ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کی وجہ بنی‘ کانگریشنل ریسرچ سینٹر
فی الوقت امریکی ایوان میں 2 قراردادیں زیر التوا ہیں جو بھارت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کے الحاق پر سوال اٹھاتی ہیں
پیر 17 فروری 2020 14:54
(جاری ہے)
رپورٹ میں کہا گیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستانی رہنما کے گرمجوش استقبال، ان کی یہ خواہش کہ پاکستان امریکا کو افغانستان سے خود کو نکالنے میں تعاون کرے اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے بیل آؤٹ پیکج کے لیے امریکی حمایت جیسی عناصر نے مل کر بھارتی تجزیہ کاروں میں تشویش پیدا کی۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بھارتی رہنماؤں نے دیکھا کہ واشنگٹن دوبارہ بھارت اور پاکستان کو تصوراتی طور پر جوڑ رہا ہے اور پاکستان کی اس طرح حمایت کررہا ہے کہ جس سے بھارتی مفادات کو نقصان پہنچے۔رپورٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ بالخصوص امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کے دعوے نے بھارتی مبصرین کو دھچکا پہنچایا، جس میں سے کچھ نے نریندر مودی کے اعتماد کی حکمت پر سوال اٹھانا شروع کردیا تھا۔سی آر ایس کا مزید کہنا تھا کہ یہ صورتحال بھی ممکنہ طور پر بھارت کی جانب سے اگست میں کشمیر کا الحاق کرنے کے اقدام کی وجہ بنی۔حالانکہ امریکی صدر نے ثالثی کی پیشکش کبھی واپس نہیں لی لیکن سخت بھارتی ردِ عمل نے امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کو سوشل میڈیا پر ایک وضاحتی بیان جاری کرنے پر مجبور کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ واشنگٹن اب بھی کشمیر کو ’دونوں فریقین کے درمیان گفتگو کے لیے باہمی مسئلہ سمجھتا ہے‘ اور ٹرمپ انتظامیہ ’اس سلسلے میں معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔چیئرمین آف ہاؤس فارن کمیٹی کے نمائندے ایلائٹ اینجل کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کشمیر پرامریکا کے دیرینہ موقف کی حمایت کو دہرایا اور اس بات پر زور دیا کہ پاک-بھارت مذاکرات کی وسعت اور رفتار باہمی عزم پر منحصر ہے اور پاکستان سے مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کا کہا۔6 ماہ میں کشمیر سے متعلق اپنی دوسری رپورٹ میں سی آر ایس کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت میں بہت سے افراد مودی حکومت کی جانب سے کشمیر کے تنازع کو بیرونی دہشت گردی کے پیچھے چھپانے سے اتفاق نہیں کرتے۔سی آر ایس نے یہ بھی کہا کہ مودی حکومت کے ناقدین کو یقین تھا کہ وہ ہندو قوم پرست ایجنڈے‘ پر کام کررہی ہے تا کہ مقبوضہ وادی کی حیثیت تبدیل کردی جائے۔خیال رہے کہ کانگریشنل ریسرچ سینٹر امریکی ایوانِ نمائندگان کا آزادنہ تحقیقی ونگ ہے جو امریکی قانون سازوں کے لیے وقتاً فوقتاً رپورٹس تیار کرتا ہے تا کہ وہ بڑے بین الاقوامی معاملات پر باخبر فیصلے کرسکیں۔فی الوقت امریکی ایوان میں 2 قراردادیں زیر التوا ہیں جو بھارت کی جانب سے 5 اگست کو کشمیر کے الحاق پر سوال اٹھاتی ہیں، اس میں سے ایک بھارتی نژاد امریکی رکن کانگریس پامیلا جیا پال نے پیش کی تھی جو نریندر مودی کی حکومت کو مسلمان مخالف پالیسز پر تنقید کا نشانہ بناتی ہیں۔سی آر ایس کی رپورٹ میں کہا گیا کہ نئی دہلی کے ہندو قوم پرست ایجنڈے کے حمایتی کشمیر کے مذاکراتی حل کے مخالف ہیں۔25 صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان نے چین کی حمایت سے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا تھا جس پر 5 دہائیوں سے زائد عرصے میں پہلی مرتبہ 16 اگست کو مسئلہ کشمیر پر گفتگو کرنے کے لیے کونسل کا اجلاس ہوا تھا۔سی آر ایس نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’بھارت اپنے آپ کو خطے کا رہنما ظاہر کرتا ہے جسے کسی مدد کی ضرورت نہیں‘ یہ چیز اسے کشمیر کے معاملے پر تیسرے فریق کی ثالثی پیشکش قبول کرنے سے روکتی ہے۔مزید بین الاقوامی خبریں
-
افغانستان میں طالبان ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، امریکا
-
غزہ میں اجتماعی قبروں کی دریافت پر اقوام متحدہ کا آزاد تحقیقات کا مطالبہ
-
کیڑوں مکوڑوں والی کافی پینے سے خاتون کی جان پر بن آئی
-
برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
-
میٹا کی ایپ تھریڈز کے صارفین کی تعداد 15 کروڑ سے زائد ہوگئی
-
پرتشدد واقعے کی ویڈیو ہٹانے پرآسٹریلیا اورایکس میں شدید تنائو
-
بنگلہ دیش میں ہیٹ ویو نے تباہی مچا دی،سکولز اور مدارس بند
-
متحدہ عرب امارات، حکومت کا شدید بارش اور سیلاب سے متاثرہ گھروں کی مرمت کے لیے 544 ملین ڈالردینےکا اعلان
-
بنگلہ دیش ، شدید گرمی کے باعث ہزاروں سکول بند ، تین کروڑ تیس لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر
-
نیتن یاہو اور ان کے ساتھیوں کو شرم آنی چاہیے، اسرائیلی قیدی کی ویڈیو جاری
-
یو اے ای میں ریکارڈ بارشیں، گھروں کی مرمت کیلئے ساڑھے 54 کروڑ ڈالر کا اعلان
-
ارجنٹائن کا انٹرپول سے ایرانی وزیر داخلہ کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.