بھارت کے خلاف امریکا کے 30شہروں میں احتجاجی مظاہرے

واشنگٹن میں وائٹ ہاﺅس اور بھارتی سفارتے خانے کے باہر مودی سرکار کے خلاف شدید نعرے بازی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 28 جنوری 2020 14:03

بھارت کے خلاف امریکا کے 30شہروں میں احتجاجی مظاہرے
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 جنوری۔2020ء) بھارت کے نئے شہریت قانون کے خلاف امریکا کے 30شہروں میں احتجاج کیا گیا جس میں ہزاروں بھارتی نژاد امریکیوں نے سڑکوں پر نکل کر اپنی برہمی کا اظہار کیا.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں وائٹ ہاﺅس کے باہر سینکڑوں افراد نے جمع ہو کر وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے بازی کی مظاہرین نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم ملک کے سیکولر آئین کو مجروح کررہے ہیں‘ بھارتی کے یومِ جمہوریہ کی تقریب کے موقع پر بھارتی سفارتخانے کے سامنے مہاتما گاندھی کے مجسمے کو گھیر کر بھی احتجاج کیا گیا سفارتخانے کے اہلکاروں اور سیکیورٹی عملے نے مظاہرین کو مرکزی گزرگاہ کے قریب آنے سے روکنے کی کوشش کی تاہم مظاہرین کے پرامن طریقے سے آگے بڑھنے پر اسے ترک کردیا گیا.بھارت میں ہم وطنوں کی طرح واشنگٹن میں بھی مظاہرین اردو شاعری سے متاثر دکھائی دیے اور سفارتخانے کے باہر احتجاج کرنے والوں کے ساتھ شامل ہونے سے پہلے انہوں نے وائٹ ہاﺅس کے باہر علامہ اقبال کی نظم’ ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا“ گائی.

علاوہ ازیں خالصتان تحریک کے سینکڑوں حامیوں نے بھی بھارتی سفاتخانے کے باہر مظاہرے میں حصہ لیا لیکن وہ ایک علیحدہ حصے میں موجود تھے جو پولیس نے ان کے لیے بنایا تھا وائٹ ہاﺅس کے باہر مظاہرین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو درخواست دی کہ فروری میں دورہ بھارت کے موقع پر نریندر مودی سے متنازع شہریت قانون واپس لینے کا کہا جائے.انہوں نے امریکی سیکرٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو پر زور دیا کہ بھارت کو اس فہرست میں شامل کیا جائے جہاں مذہبی آزادی کی سنگین خلاف ورزی ہوتی ہے، اس فہرست میں شمولیت معاشی پابندیوں کا سبب بن سکتی ہے.

واضح رہے کہ ان احتجاجی مظاہروں کا انعقاد نسل کشی کو روکنے والے اتحاد نے کیا تھا جس میں بھارتی پس منظر رکھنے والے متعدد گروہ شامل تھے جنہوں نے بھارت کے یومِ جمہوریہ کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی پالیسی کے خلاف کارروائی کے دن کے طور پر منایا. وائٹ ہاﺅس سے بھارتی سفارتخانے کی جانب 3 سے 4 گھنٹے مارچ کرنے کے دوران مظاہرین مسلسل بھارتی حکومت کی نسل پرستانہ اور مسلمان مخالف پالیسیوں کے خلاف نعرے لگاتے رہے واشنگٹن میں ریلی کا انعقاد کرنے والوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے قوانین بھارت کے 25 کروڑ مسلمانوں کو تنہا کرنے اور انہیں دوسرے درجے کے شہری میں بدلنے کے لیے بنائے گئے ہیں.

نیویارک میں ہونے والی ریلی میں انڈین امریکن مسلم کونسل، ہندوز فار ہیومن رائٹس، ایکوٹی لیبس، شری گرو روداس سبھا آف نیویارک، بلیک لاﺅز میٹر اور جیوش وائس فار پیس نے بھی شرکت کی.مظاہرین نے نریندر مودی، بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے علاوہ حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور اس کی نظریاتی بانی جماعت راشٹرا سیوک سنگھ کے خلاف بینرز اٹھا رکھے تھے.

واضح رہے کہ گزشتہ برس 11 دسمبر کو بھارتی پارلیمنٹ سے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور ہوا جس کے تحت 31 دسمبر 2014 سے قبل 3 پڑوسی ممالک سے بھارت آنے والے ہندوﺅں، سکھوں، بدھ متوں، جینز، پارسیوں اور عیسائیوں کو بھارتی شہریت دی جائے گی. اس بل کی مخالفت کرنے والی سیاسی جماعتوں اور شہریوں کا کہنا ہے کہ بل کے تحت غیر قانونی طور پر بنگلہ دیش سے آنے والے ہندو تارکین وطن کو شہریت دی جائے گی، جو مارچ 1971 میں آسام آئے تھے اور یہ 1985 کے آسام معاہدے کی خلاف ورزی ہوگی.