کارپٹ ایسوسی ایشن کا’’ڈومو ٹیکس ‘‘ جیسی عالمی نمائش میں پاکستان کے سٹالز کی تعداد انتہائی کم ہونے پر شدید تشویش کااظہار

پاکستان کے صر ف4،بھارت کی250سے زائد سٹالز تھے، افغانستان کی تعداد بھی ہم سے کہیں زیادہ تھی ‘ رپورٹ طلب کی جائے

ہفتہ 15 فروری 2020 16:31

کارپٹ ایسوسی ایشن کا’’ڈومو ٹیکس ‘‘ جیسی عالمی نمائش میں پاکستان ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2020ء) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن نے جرمنی میں منعقدہ’’ ڈومو ٹیکس ‘‘ جیسی عالمی نمائش میں پاکستان کے سٹالز کی تعداد انتہائی کم ہونے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یو ایس ایڈ کا تعاون حاصل ہونے کی وجہ سے افغانستانی اور حکومت کی مالی معاونت کی وجہ سے بھارتی برآمد کنندگان کی بڑی تعداد نمائش میں شریک ہوئی ،وزیر اعظم اور متعلقہ وزارت اس کے اسباب کا جائزہ لینے کیلئے فوری رپورٹ طلب کرے،طورخم باڈر سے قانون کے تحت ہونے والی تجارت کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔

ایسوسی ایشن نارتھ سرکل کااجلاس وائس چیئرمین شیخ عامر خالد سعید کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اس موقع پر چیئرمین محمد اسلم طاہر ،کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف ، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد ،سعید خان سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ’’ ڈومو ٹیکس‘‘ نمائش میں پاکستانی برآمدکنندگان کی شرکت اور اس کے نتائج ،نئی ممبرشپ کی منظوری اورطورخم بارڈرکے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ۔

ڈومو ٹیکس ‘‘ نمائش میں شرکت کرنے والے برآمد کنندگان نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ نمائش میں پاکستان کے صر ف 4سٹالز تھے جبکہ اس کے برعکس بھارت کی جانب 250سے زائد جبکہ یو ایس ایڈ کا تعاون حاصل ہونے کی وجہ سے افغانستان کے سٹالز کی تعدادبھی کہیںزیادہ تھی ،اگر یہی صورتحال بر قرار رہی تو ہم بڑی مارکیٹیں کھو دیں گے جس سے برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے ۔

شیخ عامر خالدسعید نے کہاکہ پاکستان کے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی مصنوعات اعلیٰ معیار اور جدید ڈیزائنوں کی وجہ سے دنیا بھر میں اپنی الگ پہچان رکھتی ہیں لیکن بد قسمتی سے موثر مارکیٹنگ نہ ہونے کی وجہ سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے ۔ پالیسی ریٹ کی شرح اورٹیکسز کی وجہ سے پیداواری لاگت بڑھنے کی وجہ سے مینو فیکچرننگ کاشعبہ شدید مشکلات سے دوچار ہے ، حکومت برآمدی شعبوںکے مینو فیکچررزکو سہولیات اور مراعات دے تاکہ برآمدات میں اضافے کیلئے کوششوںکے مطلوبہ نتائج حاصل ہو سکیں۔

انہوں نے کہا کہ مطالبہ ہے کہ حکومت ’’ڈومو ٹیکس ‘‘ میں پاکستان کی نمائندگی کم ہونے کے اسباب کا جائزہ لینے کیلئے فوری رپورٹ طلب کرے جس کیلئے نمائش میں شرکت کرنے والوں کو خصوصی مدعو کیا جائے۔انہوںنے کہا کہ طورخم باڈرکے ذریعے ہونے والی تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹیں ختم کر کے آسانیاں پیدا کرنی کی ضرورت ہے ۔