پیمرا کے پاس آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار نہیں

نہ ہی قانون کے تحت لائسنس کا اجرا کر سکتا ہے: سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا متفقہ فیصلہ

Usama Ch اسامہ چوہدری پیر 10 فروری 2020 21:29

پیمرا کے پاس آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار نہیں
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 10 فروری 2020) : پیمرا کے پاس آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے، اور نہ ہی قانون کے تحت لائسنس کا اجرا کر سکتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگوریلٹری اتھارٹی (پیمرا) کے پاس یہ اختیار موجود نہیں ہے کہ وہ آن لائن مواد کو ریگولیٹ کرے اور نہ ہی اس قانون کے تحت لائسنس کا اجرا کیا جا سکتا ہے۔

یہ خبر ڈیجیٹل میڈیا کو استعمال کرکہ پیسے کمانے والے افراد کے لیے بہت خوش آئین ہے کیونکہ اس سے قبل یہ کہا گیا تھا کہ ڈیجیٹل میڈیا کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے پچاس لاکھ سے ایک کروڑ تک کی رقم خرچ کرنا ہو گی۔ تاہم پیمرا کی جانب سے اس خبر کی تردید کر دی گئی ہے۔

(جاری ہے)

یہ معاملہ سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اٹھایا اور پیمرا کے چیئرمین سے کہا گیا کہ وہ ویب ٹی وی اور او ٹی ٹی کے مشمولات کو ریگولیٹ کرنے سے متعلق کمیٹی کو بریف کریں۔

تاہم اس حوالے سے ایک اجلاس منعقد ہوا، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے اجلاس کی صدارت کی۔ کمیٹی نے مشترکہ طور پر فیصلہ دیا کہ پیمرا کے پاس ویب مواد پر دائرہ اختیار نہیں ہے اور اس کے قواعد و ضوابط کے تحت ، آن لائن مواد کو باقاعدہ بنانے کا اختیار نہیں ہے اور نہ ہی اس کا دائرہ اختیار ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت ناصرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں آن لائن کام کرکے لاکھوں افراد اپنا روز گار چلا رہے ہیں۔

آن لائن کام کرنا لوگوں کے لیے اس لیے بہت زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے کہ اس میں کام کرنے والے افراد کم وقت میں اچھا سرمایا بنا سکتے ہیں۔ اس حوالے سے یہ خبریں گردش کر رہی تھیں کہ اب آن لائن کام کرنے کے لیے لائسنس کی ضرورت ہو گی لیکن اب سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے یہ فیصلہ دیا ہے کہ لائسنس کا اجرا پیمرا کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔