وزیراعظم اور آرمی چیف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو واضح پیغام دےدیا

مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، یہ معاملہ گفتگو سے حل نہیں ہو گا ۔ وزیراعظم ا ور آرمی چیف نے آگاہ کر دیا

Salman Javed Bhatti سلمان جاوید بھٹی منگل 18 فروری 2020 13:07

وزیراعظم اور آرمی چیف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو واضح پیغام ..
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین 18 فروری 2020ء ) سینئر تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے کہا ہے کہ اسرائیل جو مودی کو دوست بنائے پھرتا ہے اسے معلوم نہیں گجرات میں بچوں ہٹلر کو ہیرو پڑھتے ہیں ۔ باقاعدہ مودی نے بطور وزیراعلیٰ نصاب میں بھی شامل کیا ہے کہ ہٹلر نے جرمنی کو بہت ترقی دی۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتویس کے دورہ پاکستان پر تبصرہ کرتے ہوئے سیمی ابراہیم نے دعویٰ کیا ہے سیکریٹری جنرل نے وزیراعظم کو بتایا کہ پاکستان آنے سے قبل مجھے صورتحال کی کشیدگی کا علم نہیں تھا۔

انہوں نے وزیراعظم عمران خان کی کئی باتوں پر اتفاق کیا اور عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی۔ سمیع ابراہہیم نے کہا کہ سیکریٹری جنرل نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی، جہاں آرمی چیف نے انہیں وعدہ یاد دلاتئے ہوئے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کا مطالبہ کیا۔

(جاری ہے)

سمیع ابراہیم کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹیری جنرل نے آرمی چیف کو کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے ورنہ کشیدگی میں اضافہ ہوگا۔

وزیراعظم ا ور آرمی چیف نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، یہ معاملہ گفتگو سے حل نہیں ہو گا ۔ واضح رہے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس نے دورہ پاکستان کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اوربھارت ایل اوسی اور ورکنگ باونڈری پر تحمل کا مظاہرہ کریں، فوجی مبصرگروپ کو دونوں اطراف رسائی ہونی چاہیے، مسئلہ کشمیر کیلئے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد ضروری ہے، اسلامو فوبیا کوکسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

یواین سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اسلام آباد میں وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتکاری اور مذاکرات ہی مسئلے کا واحد حل ہیں۔ وزیرخارجہ کے ساتھ ملاقات میں جنوبی ایشیاء میں سلامتی کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ پاکستان اوربھارت ایل اوسی اور ورکنگ باونڈری پر تحمل کا مظاہرہ کریں۔