ایچ آر سی پی کے کنونشن میں کسانوں نے معاشی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا

پیر 17 فروری 2020 13:25

ایچ آر سی پی کے کنونشن میں کسانوں نے معاشی حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا
حیدرآباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 فروری2020ء) پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق (ایچ آر سی پی) کے زیراہتمام سندھ ہاری و مزدور کنونشن میں 1200 سے زائد کسان، مزدور، گھریلو مزدور، صفائی ستھرائی پر مامور مزدور اور انسانی حقوق کے دفاع کار مجتمع ہوئے۔ مزدوروں کے حقوق کے کارکنوں جن میں حیدرآباد کے نزدیک مزدور کیمپوں سے تعلق رکھنے والے مرد و عورتیں شامل تھیں، نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بڑھتی ہوئی مہنگائی جس نے ان کے لیے آٹے اور چینی کا حصول ناممکن بنا دیا ہے، کا احساس کرے اور اس سے نبٹنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے ۔

مقررین میں مزدوروں کے حقوق کے کارکنان منو بھیل، راجو اور لالی، سندھ مزارعت حقوق کمیٹی کے کنوینر تاج مری، سندھ ہاری کمیٹی کے نائب صدر ثمر حید جتوئی، نامور ہاری رہنما دادا علی بخش، ٹریڈ یونین لیڈر محبوب علی قریشی اور گھروں میں کر کام کرنے والے مزدوروں کی نمائندہ جمیلہ شامل تھیں۔

(جاری ہے)

ایچ آر سی پی کی کونسل رکن حنا جیلانی، اعزازی ترجمان آئی اے رحمان، سندھ کے وائس چئیر اسد اقبال بٹ اور سیکریٹری جنرل حارث خلیق نے شرکاء کو یقین دلایا کہ کمیشن ملک بھر میں مزدوروں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرتا رہے گا۔

کنونشن اس متفقہ قرارداد کے ساتھ اختتام پذير ہوا کہ حکومت اس امر کا احساس کرے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روزگاری، قیمتوں میں بے تحاشا اضافے نے مزدور طبقے کو کچل کر رکھ دیا ہے۔ اسے ہنگامی صورت حال سمجھنا چاہیے: حکومت کو اپنی ناکامی کا اعتراف کر کے اپنی معاشی پالیسی میں تبدیلی لانی ہو گی۔ پاکستان کے جاگیردارانہ اور اجارہ دارانہ معاشی نظام کو عوام دوست معاشی نظام سے بدلا جائے۔

بہتر روزگار، صحت اور تعلیم آئینی حقوق ہیں جن کا ریاست کو تحفظ کرنا چاہیے۔ ہر سرکاری و نجی شعبے میں کم از کم سرکاری معاوضے کی ادائیگی ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ، عورتوں کو مساوی معاوضہ دیا جائے۔ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں، مزارعت ٹربیونل کو افسر شاہی سے لے کر عدلیہ کے حوالے کیا جائے۔ ایسے سرکاری اہلکاروں کو سزا دی جائے جو اراضی دستاویزات کے فارم 6 میں کسانوں کے نام درج کرنے سے انکار کرتے ہیں۔

تمام کسانوں کو ان کے گھروں کے مالکانہ حقوق دیے جائیں۔ اس کےعلاوہ، کسانوں اور ان کی فصلوں کا بیمہ کیا جائے تاکہ قدرتی یا آدم ساختہ آفت کی صورت میں انہیں مزید غربت بدحالی سے بچایا جائے۔ قرارداد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ اقلیتی برادریوں کی کسان عورتوں کے مذہب کی جبری تبدیلی کے سلسلے کو روکا جائے۔