احتساب عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس2019 کا اطلاق 1985 سے کرنے کا حکم دے دیا

40 سال پرانے مقدمات میں نامزد ملزمان بھی اس سے مستفید ہو سکیں گے‘عمران خان‘پرویزخٹک‘نوازوشہبازشریف سمیت متعدداہم شخصیات مستفیدہونگی

Mian Nadeem میاں محمد ندیم منگل 4 فروری 2020 12:23

احتساب عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس2019 کا اطلاق 1985 سے کرنے کا حکم دے دیا
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04 فروری۔2020ء) احتساب عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس2019 کا اطلاق 1985 سے کرنے کا حکم دے دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ 40 سال پرانے مقدمات میں نامزد ملزمان بھی اس سے مستفید ہو سکیں گے. احتساب عدالت کے جج چوہدری امجد نزیر نے اپنے فیصلے میں نیب ترمیمی آرڈیننس کے اطلاق سے متعلق نوٹ میں لکھا کہ اختیارات سے تجاوز میں جب تک مالی فائدہ یا اثاثوں میں اضافہ نا ہو جرم تصورنہیں ہوگا. خیال رہے کہ نیب کے ترمیمی آرڈیننس سے سب سے پہلے مستفید ہونے والے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ہیں۔

(جاری ہے)

احتساب عدالت نے نیب ترمیمی آرڈیننس کے تحت گزشتہ روز 8 ملزمان کو بری کیا اور آنے والے چند دنوں میں بھی سینکڑوں افراد مستفید ہوں گے.اس آرڈیننس کے آنے سے لاہور کی احتساب عدالت سے 30 سے زائد ریفرنس ٹرانسفر ہو چکے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان، سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک، مشتاق غنی، علیم خان اور سبطین خان بھی اس آرڈیننس سے مستفید ہو سکتے ہیں. اطلاعات ہیں کہ مستقبل میں نواز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز، شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق، خواجہ سلمان رفیق، فواد حسن فواد، احد خان چیمہ، آصف ہاشمی، سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال اور چوہدری برادران سمیت متعدد افراد مستفید ہو سکیں گے.واضح رہے کہ 27دسمبرکو وفاقی کابینہ نے نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 منظور کیا تھا جس کے تحت قومی احتساب بیورو محکمانہ نقائص پر سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی نہیں کر سکے گاوفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد نیب ترمیمی آرڈیننس 2019 صدر مملکت کو بھیجا گیا تھا.آرڈیننس کے تحت ایسے ملازمین کے خلاف کارروائی ہوگی جن کے خلاف نقائص سے فائدہ اٹھانے کے شواہد ہوں گے آرڈیننس پاس ہونے کے بعد سرکاری ملازم کی جائیداد کو عدالتی حکم نامے کے بغیر منجمد نہیں کیا جا سکے گا، سرکاری ملازم کے اثاثوں میں بے جا اضافے پر اختیارات کے ناجائز استعمال کی کارروائی ہو سکے گی.نیب تین ماہ میں تحقیقات مکمل نہ کر سکا تو گرفتار سرکاری ملازم ضمانت کا حقدار ہوگا، نیب 50 کروڑ سے زائد کی کرپشن اور اسکینڈل پر کارروائی کرسکے گا.نیا آرڈیننس پاس ہونے کے بعد ٹیکس، اسٹاک اکسچینج اور آئی پی اوز سے متعلق معاملات میں نیب کا دائرہ اختیار ختم ہو گیا ہے تاہم مذکورہ معاملات پرایف بی آر، ایس ای سی پی اور بلڈنگ کنٹرول اتھارٹیز کارروائی کرسکیں گے.