پرویز خٹک کے کہنے پر محمود خان کو وزیراعلیٰ بنایا گیا

فیصلہ کیا گیا تھا کہ عاطف خان کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ بنایا جائیگا، پرویز خٹک نے اس حوالے سے 41 صوبائی اراکین سے ملاقات کی اور اعظم خان کے ذریعے سے عمران خان کو پیغام بھجوایا: سینئر صحافی عارف بھٹی کا انکشاف

Usama Ch اسامہ چوہدری پیر 27 جنوری 2020 21:21

پرویز خٹک کے کہنے پر محمود خان کو وزیراعلیٰ بنایا گیا
پشاور(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 27 جنوری 2020) : پرویز خٹک نے محمود خان کو وزیراعلیٰ بنایا، فیصلہ کیا گیا تھا کہ عاطف خان کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ بنایا جائیگا، پرویز خٹک نے اس حوالے سے 41 صوبائی اراکین سے ملاقات کی اور اعظم خان کے ذریعے سے عمران خان کو پیغام بھجوایا۔ تفصیلات کے مطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے سینئر صحافی عارف بھٹی نے انکشاف کیا ہے کہ پرویز خٹک نے محمود خان کو وزیراعلیٰ بنایا، فیصلہ کیا گیا تھا کہ عاطف خان کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ بنایا جائیگا، پرویز خٹک نے اس حوالے سے 41 صوبائی اراکین سے ملاقات کی اور اعظم خان کے ذریعے سے عمران خان کو پیغام بھجوایا کہ پرویز خٹک خیبرپختونخواہ میں علیحدہ ہو رہے ہیں اور آپ اب وفاق میں حکومت نہیں بنا سکتے، کیونکہ انکے 15 سے 20 رشتہ دار حکومت میں ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان پرویز خٹک سے انکے وزیراعلیٰ بننے کے بعد بہت تنگ تھے کیونکہ انکے خلاف بہت سی خبریں آرہی تھیں، عمران خان صاحب انکوہٹا نہیں سکتے تھے کیوںکہ انکے پاس خیبر پختونخواہ میں اراکین کی تعداد بہت کم تھی۔ واضع رہے کہ سابق صوبائی وزیربرائے کھیل و ثقافت عاطف خان کا کہنا ہے کہ اب جو معاملات چل رہے ہیں ان میں بھی پرویز خٹک کا ہاتھ لگ رہا ہے، کسی نے نہیں بتایا کہ مجھے ہٹا دیا گیا ہے، صرف ایک مسج آیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ پرویز خٹک کی کوشش تھی کہ میرے علاوہ کسی کو بھی وزیراعلیٰ بنا دیں۔ انکا کہنا ہے کہ مسئلے مسائل چلتے رہتے ہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ کوئی فیصلہ کیا گیا ہے، عمران خان سے ابھی کوئی رابطہ نہیں ہوا، پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے فون کیے اور پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے؟ انکا مزید کہنا ہے کہ عمران خان کو10 سے 12 بار پوچھا کہ آپ نے محمود خان کو وزیراعلیٰ بنادیا ہے، عمران خان نے ہمیں بلا کر کہا کہ آپ تینوں نے مل کر کام کرنا ہے۔

ایم پی ایز نے کہا کہ میں خود جا کہ مسائل پر عمران خان سے بات کروں، لوگ سمجھتے تھے کہ وزیراعلیٰ کا امید وار ہوں اس لیے اپنے فائدے کے لیے بات کرونگا، محمود خان کو عمران خان نے منتخب کیاہے ہم کیسے گرا سکتے ہیں، ہم نے میڈیا کے بارے میں کبھی کوئی بات نہیں کی۔ 2018 میں عمران خان کو کہا کہ میں وزیر بننے نہیں آیا، اگر میری منزل وزارتیں ہوتیں تو کسی اور پارٹی میں ہوتا، ہماری بیٹھک وزیراعلیٰ محمود خان کو ہٹانے کے لیے نہیں تھی، محمود خان کو بلکل نہیں ہٹانا چاہتے، کنفرم کرتا ہوں کہ سازش ہوئی ہے اور ہمارے خلاف ہوئی ہے، ہمیں پتہ ہے کس نے کی ہے۔

اس حوالے سے اسی انٹرویو میں برطرف صوبائی وزیر برائے صحت شہرام ترکئی کا کہنا ہے کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم سیدھی بات کرتے ہیں، عمران خان کے فیصلے کو مانا اور اس پر عمل بھی کر رہے ہیں، عمران خان کو پتہ نہیں کیا باتیں بتائی گئی ہیں، جب کام ہوتے ہیں تو مسئلے بھی ہوتے ہیں اور بات بھی ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا تھا کہ جب واپس آؤنگا تو بات کرونگا، عمران خان کو جو کہانی سنائی اس پر فیصلہ کیا گیا، وزیراعلیٰ کے فیورٹ تھے اس لیے کھانے پر نہیں بلایا گیا۔