہے کہ کچھ لوگ عوام کی املاک کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں۔

جب ان لوگوں کا سراغ لگایا گیا تو پتا چلا کہ یہ لوگ غیر مُلکی ہیں۔ جو باقاعدہ چوری کی وارداتوں میں ملوث تھا۔ یہ پاکستانی ریجن کے مختلف علاقوں میں بھیڑ بکریاں چوری کیا کرتے تھے۔ گرفتار شدگان کی عمریں 30 اور 40 کے درمیان ہیں۔ گرفتار پاکستانیوں نے 400 بھیڑیں چوری کرنے کا اعتراف کر لیا ہے۔ ان کے خلاف قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل مدینہ منورہ پولیس نے چوری اور ڈکیتی کی متعدد وارداتوں میں ملوث 20 پاکستانیوں پر مشتمل ایک بڑے گینگ کو گرفتار کیا تھا جو مجموعی طور پر 90 لاکھ 70 ہزار مالیت کی کیبل چوری کر چکے ہیں۔

یہ گینگ ہائی وولٹیج کیبل چوری کرتا تھا، جسے فروخت کرنے پر اُنہیں مناسب دام مِل جاتے تھے۔ مدینہ پولیس کے ترجمان میجر حُسین القحطانی نے بتایا تھا کہ متعدد شہروں کی پولیس اس پاکستانی ڈکیت گروہ کی تلاش میں تھی۔ یہ گروہ حکومتی پراجیکٹس کی سائٹس سے بھی کیبل چوری کرتا تھا، اس کے علاوہ نجی پراجیکٹس سائٹس سے بھی لاکھوں ریال کی کیبل چوری کر چکا تھا۔

یہ گروہ وارداتوں کے دوران وہاں موجود چوکیداروں اور سیکیورٹی گارڈز پر بھی حملے کرتا تھا اور انہیں رسیوں سے باندھ کر تشدد کرتا تھا۔ اس پاکستانی گینگ نے مدینہ کے علاوہ ینبع، مکہ مکرمہ، جدہ، طائف اور حائل میں مجموعی طور پر 21وارداتیں انجام دی تھیں۔ یہ ڈکیت گینگ اس قدر خوفناک تھا کہ انہوں نے لُوٹی گئی رقم کی تقسیم کے معاملے پر اپنے ہی ایک ساتھ کوقتل کر نے کے بعد اس کی لاش جلا کر دفن کر دی تھی۔