ضلع لاڑکانہ کی انتخابی فہرستوں میں خاص طور پر این اے 200 (PS 10 & PS 11) میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں پائی گئیں، تاج حیدر

مذکورہ بے ضابطگیوں کا ایک واضح نتیجہ یہ ہوگا کہ ووٹرز کی ایک بڑی تعداد اپنے حقِ رائے دہی سے محروم ہوجائے گی، چیف الیکشن کمشنر کو خط

منگل 11 فروری 2020 20:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2020ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی الیکشن سیل کے انچارج تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر کو خط لکھ دیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ ضلع لاڑکانہ کی انتخابی فہرستوں میں خاص طور پر این اے 200 (PS 10 & PS 11) میں بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں پائی گئیں۔تاج حیدر نے کہاکہ ہمارے ووٹرز نے ڈسپلے سینٹرز میں لگائی گئی انتخابی فہرستوں میں بے ضابطگیاں پائے ہیں،تقریباً 30 فیصد ووٹرز کو ان کے اصل مردم شماری بلاکس (ان کی رہائش کے بلاکس) میں شامل نہیں کیا گیا۔

تاج حیدر نے کہاکہ مذکورہ ووٹرز کو دیگر غیر متعلقہ بلاکس میں منتقل کردیا گیا ہے،اس طرح کی بے ضابطگیاں پورے ضلع لاڑکانہ میں پائی جاتی ہیں، لیکن این اے 200 (PS 10 & PS 11) میں بہت زیادہ ہیں۔

(جاری ہے)

ترجمان کے مطابق اس مرحلے پر ہمیں نہیں معلوم کہ ایسا کیوں کیا گیا ہے، لیکن یہ کسی خاص مقصد کے بغیر نہیں کیا جاسکتا،خط میں کہاگیاکہ مذکورہ بے ضابطگیوں کا ایک واضح نتیجہ یہ ہوگا کہ ووٹرز کی ایک بڑی تعداد اپنے حقِ رائے دہی سے محروم ہوجائے گی۔

تاج حیدر کے مطابق جناب الیکشن کمشنر بھی اس بات سے اتفاق کریں گے کہ بڑے پیمانے پر غلط انتخابی فہرستوں کی تیاری قبل از انتخابات دھاندلی کے مترادف ہے۔تاج حیدر نے بتایاکہ این اے 200 کی نمائندگی پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین کرتے ہیں،اگر پی پی پی چیئرمین کے حلقے میں اس طرح کی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں تو سندھ کے دیگر حلقوں کی صورتحال اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

تاج حیدر کے مطابق لاکھوں ووٹرز کے لئے یہ ممکن نہیں کہ ان کا ووٹ ان کی رہائش گاہ کے مردم شماری بلاک میں درج ہے یا نہیں۔تاج حیدر کے مطابق سوال یہ ہے کہ انتخابی عمل کو ایک بار پھر مشتبہ اور متنازعہ بنانے کے لئے ایسا کیوں کیا گیا،پیپلز پارٹی کے پاس مذکورہ انتخابی فہرستوں کو مسترد کرنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں۔تاج حیدر کے مطابق ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ نادرا کی ڈور ٹو ڈور چیکنگ کا طریقہ کار اختیار کرکے نئی اور درست انتخابی فہرسیں بنائی جائیں۔

تاج حیدر نے کہاکہ ایسی درست فہرستیں تیار کی جائیں جن میں رائے دہندگان کی موجودہ رہائش گاہ کا پتہ موجود ہو،انتخابی فہرستوں کی جانچ پڑتال کے لیئے مقررہ وقت کی حد میں اضافہ کیا جائے تاکہ درست فہرستوں کی دوبارہ بنائی جا سکیں۔