بلاول بھٹو نے درست کہا سینئر وزراء کو ایوان میں آنا چاہیے، فواد چودھری کا اعتراف

کابینہ اجلاس کی وجہ سے اسد عمر اور حفیظ شیخ اجلاس میں نہیں آسکے، ایوان کو آگاہ کریں گے کہ آٹے بحران میں کون ملوث ہے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری کی گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 11 فروری 2020 21:13

بلاول بھٹو نے درست کہا سینئر وزراء کو ایوان میں آنا چاہیے، فواد چودھری ..
لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11 فروری 2020ء ) وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اعتراف کیا ہے کہ بلاول بھٹو نے درست کہا سینئروزراء ایوان میں ہوناچاہیے،کابینہ اجلاس کی وجہ سے اسد عمر اور حفیظ شیخ اجلاس میں نہیں آسکے، ایوان کو آگاہ کریں گے کہ آٹے بحران میں کون ملوث ہے۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں شہبازشریف کے بیان پر کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کو پہلے 6ارب اب 10ارب دیے جا رہے ہیں۔

ن لیگ کو فیصلہ کرنا چاہیے ان کا لیڈر کون ہے۔ خواجہ آصف تو خود وزیراعظم بننے کے امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے درست کہا تھا کہ سینئروزراء ایوان میں ہوناچاہیے۔ وزراء کو مہنگائی پر ایوان کو آگاہ کرنا چاہیے۔ لیکن کابینہ اجلاس کی وجہ سے اسد عمر اور حفیظ شیخ اجلاس میں نہیں آسکے، ایوان کو آگاہ کریں گے کہ آٹے بحران میں کون ملوث ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں وزراء پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں آج ایک اہم ایشو پر بحث کی جارہی ہے، مہنگائی اور معاشی صورتحال پر بحث ہورہی ہے، لیکن اس اہم ایشو کو حکومت کتنی اہمیت دے رہی ہے، کہ سینئر وزراء بھی نہیں بھیجے۔یہاں ہمارے وزیرسائنس ہیں، پوسٹ آفس کا وزیر بیٹھا ہو ا ہے ، مگر اصل وزیر تو نہیں ہیں، چھوٹے وزیر ہیں۔

امید ہے کہ ایک دن ہاؤس اپنے وزیرخزانہ کو دیکھے گا اور سوال بھی پوچھ سکیں گے۔ مہنگائی نے ملک کی عوام کو پریشان کررکھا ہے۔ جب یہ حکومت آئی تو مہنگائی تھی لیکن اب بہت بڑھ گئی ہے، بیروزگاری ، غربت تھی لیکن اب بہت زیادہ ہوگئی ہے۔ یہ سیاسی بیان بازی نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ حکومت کے اپنے ادارے مہنگائی کا اعتراف کررہے ہیں۔ شماریات بیورو کہتا ہے کہ پچھلے سال مہنگائی کی شرح 6.2فیصد اب 14فیصدسے زائد ہوگئی ہے۔

ایف بی آر کہہ رہا ہے کہ حکومت ٹیکسز ہدف کو پورا نہیں کیا،کیاوزیراعظم ایماندار ہے اس لیے ٹیکس وصول نہیں ہورہا؟ یا حکومت نااہل کرپٹ ہے اس وجہ سے ٹیکس اکٹھا نہیں ہورہا۔ حکومت کا بجٹ پی ٹی آئی ایم ایف بجٹ ہے، عوام اس بجٹ کو نہیں مانتے ۔ہمارا وزیراعظم کہتا تھا قرض نہیں لیں گے۔حکومت نے 15ماہ میں 11ارب ہزار ارب کا قرض لیا۔ پی ٹی آئی کی حکومت روزانہ 25 ارب روپے قرض لے رہی ہے۔ پیپلزپارٹی کی حکومت نے 2008ء سے 2013ء تک ہر روز5 ارب روپے جبکہ ن لیگ نے 2013ء سے 2018ء تک ہرروز 8ارب روپے قرض لیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کہتا تھا کہ قرض لیا تو خودکشی کرلوں گا۔ وزیراعظم سے ہمارا مطالبہ خودکشی نہیں بلکہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مان لو اور گھرجاؤ یا پھر عوام کو ریلیف دو۔