جمہوریت کے استحکام اور آگاہی کو فروغ دینے میں میڈیا کا کلیدی کردار ہوتاہے، کمال صدیقی

سوشل میڈیا نہ صرف اخبارات اور ٹیلی ویژن کے لئے نقصان دہ ہے بلکہ پروپیگنڈا پھیلانے کا ایک موثر ہتھیار بھی ہے، ڈائریکٹر سینٹر فارایکسلینس ان جرنلزم

جمعرات 6 فروری 2020 23:37

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 06 فروری2020ء) ڈائریکٹر سینٹر فارایکسلینس ان جرنلزم آئی بی اے کراچی کمال صدیقی نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام اور آگاہی کو فروغ دینے میں میڈیا کا کلیدی کردار ہوتاہے، انہوں نے ملک میں مختلف وقتوں میں میڈیا پر لگنے والی سنسر شپ کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس کے منفی اثرات آج تک قائم ہیں اور ان سنسر شپ کی وجہ سے میڈیا کی ساکھ بیحد متاثر ہوئی ۔

سوشل میڈیا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا نہ صرف اخبارات اور ٹیلی ویژن کے لئے نقصان دہ ہے بلکہ پروپیگنڈا پھیلانے کا ایک موثر ہتھیار بھی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے زیر اہتمام اورپاکستان سینٹر آف ایکسلینس اسلام آباد کے اشتراک سے اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر جامعہ کراچی کی سماعت گاہ میں منعقدہ دو روزہ قومی کانفرنس بعنوان: ’’مساوات اور رواداری‘‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

قانو دان وسماجی رہنما جبران ناصر نے کہا کہ پاکستان میں انسانی حقوق یکساں نہیں ہیں،بلکہ یہ صنفی بنیادوں اور ملک کے مختلف طبقوں کے لئے الگ الگ قانو ن کی شکل میں نظر آتے ہیں۔انسان کے بنیادی حقوق کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے،تاہم پاکستان میں یہ صورتحال نظر نہیں آتی ۔کچھ ممالک جیسے متحدہ عرب امارات ،میں ریاست کا اپنی قوم پر بہت زیادہ کنٹرول ہے۔

جمہوری ممالک میں انسانی حقوق کو فوقیت دی جاتی ہے اور پیدائش سے لے کر عمر کے آخری حصے تک انسانی حقوق کے تحفظ اور فراہمی کو یقینی بنانا ریاست کی ذمہ داری سمجھاجاتاہے۔ماہر قانون اور پاکستان سینٹر آف ایکسلینس کی ماسٹرٹرینرستیہ انوشی آفریدی نے کہا کہ معاشرے میں مکالمے کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے اور اس کلچر کو فروغ دے کر ہی ایک پرامن معاشرے کا خواب شرمندہ تعبیر کیا جاسکتا ہے۔

طلبہ کو چاہیئے کہ وہ اس بات کو سیکھیںاور سمجھیں کہ اپنی بات منوانے اور بتانے کے لئے بحث برائے بحث کرنے کے بجائے مکمل دلائل کے ساتھ اپنی بات بیان کریں ۔چیئرمین شعبہ بین الاقوامی تعلقات جامعہ کراچی ڈاکٹر نعیم احمد نے کہا کہ انتہا پسندی اور دہشت گردی جس کو زیادہ تر مذہب سے جوڑا جاتا ہے اس کو سمجھنے کے لئے ملک کی مختلف علاقائی ،لسانی اور ثقافتی پس منظر کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔