مولانا فضل الرحمن پر آرٹیکل 6 لگنے کا معاملہ

وزیراعظم مولانا فضل الرحمن کے خلاف آرٹیکل چھ کا مقدمہ کر کے دکھائیں: جے یو آئی ایف کے رہنماء مولانا اسعد محمود کا بیان

Usama Ch اسامہ چوہدری جمعہ 14 فروری 2020 18:38

مولانا فضل الرحمن پر آرٹیکل 6 لگنے کا معاملہ
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 14 فروری 2020) : مولانا فضل الرحمن پر آرٹیکل 6 لگنے کا معاملہ، جے یو آئی ایف کے رہنماء مولانا اسعد محمود کا قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہنا ہے کہ وزیراعظم مولانا فضل الرحمن کے خلاف آرٹیکل چھ کا مقدمہ کر کے دکھائیں۔ انھوں نے کہا کہ عمران نے پورے ملک کو مقبوضہ پاکستان بنایا ہوا ہے، عمران خان نے بیان دیا ہے کہ مولانا فضل الرحمان پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔

انکا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے بیانیے کا خیرمقدم کرتے ہیں، وزیراعظم عمران خان یہ آرٹیکل 6 کی کاروائی کر کے دیکھائیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ عمران خان اور ان کے وزرا اپنے بیان سے مکر جاتے ہیں، ہم موجودہ اسمبلی اور حکومت کو نہیں مانتے، پوری اپوزیشن موجودہ حکومت کو جائز نہیں سمجھتی، یہ حکومت دھاندلی سے جیت کر یہاں تک آئی ہے۔

(جاری ہے)

انکا کہنا تھا کہ اس آئین پر ہمارے جد امجد نے دستخط کئے تھے، دوتہائی اکثریت لینے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کو گریبان سے پکڑا گیا، بلاول بھٹو زرداری کی والدہ بے نظیر بھٹو نے شہادت پیش کی ،آج کابینہ میں قتل کا ملزم وزیر بنا بیٹھا ہے ۔

انکا کہنا تھا کہ میں لاس اینجلس کی بات نہیں کرنا چاہتا اور نہ آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ کی بات کرتا ہوں، یہ وزیر اعظم سلیکٹڈ تھا اور ہے ۔ اسعد محمود نے کہا کہ ہمیں مجبور نہ کیا جائے کہ ہمیں محب وطنی ہونے کی قسمیں کھانی پڑیں ،آرٹیکل چھ تو اس پر لگنا چاہئے جس نے ایران میں ریاستی اداروں کے خلاف وعدہ معاف گواہی دی، ہم وہ نہیں کرنا چاہتے جو حکومت کرنا چاہتی ہے، ہم تکالیف برداشت کرلیں گے مگر آئین پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

واضع رہے فاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد فوہدری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے کمال دیدہ دلیری سے تسلیم کیا ہے کہ ان کا دھرنا حکومت کیخلاف ایک سازش تھی، جس میں کئ نام نہاد جمہوریت نواز سیاسی جماعتوں نے حصہ ڈالا، مولانا کا یہ بیان کھلم کھلا بغاوت کے زمرے میں آتا ہے ان پر فوری طور پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ ہونا چاہئے۔ اس سے قبل روز جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولا نا فضل الرحمان نے وفاقی وزراء فواد چودھری اور شیریں مزاری کے بیانات بارے سوال کے جواب میں کہا تھا کہ میں تو پارلیمنٹ کو ہی نہیں مانتا، حکومتی وزرا ء کے بیان پر کیا کہوں۔

انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ چودھری برادران سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پاس میری جو امانت ہے واشگاف کردیں، چودھری برادران نے دھرنا ختم کروانے کیلئے تین استعفے اور تین ماہ میں انتخابات کا وعدہ کیا تھا، چودھری برادران ٹھیک کہتے ہیں ان کی بات نہیں سنی جا رہی۔ ان کے اختلافات حکومت سے نظرآرہے ہیں، چوہدری برادران پہلے اپنی پوزیشن تبدیل کریں پھر ان کو جلسوں میں مدعو کرنے کا سوچیں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت نے عوام کا جینا دوبھرکردیا ہے ،عام آدمی بجلی کے بلوں اور مہنگائی کی چکی میں پس چکی ہے۔ عوام خود کشیاں کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت گھر جا چکی ہے اور اب صرف خلاء ہے، آج ملک میں کوئی حکومت نہیں ہے ، آج حکومت کی کوئی رٹ نہیں ہے بلکہ رٹ کچھ اورقوتوں کی ہے، جو دعویٰ کر رہے ہیں کہ ہم منتخب ہیں ان کی رٹ نہیں ہے۔ اب مولانا اسعد محمود کے جانب سے بیان سامنے آیا ہے کہ عمران خان مولانا فضل الرحمان کے خلاف آرٹیکل 6 کا مقدمہ کر کہ تو دکھائیں۔