چین میں کوئی پاکستانی کورونا وائرس سے متاثر نہیں. شاہ محمود قریشی

احتیاطی تدابیر اپنائی جارہی ہیں، گھبرانے کی ضرورت نہیں. وزیرخارجہ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 27 جنوری 2020 19:33

چین میں کوئی پاکستانی کورونا وائرس سے متاثر نہیں. شاہ محمود قریشی
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔27 جنوری۔2020ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہماری اطلاعات کے مطابق چین میں کوئی پاکستانی کورونا وائرس سے متاثر نہیں، چین نے کورونا وائرس سے متاثرہ علاقوں میں نقل وحرکت پر پابندی لگا رکھی ہے.شاہ محمود قریشی نے ایک بیان میں کہا کہ چینی صوبے ووہان میں رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ پاکستانی طلبا تعداد 500 سے 800 کے درمیان ہے، نان رجسٹرڈ طلبا کی رجسٹریشن کے لیے 2 افسران مامورکردیے ہیں.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تمام احتیاطی تدابیر اپنائی جارہی ہیں، گھبرانے کی ضرورت نہیں، احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے جبکہ چینی حکام مکمل تعاون کر رہے ہیں دوسری طرف چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کا حکومت سے مدد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمیں جلد از جلد یہاں سے نکالا جائے ووہان میں پھنسی پاکستانی طالبہ حفصہ طیب کا کہنا ہے کہ پہلے تو ہم پریشان تھے لیکن اب پاکستانی سفارتخانے کے اہلکاروں نے ہم سے رابطہ کر لیا ہے.انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اور سفارتخانہ ہم سے بہت تعاون کر رہا ہے، ہمیں خوشی ہے کہ حکومت مدد کو پہنچی ہے، دوسرے ممالک کے سفارتخانے اپنے لوگوں کو ووہان سے نکال رہے ہیں طلبہ کا کہنا ہے کہ ووہان میں 500 سے زائد پاکستانی طلبہ موجود ہیں، ایک بھی پاکستانی طالب علم متاثر ہوا تو سب کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے.واضح رہے کہ چین میں مزید 769 مریضوں میں مہلک وائرس کی تشخیص کے بعد کوروناوائرس کےکیسز کی تعداد 2 ہزار 7 سو 44 ہوگئی چین میں مہلک وائرس سے اب تک 80 افراد ہلاک ہوئے ہیں.قبل ازیں ووہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طالبہ حفصہ طیب نے ایک ویڈیو پغام میں کہا تھا کہ ووہان میں ہمیں خوراک کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے اور ہمیں خوف ہے کہ جس نوعیت کی خوراک کی کمی کا ہمیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو عنقریب ہمارے پاس ذرہ برابر بھی خوراک نہیں ہو گی انہوں نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ ہمارا دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں ایک شہر میں بند کردیا گیا ہے اور ہم اکیلے(isolate) ہو گئے ہیں.حفصہ نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہم سب بہت خوف و ہراس کا شکار ہیں ، ایک طرف یہ خوف ہے اور دوسری جانب ہمیں خوراک کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے لہٰذا ہماری حکام بالا سے گزارش ہے کہ ووہان میں موجود تمام پاکستانی طلبا کو کسی بھی طرح یہاں سے نکالا جائے.ایک اور طالبعلم نے کہا کہ ووہان اس وقت پورے چین سے کٹ چکا ہے، یہ صوبہ ہوبئی میں واقع ہے جس کے 13شہر پورے چین سے کٹ چکے ہیں اور ان کا چین کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہے انہوں نے کہا کہ ہم حکام بالا سے درخواست کرتے ہیں کہ انسانیت کی خاطر ہمارے لیے کچھ کریں جس کے لیے ہم زندگی بھر آپ کے شکر گزار رہیں گے.ویڈیو میں ایک اور طالبعلم نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے حکام سے ووہان سے نکالنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے جہاز کا انتظام کیا جائے تاکہ ہم یہاں سے جا سکیں اس موقع پر انہوں نے تصیح کرتے ہوئے کہا کہ یہ خبر درست نہیں کہ ووہان میں صرف 200طلبا ہیں کیونکہ اتنے طلبا تو صرف ہماری یونیورسٹی میں ہیں اور اس طرح 12 یونیورسٹیاں ہیں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ووہان میں 2ہزار سے زائد پاکستانی طلبا ہیں اور انہیں فوری طور پر وہاں سے نکالنے کی درخواست کی.طالبعلم حسن خان نے کہا کہ فرانسیسی اور امریکی سفارتخانے چین میں موجود اپنے شہریوں کی مدد کر رہے ہیں تاکہ اپنے شہریوں کو ووہان سے نکال سکیں اور ہمیں بھی اسی طرح کی مدد درکار ہے تاکہ آپ لوگ ہمیں یہاں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچا دیں انہوں نے حکومت سے درخواست کی کہ انہیں جلد از جلد ووہان سے نکالا جائے ادھر چین میں پاکستانی سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا ہے کہ پاکستانی سفارتخانہ شہریوں کے مسائل سے آگاہ ہے اور ان مسائل کے حل کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے.نغمانہ ہاشمی نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ چین کو کورونا وائرس کی صورت میں مشکل کا سامنا ہے، اس وائرس کی روک تھام ایک مشکل اور صبر آزما کام ہے اور ہمیں اس مشکل وقت میں چینی حکومت کا ساتھ دینا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ چینی حکام سے رابطے میں ہے، چینی حکومت کی جانب سے وائرس کی روک تھام کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے اور تصدیق کی کہ ابھی تک کوئی بھی پاکستانی اس موذی وائرس سے متاثر نہیں ہوا.انہوں نے چین میں موجود پاکستانیوں کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ وہ چینی حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات پر عمل کریں پاکستانی سفیر نے کہا کہ چین میں مقیم پاکستانی شہری چکن اور گوشت کے استعمال سے گریز کریں، بلاوجہ رہائش گاہ سے باہر نہ جائیں اور باہر جانے کی صورت میں ماسک استعمال کریں.انہوں نے کہا کہ پاکستانی سفارتخانہ شہریوں کے مسائل سے آگاہ اور ان کے حل کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، چین میں مقیم پاکستانی جو سفارتخانے سے رجسٹرڈ نہیں، وہ خود کو رجسٹرڈ کروائیں.نہوں نے بتایا کہ ووہان میں موجود جن افراد کے ویزہ کی معیاد 23جنوری کو ختم ہوئی ہے، چینی حکام ان کے ویزوں میں بغیر فیس کے تجدید کر دیں گے. دوسری جانب یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ پاکستان کے پاس کرونا وائرس جیسے امراض کے ٹیسٹ کے لیے کوئی لیب موجود نہیں جبکہ بھارت‘برطانیہ‘ہالینڈ‘چین‘فرانس‘جرمنی‘امریکا اور کینیڈا کے پاس آر این اے لیب کی سہولت دستیاب ہے مگر حکومت پاکستان کی جانب سے ابھی تک کسی ملک کو کرونا وائرس کے شبہ میں زیرنگرانی افراد کے خون کے نمونے ٹیسٹ کے لیے نہیں بجھوائے گئے اس سلسلہ میں حکومت کی طرف سے مختلف معلومات شیئرکی جارہی ہیں ابتدائی طور پر معلومات سامنے آئی تھیں کہ 2افراد کو وائر س سے متاثر ہونے کے شبہ میں زیرنگرانی رکھا گیا ہے تاہم بعدمیں اس کی تردید کردی گئی اس کے بعد ذرائع ابلاغ میں متعدد ایسے متعدد افراد کی معلومات سامنے آئیں جو حال ہی میں چین کے کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے وطن واپس لوٹے تھے تاہم ان افراد کی سکرینگ اور ٹیسٹوں کے بارے میں حکومتی ترجمان خاموش ہیں .سروسز ہسپتال کے ایم ایس سلیم شہزاد چیمہ نے بتایا کہ کچھ دن قبل سروسز ہسپتال آنے والےایک چینی مریض کو فلو کی شکایت تھی اور ان کا علاج ہو رہا ہے انہوں نے کہااگرچہ ان کو بظاہر عام فلو ہے لیکن چونکہ وہ حال ہی میں چین کے علاقے ووہان سے سفر کر کے آئے ہیں اس لیے انہیں احتیاطاً ہسپتال میں الگ رکھا گیا ہے اور ابتدائی ٹیسٹ کر لیے گئے ہیں جن کی رپورٹ تین دن میں آنی ہے.انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی تصدیق پاکستان میں ممکن نہیں اس لیے ان کے آر این اے کے ٹیسٹ نیشنل ہیلتھ انسٹیٹیوٹ اسلام آباد بھجوائے گئے ہیں اور مزید تصدیق کے لیے یہ سیمپل چین بھجوائے جائیں گے جہاں سے ان میں کورونا وائرس کی تصدیق ممکن ہو پائے گی.