بہت اہمیت کا حامل معاملہ پر ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں، ہائی کورٹ کی ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت

ایکٹ آف پارلیمنٹ کے زریعے بنی ہائی کورٹ کو کیا آرڈیننس کے زریعے ختم کر سکتے ہیں، چیف جسٹس اطہرمن اللہ کے ریمارکس

منگل 18 فروری 2020 13:51

بہت اہمیت کا حامل معاملہ پر ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 فروری2020ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے آٹھ آرڈیننسز کیخلاف سماعت کے دور ان کہاہے کہ بہت اہمیت کا حامل معاملہ پر ہے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں ۔ منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کیس کی سماعت کی ۔ دور ان سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو ہدایت کی کہ بہت اہمیت کا حامل معاملہ ہے،آئندہ سماعت پر حتمی دلائل دیں۔

محسن شاہنواز رانجھا نے کہاکہ پارلیمنٹ میں جو بحث 1973 میں ہوئی تھی اس کا ریکارڈ بھی عدالت کو فراہم کر دیں گے،جنگ کی طرح کی صورتحال میں صرف صدر کو یہ آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ ایسا نہیں ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکاملہ کیا کہ اگر آپ مستقل ریگولیٹر کو ختم کر سکتے ہیں پھر تو ہائی کورٹ بھی ختم کر سکتے ہیں۔

وکیل نے استدعا کی کہ میاں رضا ربانی نے دس روز کا وقت مانگا ہے۔ محسن شاہنواز رانجھا نے کہاکہ میاں رضا ربانی کیس میں دلائل دینا چاہتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ یہ ہائی کورٹ 2010 کے ایکٹ آف پارلیمنٹ کے تحت بنی ہے۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا یہ ٹھیک ہے کہ آپ آرڈیننس کے زریعے اس ہائی کورٹ کو ختم کر دیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ ایک ریگولیٹر کو آپ نے آرڈیننس کے زریعے ختم کر دیا۔

چیف جسٹس نے کہاکہ ایکٹ آف پارلیمنٹ کے زریعے بنی ہائی کورٹ کو کیا آرڈیننس کے زریعے ختم کر سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آرڈیننس کے حوالے سے کیا ایگزیکٹو کو یہ اختیار نارمل حالات حاصل ہی ۔ عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو آرٹیکل 89 پڑھنے کی ہدایت کی ۔ چیف جسٹس نے کہاکہ اس کے مطابق تو آپ آرڈیننس صرف جنگ کی حالت میں جاری کر سکتے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہاکہ جیسے کروناوائرس کے حوالے سے معاملہ ابھی موجود ہے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے ہدایت کی کہ آپ نے یہ مطمئن کرنا ہے کہ یہ قانون سازی مختلف کس طرح ہے۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر کو پرانی تاریخ کا حوالہ دینے سے روک دیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ ہر دفعہ کلونیل لا کی طرف کیوں چلے جاتے ہیں،یہ جمہوریت ہے آپ 1973 کے آئین کی طرف آئیں،تینوں آئین ایک جیسے نہیں ہیں ان میں فرق ہے۔ کیس کی مزید سماعت 12 مارچ تک ملتوی کر دی گئی