جرمنی میں مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے افسر سمیت بارہ افراد گرفتار

گرفتاریاں جرمنی کی 6 ریاستوں میں 13 مقامات پر مسلح اسپیشل یونٹس کی جانب سے چھاپوں کے نتیجے میں عمل میں آئیں، رپورٹ

ہفتہ 15 فروری 2020 16:33

جرمنی میں مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے افسر سمیت بارہ ..
برلن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 فروری2020ء) جرمنی کی پولیس نے سیاستدانوں، پناہ کے خواہشمند اور مسلمانوں پر حملے کی منصوبہ بندی کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے گروہ کے خلاف ملک بھر میں جاری تفتیش کے نتیجے میں اپنے افسران سمیت 12 افراد کو گرفتار کرلیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کا یہ گرفتاریاں جرمنی کی 6 ریاستوں میں 13 مقامات پر مسلح اسپیشل یونٹس کی جانب سے چھاپوں کے نتیجے میں عمل میں آئیں۔

فیڈرل پراسیکیوٹر کے جاری کردہ بیان کے مطابق گرفتار شدہ افراد میں 4 مرکزی ملزمان اب تک غیر واضح طور پر سیاستدانوں، پناہ کے طلبگار اور مسلمان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملے کر کے خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے تھے۔

(جاری ہے)

بیان کے مطابق دیگر 8 ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ’گروہ کی مالی معاونت کرنے، ہتھیار فراہم کرنے اور مستقبل میں ہونے والے حملوں میں شمولیت اختیار کرنے پر اتفاق کیا تھا۔

اس ضمن میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا تھا کہ 12 افراد میں شامل ایک پولیس افسر کو انتہائی دائیں بازو کے گروہ سے تعلق کے الزام میں پہلے معطل کیا گیا تھا تاہم یہ بات واضح نہیں کہ وہ مرکزی ملزمان میں شامل ہے کہ نہیں۔تفتیش کاروں کے مطابق یقین ہے کہ ستمبر 2019 میں اپنے قیام کے بعد سے اس گروہ کا مقصد ’ریاست اور جرمنی کے سماجی نظام کو تہہ و بالا کرنا اور آخر میں اسے ختم کرنا تھا۔

ان حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے لیے گروہ مبینہ طور پر باقاعدہ ملاقاتیں کرتا تھا جس کا انتظام اور تعاون وارنر ایس اور ٹونی ای نامی 2 مرکزی ملزمان کرتے تھے۔مذکورہ تمام ملزمان جرمن شہری ہیں جو میسینجر ایپلیکیشن کے ذریعے رابطے کرتے تھے۔تفتیش کاروں نے اس بات کا تعین کرنے کے لیے چھاپے مار کارروائیاں کیں کہ کہیں ملزمان پہلے ہی ہتھیار تو حاصل نہیں کرچکے جنہیں حملوں میں استعمال کیا جائے۔گرفتار کیے گئے تمام 12 ملزمان کو جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ان کے ریمانڈ یا جیل بھیجنے کا فیصلہ ہوگا۔