کراچی میں پر اسرار زہریلی گیس سے6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد متاثر

زہریلی گیس پھیلنے کی وجوہات کا علم نہیں ہوسکا اور جب تک وجوہات سامنے نہیں آتیں پریشانی رہے گی. صوبائی وزیر

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 17 فروری 2020 10:32

کراچی میں پر اسرار زہریلی گیس سے6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد متاثر
کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 فروری۔2020ء) کراچی کے علاقے کیماڑی میں پر اسرار زہریلی گیس پھیلنے کے سبب 6 افراد ہلاک اور 100 سے زائد متاثر ہو چکے ہیں جنہیں شہر کے مختلف ہسپتالوں میں ابتدائی طبی امداد دی جا رہی ہے. گورنر سندھ عمران اسماعیل، میئر کراچی وسیم اختر اور دیگر صوبائی قیادت نے واقعہ پر افسوس کا اظہار اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا ہے پر اسرار گیس سے ہلاک ہونے والوں میں 2 خواتین، 1 بچہ اور 3 مرد شامل ہیں ہلاک شدگان کی شناخت معمار بی بی، یاسمین، رضوان، عظیم اختر، احسن اور رابش کے نام سے ہوئی ہے.

(جاری ہے)

صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی کے مطابق تا دم تحریر زہریلی گیس پھیلنے کی وجوہات کا علم نہیں ہوسکا اور جب تک وجوہات سامنے نہیں آتیں پریشانی رہے گی انہوں نے بتایا کہ زہریلی گیس سے سانس کی بیماری کے مریض زیادہ متاثرہوئے ہیں.

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ زہریلی گیس کے سبب متعدد افراد کی ہلاکت اور درجنوں کا بے ہوش ہونا تکلیف دہ صورت حال ہے اور ابھی تک درست وجوہات حاصل نہ ہونا تشویشناک بات ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ وجوہات معلوم کرکے ذمہ داری کا تعین ہونا چاہئے. نیوی کی ٹیم نے زیر علاج مریضوں کا معائنہ کیا اور خون کے نمونے لیے ہیں جب کہ متاثرین کے رہائشی علاقے سے پانی کے نمونے بھی حاصل کیے ہیں.سو سے زائد متاثرہ افراد طبی امداد دینے کے بعد روانہ کردیا گیا جبکہ متعدد افراد اب بھی ضیا الدین ہسپتال میں زیر علاج ہیں جہاں طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیںذرائع کے مطابق جناح، سول اور کتیانہ میمن ہسپتال سے تمام افراد کو طبی امداد کی بعد گھر واپس بھیج دیا گیا ہے.ضیاالدین میں سو سے زائد، کتیانہ میں 22، جناح میں 8 اور سول ہسپتال میں 2 متاثرین کو لایا کیا گیا تھا جب کہ ضیا الدین ہسپتال میں وقفے وقفے سے مریضوں کی آمد کا سلسلہ اب بھی جاری ہے.پاکستان نیوی کی بیالوجی اینڈ کیمیکل ڈیمج کنٹرول ٹیم میں رات گئے تک بیماری کے متاثرہ علاقوں کا جائزہ لیا، ٹیم نے متاثرہ افراد کے خون کے نمونے علاقے کے پانی، مٹی درختوں کے پتوں اور دیگر عشاءکے نمونے لیے ان کا آج تجزیہ کیا جائے گا.ابتدائی تحقیقات کے دوران ایک چیز کلیئر کرلی گئی ہے کہ گیس یا کیمیکل کی بو کے اخراج کا واقعہ کراچی بندرگاہ سے منسلک نہیں، کیماڑی کے علاقے مسان روڈ، ریلوے کالونی، ڈاکس اور جیکسن بازار کی ڈیڑھ سے دو کلومیٹر کی آبادی زیادہ متاثر ہوئی ہے رات گئے تک افراتفری کے شکار اس علاقے میں آج صبح صورتحال معمول پر ہے، زہریلی گیس یا کیمیکل سے متاثرہ افراد کی اموات کی تعداد بھی چھ سے کم ہوکر 5 رہ گئی ہے.پولیس حکام کے مطابق دفعہ 174 کی کارروائی کے لیے انہیں6 کی بجائے 5 افراد کی لاشیں ملی ہیں جن کی قانونی کارروائی کی گئی ہے پولیس حکام کے مطابق زہریلی گیس سے متاثرہ ایک خاتون یاسمین پہلے کیماڑی کے ہسپتال لائی گئی تھی جس کا انتقال ہوا تو اسے کھارادر کے ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں میت کا نام مسرت یاسمین لکھوایا گیا تاہم متوفیہ کی زوجیت ایک تھی.ایس ایچ او جیکسن ملک عادل کے مطابق یوں اس واقعے میں اموات چھ گنتی کی جارہی تھیں جو درحقیقت پانچ ہیں، جن میں تین خواتین ایک بچہ اور ایک مرد شامل ہیںپولیس کے مطابق مجموعی طور پر 130 سے زائد افراد متاثر ہوئے جن میں سے 100 متاثرین کو کیماڑی کے نجی ہسپتال لایا گیا تھا جہاں 20 سے زائد افراد ابھی بھی داخل ہیں، 22 افراد کو کھارادر کے ہسپتال میں طبی امداد دی گئی جہاں دو خواتین کی موت بھی واقع ہوئی.جناح ہسپتال کی ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق تین افراد کو جناح ہسپتال کی ایمرجنسی لایا گیا جن میں سے ایک کو باقاعدہ علاج کے لیے داخل کیا گیا ہے کیماڑی کے متاثرہ علاقے میں رات گئے تک پانچ روپے والا ماسک 30 سے 35 روپے میں بھی نہیں مل رہا تھا اور ہر شخص ماسک پہنے گھوم رہا تھا مگر آج صبح بہت کم لوگ ماسک پہنے دکھائی دیئے ہیں جس کی وجہ علاقے میں زہریلی ہوا یا کیمیکل کی بو ختم ہوگئی ہے.مسان روڈ پر اِکا دکا سکولوں میں چھٹی کرائی گئی ہے دیگر کیماڑی میں صورتحال معمول پر ہے الیکشن پولیس کے مطابق واقعہ کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا اس سلسلے میں شواہد جمع کیے جا رہے ہیں اور آج دن میں قانونی کارروائی مکمل کرکے مقدمات درج کیا جائے گا.