مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموش رہنے والے افغان صدر نے منظور پشتین کی گرفتاری پر شور ڈالنا شروع کر دیا

بھارت کے مظالم کیخلاف اپنی زبان بند رکھنے والے اشرف غنی نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے پی ٹی ایم کے سربراہ کی گرفتاری کو تکلیف دہ قرار دے دیا

muhammad ali محمد علی پیر 27 جنوری 2020 22:05

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموش رہنے والے افغان صدر نے منظور پشتین ..
پشاور (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 27 جنوری 2020) مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموش رہنے والے افغان صدر نے منظور پشتین کی گرفتاری پر شور ڈالنا شروع کر دیا، بھارت کے مظالم کیخلاف اپنی زبان بند رکھنے والے اشرف غنی نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتے ہوئے پی ٹی ایم کے سربراہ کی گرفتاری کو تکلیف دہ قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین کو گرفتار کیے جانے کے معاملے پر افغان صدر اشرف غنی نے شور ڈالنا شروع کر دیا ہے:

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پر خاموش رہنے والے افغان صدر اشرف کو پاکستان کے اداروں کیخلاف متحرک رہنے والے منظور پشتین کی گرفتاری پر تکلیف ہونا شروع ہوگئی ہے۔

الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ منظور پشتین کی افغان حکومت اور خفیہ اداروں کی جانب سے حمایت کی جاتی ہے، اور اب افغان صدر اشرف غنی نے اپنے بیان سے اس الزام کو درست بھی ثابت کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

افغان صدر نے تمام سفارتی آداب کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا شروع کردی ہے۔ اشرف غنی کا کہنا ہے کہ انہیں منظور پشتین کی گرفتاری پر تکلیف پہنچی ہے۔

واضح رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین کو اتوار اور پیر کی درمیانی شب پشاور کے علاقے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا گیا۔پیر کی صبح منظور پشتین کو عدالت میں پیش کیا گیا۔انڈیپنڈنٹ اردو کی رپورٹ کے مطابق پشاور کے تہکال پولیس اسٹیشن کے محرر شیراز کا کہنا ہے کہ منظور پشتین کو رات تقریبا تین بجے تہلکال پولیس نے شاہین ٹاؤن سے گرفتار کیا اور اب وہ پولیس کی تحویل میں ہیں۔

محرر شیراز نے بتایا کہ منظور پشتین کے خلاف ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک مقدمہ درج تھا اور اس سلسلے میں وہ پولیس کو مطلوب تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ منظور پشتین کو آج عدالت کے سامنے پیش کر دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس ریاستی اداروں کے خلاف ہرزی سرائی پر پی ٹی ایم پر پابندی کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔درخواست گزار کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ پی ٹی ایم ریاستی اداروں کے خلاف زہر فشانی کرتی ہے ، لہذا پی ٹی ایم رہنماؤں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بند کرنے کا حکم دیا جائے ، پی ٹی ایم رجسٹرڈ سیاسی جماعت نہیں اس لئے پابندی عائد کی جائے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کا فیصلہ آنا ابھی باقی ہے۔