40 سال سے پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے،سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

پاکستان دنیا میں زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے،افغان مسئلے کے تمام حل افغانستان کی سرزمین میں ہی پنہاں ہیں،عالمی برادری افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے آگے آئے، افغانستان اور اس کے عوام کو اب تنہا نہ چھوڑیں، انتو نیو گوتریس کا خطاب

پیر 17 فروری 2020 15:26

40 سال سے پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے،سیکرٹری ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 فروری2020ء) اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ 40 سال سے پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے،پاکستان دنیا میں زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے،افغان مسئلے کے تمام حل افغانستان کی سرزمین میں ہی پنہاں ہیں،عالمی برادری افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے آگے آئے، افغانستان اور اس کے عوام کو اب تنہا نہ چھوڑیں۔

پیر کو پاکستان میں 40 برس سے مقیم افغان مہاجرین کے حوالے سے منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ جب بھی انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا ہمیشہ افغان بھائیوں کے ساتھ قابل ذکر تعاون دیکھا یہاں تک کہ اس وقت بھی جب عالمی حمایت بہت کم تھی۔

(جاری ہے)

انتونیو گوتریس نے کہا کہ ہم یکجہتی اور ہمدردی کی قابل ذکر کہانی کا اعتراف کرنے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں، ایسا کرنا اہم ہے کیونکہ یہ کہانی دہائیوں پر محیط ہے۔

انہوں نے کہا کہ 40 سال سے پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان دنیا میں زیادہ مہاجرین کی میزبانی کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے۔انتونیو گوتریس نے کہا کہ 40 سال سے افغان عوام مسائل کا شکار ہیں تاہم پاکستان نے اپنے اندرونی مسائل کے باوجود افغان مہاجرین کے لیے مثبت اقدامات کئے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ افغان مسئلے کے تمام حل افغانستان کی سرزمین میں ہی پنہاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری افغانستان کے مسئلے کے حل کے لیے آگے آئے، افغانستان اور اس کے عوام کو اب تنہا نہ چھوڑیں۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر فلپو گرانڈی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ 40 سال سے پاکستان اپنے ہمسایہ ملک افغانستان کے ساتھ مضبوطی سے کھڑا رہا ہے، پاکستان اور ایران نے انتہائی مشکل حالات میں لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی اور عالمی سطح پر رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کے 90 فیصد کے مساوی ان ممالک میں مقیم ہیں۔

پاکستان اور ایران پناہ گزینوں کی تعلیم، صحت اور مالیات کے شعبہ تک رسائی کے علاوہ دیگر سہولیات کو بھی یقینی بنا رہے ہیں تاکہ وہ ملکی معیشت میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ میزبان ملکوں کی حکومتوں اور عوام کی قربانیوں کو سراہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ابھی بھی خانہ جنگی مکمل ختم نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مہاجرین کی وطن واپسی کا پائیدار حل تلا ش کرنا ہے اور اس حوالہ سے تمام شراکتداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا تاکہ پناہ گزینوں کی با عزت واپسی کو یقینی بنایا جا سکے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا افغان مہاجرین کیلئے بینک اکائونٹ کھلوانے کی اجازت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ سیفران کے وزیر صاحبزادہ محبوب سلطان نے کہا کہ پاکستان 40 سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ عالمی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان مہاجرین کی وطن واپسی کی مؤثر حکمت عملی وضع کرنی چاہیے۔ پاکستان افغان مہاجرین کی باعزت واپسی کے لئے اپنا کردار اد اکرتا رہے گا