وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پر عجب پابندی

وزیراعلیٰ محمود خان پر پابندی ہے کہ وہ کسی بھی چینل کو انٹرویو نہیں دے سکتے، جب تک انہیں اسلام آباد کی طرف سے اجازت نہ مل جائے: سینئر صحافی طاہر ملک کا انکشاف

Usama Ch اسامہ چوہدری منگل 28 جنوری 2020 20:56

وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پر عجب پابندی
پشاور(اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 28 جنوری 2020) : وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پر عجب پابندی، تفصیلات کےمطابق ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے سینئر صحافی طاہر ملک نے انکشاف کیا ہے کہ وزیراعلیٰ محمود خان پر پابندی ہے کہ وہ کسی بھی چینل کو انٹرویو نہیں دے سکتے، جب تک انہیں اسلام آباد سے کسی بڑے وزیر کی طرف سے اجازت نہ مل جائے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ یہ آدھی بات عثمان بزدار پر بھی لاگو ہوتی ہے وہ بھی اجازت کے بغیر کسی چینل کو انٹرویو نہیں دے سکے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل سینئر صحافی عارف بھٹی نے انکشاف کیا تھا کہ پرویز خٹک نے محمود خان کو وزیراعلیٰ بنایا، فیصلہ کیا گیا تھا کہ عاطف خان کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ بنایا جائیگا، پرویز خٹک نے اس حوالے سے 41 صوبائی اراکین سے ملاقات کی اور اعظم خان کے ذریعے سے عمران خان کو پیغام بھجوایا کہ پرویز خٹک خیبرپختونخواہ میں علیحدہ ہو رہے ہیں اور آپ اب وفاق میں حکومت نہیں بنا سکتے، کیونکہ انکے 15 سے 20 رشتہ دار حکومت میں ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے مزید کہا تھا کہ عمران خان پرویز خٹک سے انکے وزیراعلیٰ بننے کے بعد بہت تنگ تھے کیونکہ انکے خلاف بہت سی خبریں آرہی تھیں، عمران خان صاحب انکوہٹا نہیں سکتے تھے کیوںکہ انکے پاس خیبر پختونخواہ میں اراکین کی تعداد بہت کم تھی۔ واضع رہے کہ سابق صوبائی وزیربرائے کھیل و ثقافت عاطف خان کا کہنا تھا کہ اب جو معاملات چل رہے ہیں ان میں بھی پرویز خٹک کا ہاتھ لگ رہا ہے، کسی نے نہیں بتایا کہ مجھے ہٹا دیا گیا ہے، صرف ایک مسج آیا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ پرویز خٹک کی کوشش تھی کہ میرے علاوہ کسی کو بھی وزیراعلیٰ بنا دیں۔ انکا کہنا ہے کہ مسئلے مسائل چلتے رہتے ہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ کوئی فیصلہ کیا گیا ہے، عمران خان سے ابھی کوئی رابطہ نہیں ہوا، پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے فون کیے اور پوچھا کہ کیا مسئلہ ہے؟ انکا مزید کہنا ہے کہ عمران خان کو10 سے 12 بار پوچھا کہ آپ نے محمود خان کو وزیراعلیٰ بنادیا ہے، عمران خان نے ہمیں بلا کر کہا کہ آپ تینوں نے مل کر کام کرنا ہے۔

ایم پی ایز نے کہا کہ میں خود جا کہ مسائل پر عمران خان سے بات کروں، لوگ سمجھتے تھے کہ وزیراعلیٰ کا امید وار ہوں اس لیے اپنے فائدے کے لیے بات کرونگا، محمود خان کو عمران خان نے منتخب کیاہے ہم کیسے گرا سکتے ہیں، ہم نے میڈیا کے بارے میں کبھی کوئی بات نہیں کی۔ 2018 میں عمران خان کو کہا کہ میں وزیر بننے نہیں آیا، اگر میری منزل وزارتیں ہوتیں تو کسی اور پارٹی میں ہوتا، ہماری بیٹھک وزیراعلیٰ محمود خان کو ہٹانے کے لیے نہیں تھی، محمود خان کو بلکل نہیں ہٹانا چاہتے، کنفرم کرتا ہوں کہ سازش ہوئی ہے اور ہمارے خلاف ہوئی ہے، ہمیں پتہ ہے کس نے کی ہے۔