وزارت داخلہ نے احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کی باقاعدہ تصدیق کر دی

احسان اللہ احسان کے فرار ہونےسے متعلق ریاست باخبر ہے،اس پر بہت کام ہو رہا ہے، آپ کو جلد خوشخبری ملے گی۔ وزیر داخلہ اعجاز شاہ کی گفتگو

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان پیر 17 فروری 2020 15:51

وزارت داخلہ نے احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کی باقاعدہ تصدیق کر دی
اسلام آباد (اردوپوائنٹ تازہ ترین اخبار-17فروری 2020ء) وزیر داخلہ نے احسان اللہ احسان کے فرار ہونے پر باقاعدہ ردِعمل دے دیا ہے۔وزیرداخلہ اعجاز شاہ کا کہنا ہے کہ ریاست اس معاملے سے باخبر ہے۔تفصیلات کے مطابق طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کے بعد وزارت داخلہ کی جانب سے کوئی باقاعدہ ردِعمل نہیں دیا گیا تھا۔تاہم اب اس کی تصدیق سرکاری سطح پر کر دی گئی ہے۔

صحافی نے وزیر داخلہ اعجاز شاہ سے احسان اللہ احسان کے فرار ہونے سے متعلق سوال کیا۔وزیر داخلہ نے صحافی کےسوال پر احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کی تصدیق کر دی۔انہوں نے کہا کہ احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کی خبر سنی ہے،اس سے متعلق ریاست باخبر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس پر بہت کام ہو رہا ہے آپ کو جلد خوشخبری ملے گی۔

(جاری ہے)

اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے مبینہ آڈیو پیغام و حراست سے فرار ہونے کا نوٹس لیا تھا ۔

وزارت داخلہ اور اداروں سے رپورٹ طلب کی۔ سینیٹر رحمان ملک کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں کمیٹی نے طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے مبینہ آڈیو پیغام و حراست سے فرار ہونے کا نوٹس لیا ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کمیٹی اجلاس میں احسان اللہ احسان کے فرار و آڈیو پیغام کا معاملہ اٹھایا۔ سینیٹر جاوید عباسی نے طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کے مبینہ فرار کے حوالے سے کہا کہ گذشتہ کچھ روز سے یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ احسان اللہ احسان فرار ہو گئے ہیں ان کے نام سے منسوب ایک آڈیو پیغام گردش کر رہا جو انتہائی نامناسب ہے۔

سینیٹر جاوید عباسی کے توجہ دلاؤنوٹس پر سینیٹر رحمان ملک نے احسان اللہ احسان کے فرار و مبینہ آڈیو پیغام کا نوٹس لیا ۔رحمن ملک نے کہا کہ یہ انتہائی اہم مسئلہ ہے۔ سینیٹر رحمان ملک (سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ ) نے احسان اللہ احسان کی فراری و آڈیو پیغام پر وزارت داخلہ سے تین دنوں میں رپورٹ طلب کرلی ۔ سیکیورٹی حکام نے احسان اللہ احسان کے فرار ہونے کی تصدیق کر دی تھی۔

خیال رہے کہ ذرائع کے مطابق احسان اللہ احسان نے2017 میں رضاکارانہ طور پر خود کو انٹیلی جنس اداروں کے حوالے کیا، احسان اللہ احسان نے سرنڈر کرنے سے قبل ہی حساس معلومات فراہم کرنا شروع کردی تھیں۔ ذرائع کے مطابق ابتدائی تفتیش کے بعد احسان اللہ احسان نے 26 اپریل 2017 کو اعترافی بیان دیا جس میں اس نے اپنے ہینڈلرز اور سہولت کاروں کو بے نقاب کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ تفتیش کے دوران احسان اللہ احسان نے انتہائی حساس اور اہم معلومات فراہم کیں، اس کی معلومات پر سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک توڑے اور بہت سے دہشت گردوں کوپکڑا بھی گیا